پاکستان آرمی کے شعبہ تعلقات عامہ کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور کا کہنا ہے کہ بھارتی آرمی چیف کا بیان ''غیر مناسب ہے۔'' اُنھوں نے کہا کہ ''پاکستان ایٹمی قوت ہے۔ امن کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھا جائے۔ کسی بھی قسم کا ایڈونچر ہوا تو جواب کے لیے تیار ہیں''۔
پاک فوج کے ترجمان کا یہ بیان بھارتی آرمی چیف جنرل بپن راوت کے بیان کے بعد سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ''وقت آگیا ہے کہ پاکستانی فوج سے بدلہ لیا جائے۔ ہم اپنی حکمت عملی آشکار نہیں کریں گے۔ عسکری کارروائی ہمیشہ سرپرائز ہوتی ہے۔ پاکستان کو اس کی زبان میں جواب دیا جائے گا۔ ہم پاکستانی فوج کی دھمکیوں سے ڈرنے والے نہیں۔ پاکستان کو درد محسوس کرانا چاہتے ہیں''۔
ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے نجی ٹی وی چینل 'دنیا نیوز' سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پچھلی دو دہائیوں سے پاکستان کو دہشتگردی کا شکار بنایا گیا۔ پاکستانی فوج نے دہشت گردی کا مقابلہ کیا''۔
انہوں نے کہا کہ ''پاکستان کو پہلے پارٹ آف پرابلم کہا جاتا تھا اب پاکستان پارٹ آف سیلوشن ہے''۔
پاک فوج کے ترجمان نے کہا ہے کہ ''پاکستان کو دہشت گردی کا شکار بنایا گیا۔ لیکن، ہم نے کامیابی کے ساتھ مقابلہ کیا اور بہت سی قربانیوں کے بعد امن قائم کیا۔ ہمیں پتا ہے کہ امن پسندی کی کیا قیمت ہے اس لیے امن کو خراب نہیں ہونے دیں گے۔''
اُنھوں نے کہا کہ ''بھارت ہمیشہ مذاکرات کی میز سے فرار ہوا۔ لیکن حکومت پاکستان آج بھی دعوت دیتی ہے کہ آئیں اور مذاکرات کی میز پر بیٹھ کر بات کریں''۔
جنرل آصف غفور نے کہا کہ ''بھارتی حکومت کو کرپشن کے الزامات کا سامنا ہے اور بھارت میں آزادی کی تحریکیں چل رہی ہیں، جب کہ بھارتی فوج اپنی ملکی سیاست میں گھری ہوئی ہے اور عالمی دنیا کی توجہ ہٹانے کے لئے جنگ کی باتیں کر رہی ہے''۔
ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ ''جنگ اس وقت ہوتی ہے جب کوئی جنگ کے لئے تیار نہ ہو۔ پاک فوج ایک تجربہ کار اور بہادر فوج ہے اور ہم جنگ کے لئے ہمہ وقت تیار ہیں۔ ہم امن کے راستے پر چلیں گے۔ تاہم، کسی کی امن کی خواہش کو کمزوری نہیں سمجھنا چاہیے۔ کسی نے ہمارے صبر کا امتحان لیا یا کسی بھی قسم کی کارروائی ہوئی تو بھرپور جواب دیا جائے گا۔ بھارتی آرمی چیف امن و امان کی صورتحال خراب نہ کریں۔ ہم نے کسی بھی فوجی کی لاش کی بے حرمتی نہیں کی''۔
میجر جنرل آصف غفور نے بھارت پر واضح کیا کہ ''اگر بھارت کی طرف سے کسی بھی قسم کا ایڈوینچر کیا گیا تو پاکستان بھرپور جواب کے لیے تیار ہے۔ اگر ہمارے صبر کا امتحان لیا گیا، تو قوم کو مایوس نہیں کریں گے''۔ انہوں نے کہا کہ ''پاکستان ایٹمی قوت ہے۔ بھارت کو سمجھنا چاہیے امن کا راستہ اختیار کرنا چاہیے''۔
انہوں نے کہا کہ ''ہمیشہ بھارت مذاکرات سے بھاگا ہے۔ ہم انشااللہ امن کو خراب نہیں ہونے دیں گے''۔
ایک سوال کے جواب میں میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ بھارت نے ''سرجیکل اسٹرایئک کا ڈھونگ رچایا تھا، جس کا ثبوت وہ اپنی پارلیمنٹ میں بھی نہیں دے سکے، جھوٹ کا جواب کوئی نہیں ہوتا''۔
آج بھارت میں بھارتی آرمی چیف جنرل بپن راوت کا کہنا تھا کہ ''وقت آگیا ہے کہ پاکستانی فوج سے بدلہ لیا جائے۔ ہم اپنی حکمت عملی آشکار نہیں کریں گے۔ عسکری کارروائی ہمیشہ سرپرائز ہوتی ہے۔ پاکستان کو اس کی زبان میں جواب دیا جائے گا۔ ہم پاکستانی فوج کی دھمکیوں سے ڈرنے والے نہیں۔ پاکستان کو درد محسوس کرانا چاہتے ہیں''۔
بھارتی عسکری قیادت کے اس بیان کے بعد سے پاکستانی میڈیا میں ایک بھونچال آیا ہوا ہے اور ہر چینل پر مختلف سیاسی جماعتوں کے بیانات نشر کیے جا رہے ہیں جن میں بھارتی آرمی چیف کے بیان کی مذمت اور پاکستانی افواج کی حمایت کی جا رہی ہے۔
پاک بھارت جنگ اس وقت مختلف سوشل میڈٰیا سائٹس پر بھی ٹاپ ٹرینڈ ہے اور لاکھوں افراد ان بیانات پر اپنی رائے دے رہے ہیں۔
حالیہ دنوں میں پاکستان کی طرف سے مذاکرات کی دعوت اور بھارتی انکار کے بعد پاک بھارت تعلقات ایک بار پھر کشیدہ ہوگئے ہیں اور پہلے بھارتی انکار پر عمران خان کے سخت بیان اور اب بھارتی فوجی سربراہ کے بدلہ لینے کے ریمارکس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان مستقبل قریب میں کسی بھی قسم کی بات چیت کے امکانات معدوم ہوتے جا رہے ہیں۔