آسٹریلیا کے موجودہ اور سابق کھلاڑیوں پر ’اسپاٹ فکسنگ‘ کے تازہ الزامات سامنے آئے ہیں، یہ الزامات قطری نیوز چینل ’الجزیرہ‘ کی تحقیقاتی ڈاکیومنٹری کے بعد سامنے آئے، جو رواں سال جاری کی گئی ڈاکیومنٹری کا فالو اپ ہے۔
کرکٹ آسٹریلیا نے’2011ء سے اب تک تاریخی میچز‘ سے متعلق ان الزامات کی تصدیق کی ہے۔ اس دوران آسٹریلوی ٹیم نے ایک ایشز سیریز، کرکٹ ورلڈ کپ، پھر بنگلادیش، سری لنکا اور جنوبی افریقا کے دوطرفہ دورے کیے اور پھر نیوزی لینڈ اور بھارت کے خلاف ہوم سیریز کھیلی۔
چیف ایگزیکٹو جیمس سندرلینڈ کا کہنا ہے کہ کرکٹ آسٹریلیا نے ان دعوؤں پر انٹیگریٹی یونٹ انویسٹی گیشن نے تحقیقات کی ہیں۔
’الجزیرہ‘ ٹی وی نے رواں سال ایک ڈاکومینٹری کے ذریعے کرکٹ میں اسپاٹ فکسنگ کی نشاندہی کی تھی اور اس مرتبہ بھی ٹی وی کی جانب سے ایڈیٹ شدہ ویڈیو جاری کی ہے، جس میں بکی بھارت اور آسٹریلیا کے درمیان مارچ 2017 میں رانچی ٹیسٹ سےقبل کہہ رہا ہے کہ وہ بتا سکتا ہے کس طرح سے میچ کھیلا جائے گا۔
دوسری جانب، انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے عوام سےاسپاٹ فکسنگ میں ملوث شخص کے بارے میں معلومات دینے کی اپیل کی ہے۔ مذکورہ شخص کا نام انیل منور بتایا گیا ہے اور اس کے بارے میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ وہ بھارت کے غیر قانونی سٹہ بازی سنڈیکٹ کے لئے اسپاٹ فکسنگ آرگنائزر کے طور پر کام کرتا ہے۔
آئی سی سی کے اینٹی کرپشن یونٹ کے سربراہ الیکس مارشل کا کہنا ہے کہ مبینہ فکسر انیل منور کی شناخت کے حوالے سے اب تک کوئی کامیابی نہیں ملی، اس کی اصل شناخت اب تک معمہ بنی ہوئی ہے جبکہ اصل ڈاکیومنٹری میں نظر آنے والے ہرشخص کو شناخت کرلیا گیا ہے۔
آسٹریلین کرکٹرز ایسوسی ایشن کے چیف ایگزیکٹو السٹیر نکولسن نے نیوز نیٹ ورک سے مکمل معلومات کی شیئرنگ کا مطالبہ کیا ہے تاکہ اس معاملے کو انجام تک پہنچایا جاسکے، ان کا کہنا ہے کہ کھلاڑیوں کا ایسا ررویہ ناقابل برداشت ہے جس سے کھیل کی سالمیت متاثر ہو۔