اسرائیل اور حماس میں شروع ہونے والی جنگ کے بعد 24 دن میں لگ بھگ تین درجن ٹرکوں پر مشتمل امدادی سامان کا سب سے بڑا قافلہ غزہ میں داخل ہوا ہے۔
خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق رضا کاروں کا کہنا ہے کہ یہ امدادی سامان بھی لوگوں کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کافی نہیں ہے۔
ایک دن قبل ہزاروں افراد امدادی سامان کے گوداموں میں داخل ہوئے تھے اور آٹا اور دیگر ضروریات کی چیزیں لے گئے تھے۔
غزہ اور مصر کے درمیان قائم رفح کراسنگ پر ایک ترجمان نے بتایا کہ اتوار کو امدادی سامان سے لدے 33 ٹرک غزہ میں داخل ہوئے تھے۔
دوسری جانب غزہ پر اسرائیل کی فورسز کی بمباری اور فضائی حملوں کا سلسلہ جاری ہے۔ غزہ کے محکمۂ صحت کے حکام کا دعویٰ ہے کہ تین ہفتوں سے جاری حملوں میں آٹھ ہزار سے زائد افراد مارے جا چکے ہیں جن میں بڑی تعداد بچوں اور خواتین کی ہے۔
اسرائیل کی بمباری سے غزہ میں جمعے کو معطل ہونے والا مواصلات کا نظام اتوار کو بحال کر دیا گیا ہے۔ مقامی افراد کا کہنا تھا کہ جمعے کو اسرائیل نے غزہ پر شدید ترین بمباری کی تھی۔
امریکی اخبار 'واشنگٹن پوسٹ' کے مطابق ٹیلی فون، انٹرنیٹ اور دیگر مواصلاتی ذرائع منقطع ہونے کی وجہ سے غزہ کے شہریوں کا دنیا سے رابطہ منقطع ہو گیا تھا۔ اس کے ساتھ ساتھ غزہ میں امدادی کارکنوں کا آپس میں رابطہ کرنا بھی ناممکن ہو گیا تھا۔
خیال رہے کہ غزہ کی آبادی لگ بھگ 23 لاکھ ہے جن میں نصف تعداد بچوں کی ہے۔ اسرائیلی فورسز نے سات اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر اچانک زمین، فضا اور بحری راستوں سے حملے کے بعد غزہ کی ناکہ بندی کر دی تھی۔ حماس کے حملے میں 1400 کے قریب اسرائیلی ہلاک ہوئے تھے جب کہ حماس نے 230 کے قریب اسرائیلی شہریوں کو یرغمال بنا لیا تھا جو اب بھی اس کی تحویل میں ہیں۔
اسرائیل غزہ کی ناکہ بندی کے ساتھ ساتھ یہاں بمباری بھی جاری رکھے ہوئے ہے۔ اب اس کے ٹینک غزہ کے بعض سرحدی علاقوں میں داخل ہونے کی اطلاعات ہیں۔
'اے پی' کے مطابق اسرائیل کی فوج کے ترجمان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی فورسز نے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران غزہ میں لگ بھگ 450 اہداف کو نشانہ بنایا ہے۔
ترجمان کے مطابق اسرائیلی فوج کے حملوں میں حماس کے کمانڈ سینٹر کو ہدف بنایا گیا جب کہ اس کے اینٹی ٹینک میزائل داغنے کے مقام کو بھی نشانہ بنایا گیا۔
انہوں نے حماس کے درجنوں جنگجوؤں کی ہلاکت کا بھی دعویٰ کیا ہے۔
اسرائیل نے فلسطینیوں کو غزہ کے شمالی علاقوں سے جنوب کی جانب انخلا کی ہدایت کی ہے۔ البتہ اب بھی ہزاروں افراد شمالی غزہ میں مقیم ہیں۔
دوسری جانب حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کے جنگجوؤں کی شمالی غزہ میں اسرائیلی فورسز سے جھڑپیں ہوئی ہیں۔ ان جھڑپوں میں اینٹی ٹینک میزائلوں اور چھوٹے ہتھیاروں کا استعمال کیا گیا ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ فلسطینیوں کی عسکری تنظیموں کی جانب سے اسرائیل کے کئی علاقوں پر میزائل حملے کیے گئے ہیں۔ ان میزائل حملوں میں اسرائیل کے معاشی مرکز اور اہم ترین شہر تل ابیب کو بھی نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی ہے۔
یہ بھی جانیے
کیا دوحہ میں حماس کا دفتر بند ہو رہا ہے؟خلیجی ریاستیں حماس کی فنڈنگ ختم کرنے میں مدد کریں: امریکی محکمہ خزانہرفح کراسنگ اتنی اہم کیوں ہے؟اسرائیل غزہ کے جنوبی حصوں پر حملے کیوں کررہا ہے؟'اے پی' کے مطابق اتوار کو اسرائیل نے غزہ میں ایک اسپتال کے قریب فضائی حملہ کیا ہے۔
غزہ میں امدادی کاموں میں مصروف ہلالِ احمر کے مطابق اسرائیل کے حملے میں غزہ کے ایک اور اسپتال کے کچھ حصوں کو نقصان پہنچا ہے۔
ہلالِ احمر کے حکام کا کہنا تھا کہ انہیں اسرائیل کی جانب سے اتوار کو دو ٹیلی فون کالز موصول ہوئی تھیں جن میں کہا گیا تھا کہ اسپتال کو فوری طور پر خالی کر دیا جائے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اتوار کو اسرائیل کی فورسز نے صرف 50 میٹر دور فضائی حملہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ غزہ کے القدس اسپتال میں لگ بھگ 14 ہزار افراد پناہ لیے ہوئے ہیں۔
اسرائیل نے ایک ہفتہ قبل اس اسپتال کو خالی کرنے کا انتباہ جاری کیا تھا البتہ اس کے عملے نے اسپتال خالی کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہاں سے انخلا انتہائی نگہداشت کے وارڈز میں موجود مریضوں کی موت کے مترادف ہے۔
انٹرنیشنل کمیٹی آف دی ریڈ کراس کے ڈائریکٹر رابرٹ مردینی کا کہنا ہے کہ کسی بھی صورت میں اسپتالوں پر بمباری نہیں کرنی چاہیے۔
Your browser doesn’t support HTML5
غزہ کے النصر اسپتال کے حکام کا کہنا ہے کہ لگ بھگ 20 ہزار افراد اس اسپتال میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔
ایک جانب اسرائیل کی غزہ میں کارروائیوں میں تیزی آ چکی ہے تو دوسری جانب حماس کی جانب سے یرغمال بنائے گئے 220 سے زائد اسرائیلی شہریوں کے لواحقین کا اسرائیلی حکومت پر دباؤ بڑھ رہا ہے کہ وہ ان کی بازیابی کو ممکن بنائے۔
حماس کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ وہ یرغمال بنائے گئے تمام اسرائیلیوں کو واپس بھیجنے کے لیے تیار ہے۔ لیکن اس نے اس کے بدلے اسرائیل کی قید میں موجود تمام فلسطینیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
اسرائیل نے حماس کے اس مطالبے کو مسترد کر دیا ہے۔
اسرائیل کی فوج نے کہا ہے کہ اس نے غزہ اور لبنان کی سرحد کے ساتھ اسرائیلی علاقوں سے شہریوں کا انخلا کرا لیا ہے۔
ایک اندازے کے مطابق ان علاقوں سے لگ بھگ ڈھائی لاکھ اسرائیلیوں نے انخلا کیا ہے۔
(اس تحریر میں بعض معلومات خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ سے لی گئی ہیں۔)