امریکہ اور برطانیہ سمیت جی سیون گروپ میں شامل سات ترقی یافتہ ممالک نے گوگل، فیس بک، ایپل اور ایمیزون جیسی بڑی کمپنیوں پر کارپوریٹ ٹیکس 15 فی صد تک بڑھانے کا معاہدہ کر لیا ہے۔
کرونا وبا کے دور میں ان ملٹی نیشنل کمپنیوں پر ٹیکس بڑھانےکے اقدام سے یہ ممالک سیکڑوں ارب ڈالرز کی اضافی رقوم اکٹھی کرسکیں گے۔
جی سیون گروپ میں امریکہ اور برطانیہ کے علاوہ جرمنی، جاپان، فرانس، اٹلی اور کینیڈا بھی شامل ہیں۔
اس نئے اقدام سے گلوبل ٹیکس کی کم سے کم شرح 15 فی صد مقرر کر دی گئی ہے۔
علاوہ ازیں جن ممالک میں یہ کمپنیاں فروخت کا کاروبار کریں گی وہاں بھی انہیں مزید ٹیکس ادا کرنا ہوں گے۔
لندن میں ہونے والے ’جی سیون‘ ممالک کے وزرائے خزانہ کے دو روزہ اجلاس کے بعد برطانیہ کے وزیرخزانہ رشی سنک نے عالمی ڈیجیٹل دورمیں گلوبل ٹیکس میں اصلاح کے اس فیصلے کو تاریخی اقدام قرار دیا۔
کرونا بحران کے آغاز کے بعد برطانوی شاہی بکنگھم محل کے قریب ہونے والا یہ پہلا اجلاس تھا جس میں جی سیون کے وزرائے خزانہ نے رو برو شرکت کی۔
اس موقع پر بات کرتے ہوئے امریکی وزیر خزانہ جینیٹ ییلن نےگلوبل ٹیکس عائد کرنے کی کوششوں کے سلسلے میں اس معاہدے کو ایک اہم اور اولین فیصلہ قرار دیا۔
جرمنی کے وزیر خزانہ نے کہا کہ دنیا میں ٹیکس کی محفوظ پناہ گاہوں کے لیے یہ اقدام ایک بری خبر ہے کیونکہ اب کمپنیاں اپنے منافع کو کم ترین ٹیکس عائد کرنے والے ممالک میں نہیں رکھ پائیں گی۔
خیال رہے کہ دنیا کے امیرترین ممالک کئی برسوں سے کوشاں تھے کہ بڑی ملٹی نیشنل کمپنیاں جو کاروبار کے ذریعے اربوں ڈالر کماتی ہیں لیکن کم ٹیکس ادا کرکے قومی خزانوں میں کمی کا باعث بنتی ہیں، ان پر ٹیکس کی شرح کس طرح بڑھائی جائے۔
صدر بائیڈن کی انتظامیہ نے اس سلسلے میں ٹیکس کی کم از کم شرح کو 15 فی صد کرنے کی تجویز دے کر ان کوششوں کو تقویت دی۔ اس اقدام کا مقصد بڑی کمپنیوں کو اپنے منافع کی رقوم ٹیکس کی کم شرح والے ممالک میں جمع کروانے سے روکنا ہے۔
دوسری طرف ٹیکنالوجی کی دو بڑی کمپنیوں ایمیزون اور گوگل نے اس معاہدے کا خیر مقدم کیا ہے جبکہ فیس بک نے کہا ہے کہ اسے بھی زیاد ہ ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔
لیکن کچھ گروپوں نے اس فیصلے کو ناکافی قراردیا ہے۔
اس معاہدہ کے تحت برطانیہ سمیت مختلف ممالک کی طرف سے اس سے پہلے کے عائد کردہ قومی ڈیجیٹل سروسز نامی ٹیکسوں کا خاتمہ ہو جائے گا۔ امریکہ کا اس قسم کے ٹیکسوں پر اعتراض تھا کہ امریکی ٹیکنالوجی کمپنیوں کو یہ امتیازی طور پر ادا کرنا پڑتے ہیں۔
گلوبل ٹیکس کےعملی طور نفاذ کے لیے جی ٹوئنٹی ممالک کے گروپ کی حمایت درکار ہو گی۔ یہ گروپ جس میں بہت سی ابھرتی ہوئی معیشتیں شامل ہیں اگلے ماہ وینس میں اپنا اجلاس منعقد کرے گا۔