امریکی ریاست کیلیفورنیا میں دو دسمبر کر فائرنگ کر کے 14 افراد کو ہلاک کر نے والے جوڑے کے دوست اور ہمسائے پر بدھ کو ایک امریکی گرینڈ جیوری نے فرد جرم عائد کی ہے۔ اس شخص نے مبینہ طور حملہ آور جوڑے کے لیے اسلحہ خریدا تھا۔
اس پر دہشت گردوں کے ساتھ سازباز، اسلحے کی خریداری کے متعلق دروغ گوئی اور جعلی شادی کر کے امیگریشن فراڈ میں ملوث ہونے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
24 سالہ انریک مارخیز کو ضمانت کے بغیر مقید رکھا گیا ہے اور ان کی عدالت میں آئندہ پیشی 6 جنوری کو ہو گی۔
مارخیز نے قانونی طور پر وہ اسلحہ خریدا تھا جو سید رضوان فاروق اور ان کی پاکستانی نژاد اہلیہ تاشفین ملک نے کیلی فورنیا کے مہلک حملے میں استعمال کیا تھا۔
تفتیش کاروں کو یہ شواہد ملے تھے کہ انہوں نے ابتدائی طور پر یہ اسلحہ دہشت گردی کے اس منصوبے میں استعمال کرنا تھا جو اس نے اور فاروق نے 2012 میں مشترکہ طور پر بنایا تھا۔ اس مبینہ منصوبے کے تحت ایک کالج کیفٹیریا اور لائبریری پر بموں سے حملہ کرنا اور ان طلباء پر فائرنگ کرنا شامل تھا جو اپنی جان بچانے لیے وہاں سے بھاگنے کی کوشش کرتے۔
ان دونوں نے کیلیفورنیا کی ایک شاہراہ پر بم گرانے کا بھی منصوبہ بنایا تھا۔ تاہم انہوں نے اس منصوبے کو اس وقت ترک کر دیا جب حکام نے کیلیفورنیا کے ان مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا جو افغانستان جا کر امریکی فوجیوں کو ہلاک کرنا چاہتے تھے۔
انریک مارخیز پر یہ الزام بھی ہے کہ اس نے اسلحہ خریدتے وقت دروغ گوئی سے کام لیا اور رضوان کےخاندان کی ایک خاتو ن سے "جعلی شادی" کی جس کا مقصد اس خاتون کو امریکہ میں داخل کروانا تھا۔
مارخیز نے تبدیلی مذہب کے بعد اسلام قبول کر لیا تھا لیکن بعد ازاں اس کی مذہب میں کوئی دلچسپی نا رہی۔ وہ ایک بار میں دربان کے طور پر کام کرتا رہا اور سان برنارڈینو واقعے کے فوری بعد وہ نفسیاتی امراض کے ایک کلینک میں داخل ہو گیا۔
فاروق اور ان کی اہلیہ تاشفین ملک نے دو دسمبر کو سان برنارڈینو میں ذہنی معذوروں کے ایک فلاحی مرکز میں فائرنگ کر کے 14 افراد کو ہلاک اور 22 کو زخمی کر دیا تھا۔
اس حملے کے بعد پولیس نے ان کا پیچھا کیا اور فائرنگ کے تبادلے کے دوران دونوں حملہ آور بھی مارے گئے تھے۔