قبائلی اضلاع انتخابات: اپوزیشن کے حکومت پر دھاندلی کے الزامات

قبائلی اضلاع میں انتخابات 20 جولائی کو شیڈول ہیں۔

پاکستان کے صوبے خیبرپختونخوا کے قبائلی اضلاع میں 20 جولائی کو شیڈول صوبائی اسمبلی کے انتخابات سے قبل حکومت کی جانب سے فنڈز کے اجرا کو اپوزیشن جماعتوں نے قبل از انتخاب دھاندلی قرار دے دیا ہے۔

اپوزیشن کا الزام ہے کہ صوبائی حکومت سیاسی فوائد کے لیے قبائلی اضلاع میں فنڈز تقسیم کر رہی ہے جو انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہے، الیکشن کمیشن نے بھی اپوزیشن کے تحفظات کا نوٹس لیا ہے۔

اطلاعات کے مطابق صوبائی حکومت کی جانب سے قبائلی ضلع خیبر کی تین تحصیلوں جمرود، لنڈی کوتل اور باڑہ میں مساجد کے پیش اماموں کو ماہانہ دس ہزار روہے وظیفہ دینے کے اعلان پر جمعیت علمائے اسلام نے شدید اعتراضات اٹھائے ہیں۔

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما مفتی کفایت اللہ نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ حکومت مساجد کی خیر خواہ نہیں بلکہ وہ ان سے انتخابات میں سیاسی فوائد حاصل کرنا چاہتی ہے۔

صوبائی وزیر اطلاعات شوکت یوسفزئی کے مطابق الیکشن کمیشن کے احکامات کے بعد وظیفہ دینے کا فیصلہ عارضی طور پر موخر کر دیا گیا ہے۔

اس سے قبل صوبائی حکومت کی جانب سے قبائلی نوجوانوں کو اپنا کاروبار شروع کرنے ک لیے بلا سود قرضوں کے چیکس دیے گئے جس پر صوبائی وزیر نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے احکامات سے قبل یہ قرضے دیے گئے تھے۔

انھوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے احکامات انھیں 20 جون کو موصول ہوئے جبکہ اس وقت تک چیک تقسیم ہو چکے تھے۔ انھوں نے کہا کہ تحریک انصاف انتخابی ضابطہ اخلاق پر من و عن عمل کر رہی ہے۔

مفتی کفایت اللہ نے الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا کہ وہ صوبائی حکومت کو اپنے احکامات کا پابند بنائے اور قبائلی اضلاع میں شروع تمام ترقیاتی کاموں کو جلد از جلد روکا جائے۔

انہوں نے کہا کہ اگر الیکشن کمیشن نے حکومت کو فنڈز کے اجرا سے نہ روکا تو ایسا لگے گا جیسے ریفری کھلاڑی کے ساتھ ملا ہوا ہے۔

سابق قبائلی علاقے حال ہی میں 26 ویں آئینی ترمیم کے ذریعے پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا میں ضم ہوئے تھے جس کے بعد صوبائی اسمبلی کے انتخابات کروانے کا اعلان کیا گیا تھا۔