یورپ کا پناہ گزینوں کا ’کالے جنگل‘ کیمپ گرا دیا گیا

فرانسیسی کارکن پناہ گزیں کیمپ گرا رہے ہیں۔ 25 اکتوبر 2016

فرانسیسی کارکن ساحلی شہر’ کالے‘ میں واقع’ جنگل‘ کے نام سے موسوم پناہ گزینوں کا کیمپ اکھاڑ رہے ہیں۔ فرانس حکومت کی اس کارروائی کا مقصد اس مقام کو ختم کرنا ہے جو یورپ میں پناہ گزینوں کے بحران کی ایک علامت بن چکا ہے۔

کیمپ گرانے کی مہم کے دوسرے روز سینکڑوں تارکین وطن ملک کے کسی دوسرے حصے میں جانے کے لیے بسوں میں سوار ہوئے جہاں تقربیاً چھ ہزار لوگوں کو پناہ گزین کیمپوں میں نئے سرے سے آباد کیا جائے گا۔

کیمپ اکھاڑنے کا کام شروع ہونے سے پہلے، پیر کے روز 1900 سے زیادہ تارکین وطن نے کیمپ میں اپنے عارضی گھر اور کھانے پینے کی جگہیں چھوڑ دیں۔ اس کیمپ کے ایک حصے میں کم ازکم 800 نوجوان تارکین وطن بار برداری میں استعمال ہونے والے کنٹینرز میں بسیرا کیے ہوئے تھے جب کہ باقی حصوں میں خاندان رہ رہے تھے۔​

فرانس میں یورپ کا کچی آبادی پر مشتمل پناہ گزینوں کا واحد کیمپ

سینٹر کے ڈائریکٹر اسٹیفن ڈول نے بتایا کہ تقریباً چار سو نوجوانوں کو منگل کے روز وہاں منتقل کیا گیا ہے اور جب کہ وہاں ایک ہزار بچوں کے رکھنے کی گنجائش ہے۔

فرانس کے وزیر داخلہ برناڈ کازنو نے کہا ہے کہ کسی سرپرست کے بغیر آنے والے جن بچوں کے بارے میں یہ تصدیق ہو چکی ہے کہ ان کے خاندان کے لوگ برطانیہ میں ہیں، ان تمام بچوں کو بالآخر وہاں بھیج دیا جائے گا۔

برطانیہ تقریباً 200 تارکین وطن بچوں کو قبول کر چکا ہے جو کسی سرپرست کے بغیر سفر کر رہے تھے لیکن پیر سے یہ کام رکا ہوا ہے۔

فرانس کا ساحلی شہر کالے گذشتہ دو سال کے عرصے میں اس حوالے سے بدنام ہو چکا ہے کہ یہ یورپ میں تقربیاً چھ سے آٹھ ہزار پناہ گزینوں مشتمل کچی آبادی کا سب سے بڑا کیمپ ہے ۔ اس کیمپ میں زیادہ تر أفغان، سوڈانی اور ایری ٹیریا کے پناہ گزین اس امید پر ناگفتہ بہ حالات میں رہ رہے ہیں کہ وہ آخرکار برطانیہ پہنچ جائیں گے، جو وہاں سے کم ترین سمندری فاصلے پر ہے۔