فلسطینی وزارت صحت نے بتایا ہے کہ جمعے کے روز اسرائیلی سلامتی افواج نے اسرائیل غزہ سرحد کے ساتھ مظاہرین پر گولی چلائی جس سے کم از کم 16 فلسطینی ہلاک جب کہ سینکڑوں زخمی ہوئے۔
اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ اُس کے فوجیوں نے ’’بلوے کو منتشر کرنے کی کوشش کی‘‘۔ مظاہرے کے لیے بتایا جاتا ہے حالیہ برسوں کے دوران سرحد کے ساتھ فلسطینیوں کی جانب سے نکالا جانے والا یہ سب سے بڑا مظاہرہ تھا۔
ہزاروں فلسطینی سرحد کے قریب پہنچے جس سے تشدد بھڑک اٹھا۔ اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ اُس کی فوجوں نے ’’اشتعال پھیلانے والوں‘‘ کو نشانہ بنایا، جو سنگ باری کر رہے تھے اور ٹائر جلا کر لڑھکا رہے تھے۔
وزارت نے بتایا کہ اسرائیلی افواج نے گولیاں چلائیں، ساتھ ہی ربڑ میں بھرے اسٹیل کے چَھرے چلائے اور آنسو گیس استعمال کی، کم از کم چھ فلسطینی ہلاک جب کہ کم از کم 550 زخمی ہوئے۔
پچھلے سال کے موسم خزاں کے بعد سے اب تک غزہ کا یہ خونریز ترین دن تھا، جو فلسطین کا خود مختار علاقہ ہے۔
فلسطینیوں نے غزہ کی پٹی میں پانچ مقامات پر ٹینٹ کیمپ گاڑھ رکھے ہیں، جو چھ ہفتوں تک موجود رہیں گے۔ بتایا جاتا ہے کہ تمام اہل خانہ، مرد، خواتین اور بچے اس احتجاجی مظاہرے میں شریک ہوں گے۔
ادھر، رائٹرز نے طبی امداد سے وابستہ غزہ کے اہل کاروں کے حوالے سےبتایا ہے کہ اسرائیلی افواج نے فلسطینیوں کے احتجاجی مظاہرے کو روکنے کے دوران گولی چلائی۔
مظاہرین لاکھوں فلسطینی مہاجرین کی واپسی کے حق کا مطالبہ کر رہے تھے، جو علاقہ اِس وقت اسرائیل ہے۔ چھ روزہ احتجاج کے دوران، وہ پانچ مقامات پر اکٹھے ہوں گے، جہاں خیمے گاڑے گئے ہیں، جو 65 کلومیٹر (40 میل) کی باڑ کے ساتھ کا علاقہ ہے۔ مقامی اہل کاروں کے مطابق، اسرائیلی فوج نے مظاہرین کی تعداد کا اندازہ 30000 لگایا ہے۔
’رائٹرز‘ خبر رساں ادارے کی ایک رپورٹ کے مطابق، لوگوں نے اپنے بچوں کو باڑ سے چند ہی سو میٹر (گز) دور لا کھڑا کیا تھا، جو حماس کے اسلامی محاذ اور اسرائیلی سلامتی کی باڑ کا نزدیکی علاقہ ہے، جہاں دھول پر نشان لگا کر فٹ بال گراؤنڈ بنائے گئے تھے، جہاں اسکاؤٹ دستے فٹ بال کھیل رہے تھے۔
لیکن، جوں جوں دن ڈھلا، سینکڑوں فلسطینی نوجوانوں نے منتظمین اور اسرائیلی فوج کی جانب سے سرحد سے دور رہنے کے انتباہ کی پرواہ نہیں کی، جب کہ دوسری جانب اسرائیلی فوجی چوکیوں سے مظاہرین پر کڑی نظر رکھے ہوئے تھی۔
فوج نے بتایا ہے کہ فوجیوں نے انتباہی گولے چلائے اور بلوے کے شرکا کو دور رکھنے کی کوشش کی۔ کچھ مظاہرین سرحدی باڑ اور فوجیوں پر ’’پتھر پھینک رہے تھے اور جلے ہوئے ٹائر لڑھکا رہے تھے‘‘۔