رسائی کے لنکس

حماس کا خاتمہ اور یرغمالیوں کی واپسی ترجیحات؛ اسرائیل کا جنگ کے دوسرے مرحلے کا اعلان


فائل فوٹو
فائل فوٹو

اسرائیل کے وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو نے غزہ میں حماس کے عسکریت پسندوں کے خلاف جنگ کے دوسرے مرحلے کا اعلان کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ یہ جنگ طویل اور شدید ہو گی۔

بن یامین نیتن یاہو نے تل ابیب میں صحافیوں سے ہفتے کی شب گفتگو میں کہا کہ اب جنگ کا دوسرا مرحلہ شروع ہو ہا ہے۔

انہوں نے دوسرے مرحلے کی کچھ تفصیل سے آگاہ کرتےہوئے کہا کہ جنگ کے اس مرحلے کے مقاصد واضح ہیں جو کہ حماس کی عسکری صلاحیت کے ساتھ ساتھ اس کی تنظیم کو ختم کرنا ہے اور اسرائیل کےیرغمال بنائے گئے شہریوں کو واپس گھر لانا ہے۔

ان کا دعویٰ تھا کہ حماس کے حملے میں یرغمال بنائے گئے 200 سے زائد اسرائیلی شہریوں کی واپسی کے لیے ہر حد تک کوشش کی جائے گی۔

اسرائیلی وزیرِ اعظم نے اپنی فورسز کی کارروائیوں کو جنگ کی شروعات قرار دیتے ہوئے کہا کہ دشمن کو زمین کے اوپراور اس کے اندر تباہ کر دیں گے۔

واضح رہے کہ غزہ میں حماس کی عسکریت پسندوں نے زیرِ زمین سرنگوں کا جال بنایا ہوا ہے جس کے ذریعے وہ نہ صرف اپنی تنظیم چلاتے ہیں بلکہ اس کے ذریعے مختلف اشیا بھی غزہ میں لائی جاتی ہیں۔

اسرائیل کے وزیرِ اعظم نے ایک بار پھر غزہ کے شمالی علاقوں سے فلسطینیوں کے انخلا کی اپیل کی۔ واضح رہے کہ یہی وہ علاقہ ہے جسے اس وقت اسرائیلی فورسز سب سے زیادہ نشانہ بنا رہی ہیں۔

حماس نے سات اکتوبر کو اسرائیل کے جنوبی علاقوں پر زمین، فضا اور بحری راستوں سے بیک وقت حملہ کیا تھا۔ اس اچانک اور غیر متوقع حملے کے بعد غزہ مسلسل اسرائیلی فورسز کے حملوں کی زد میں ہے۔

حماس کے اسرائیل پر حملے میں 1400 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں اکثریت عام شہریوں کی تھی۔ دوسری جانب غزہ پر اسرائیلی بمباری سے لگ بھگ چھ ہزار اموات ہو چکی ہیں جن میں ایک بڑی تعداد بچوں کی بھی شامل ہے۔

واضح رہے کہ امریکہ حماس کو اکتوبر 1997 میں دہشت گرد تنظیم قرار دے چکا ہے۔اسی طرح کینیڈا نے 2002، یورپی یونین نے 2003 اور جاپان نے 2005 میں اسے کالعدم تنظیم قرار دیا تھا۔

اسرائیل کے ساتھ ساتھ برطانیہ اور آسٹریلیا بھی اسے دہشت گرد تنظیم قرار دے چکے ہیں۔

حالیہ کارروائیوں کے حوالے سے اسرائیلی ڈیفنس فورسز (آئی ڈی ایف) کے ترجمان ریئر ایڈمرل ڈینئل ہیگری نے ہفتے کو بتایا کہ جنگی جہازوں نے غزہ کے شمالی علاقوں میں حماس کے 150 سے زائد زیرِ زمین ٹھکانوں کو نشانہ بنایا جس میں حماس کی بنائی گئی سرنگیں تباہ ہوئی ہیں جب کہ زیرِ زمین اس کےجنگی ٹھکانے بھی نشانہ بنے ہیں۔

اسرائیلی فوج نے حماس کے اہم اراکین کی اموات کا بھی دعویٰ کیا ہے۔

فوجی ترجمان کا کہنا تھا کہ ان کی ہلاکتیں اور ان کا خاتمہ جنگ کے مراحل میں ایک اہم پیش رفت ہے۔

آئی ڈی ایف کے حکام نے سوشل میڈیا پر شیئر کردہ پوسٹ میں کہا ہے کہ ان کے لڑاکا طیاروں نے کارروائی کے دوران حماس کے اہم رہنما ابو رقابہ کو ممکنہ طور پر ہلاک کر دیا ہے۔

یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ ابو رقابہ، حماس کے ڈرون، پیرا گلائیڈرز، فضائی کارروائیوں اور دفاع کے معاملات کے انچارج تھے۔

فوج کے ترجمان کے مطابق سات اکتوبر کو اسرائیل پر کیےجانے والے حملوں اور در اندازی کرنے والے جنگجوؤں نے ان کے حکم پر کارروائی کی تھی۔

ابو رقابہ کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ وہ اسرائیلی فوج کے ٹھکانوں پر ڈرون حملوں کے بھی ذمہ دار تھے۔

دوسری طرف حماس نے اسرائیلی حملوں کا مکمل طاقت سے مقابلہ کرنے کا عہد کیا ہے۔

حماس کے مسلح ونگ القاسم بریگیڈ کا کہنا ہے کہ اس کے جنگجو غزہ کے شمال مشرقی قصبے بیت حنون اور وسطی علاقے البیرج میں اسرائیلی فورسز کے ساتھ لڑائی میں مصروف ہیں۔

اسرائیلی فوج نے اپنی عوام کو باور کرایا ہے کہ وہ اس جنگ کے دو مقاصد ایک حماس کا خاتمہ اور دوسرا 230 یرغمالیوں کی بازیابی کو یقینی بنائے گی۔

امریکی خبر رساں ادارے ‘ایسوسی ایٹڈ پریس’ کے مطابق اسرائیل نے غزہ پر زمینی اور فضائی حملوں میں اضافے کے ساتھ ساتھ یرغمالیوں کے خاندانوں کی پریشانی بڑھتی جا رہی ہے اور ان کے خدشات ہیں کہ ان دو متضاد مقاصد کے تباہ کن نتائج ہو سکتے ہیں۔

رپورٹس کے مطابق حماس کو مکمل طور پر ختم کرنے کے لیے زمینی آپریشن کی شدت میں اضافہ کرنا ہو گا جس سے اسرائیلی یرغمالیوں کی جانوں کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔

اس رپورٹ میں بعض معلومات خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ سے لی گئی ہیں۔

XS
SM
MD
LG