لائن آف کنٹرول پر پھر جھڑپیں، چار افراد ہلاک

فائل

'آئی ایس پی آر' نے پیر کو ایک بیان میں یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ اس کی جوابی فائرنگ میں چھ بھارتی فوجی مارے گئے ہیں۔ بھارت نے تاحال اس دعوے پر کوئی ردِ عمل ظاہر نہیں کیا۔

پاکستان کی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ لائن آف کنٹرول پر بھارتی فوج کی فائرنگ اور گولہ باری سے پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں مزید چار شہری ہلاک اور 10 زخمی ہوگئے ہیں۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ 'آئی ایس پی آر' نے پیر کو ایک بیان میں یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ اس کی جوابی فائرنگ میں چھ بھارتی فوجی مارے گئے ہیں۔ بھارت نے تاحال اس دعوے پر کوئی ردِ عمل ظاہر نہیں کیا۔

اس سے قبل ہفتے کو بھی پاکستانی حکام نے الزام عائد کیا تھا کہ کشمیر کو پاکستان اور بھارت کے درمیان تقسیم کرنے والی لائن آف کنٹرول پر بھارتی فوج کی بلا اشتعال فائرنگ کے نتیجے میں چار بچے ہلاک ہوگئے ہیں۔

پاکستان کی وزارتِ خارجہ کی جانب سے جاری ایک بیان کے مطابق پیر کو اسلام آباد میں تعینات بھارت کے ڈپٹی ہائی کمشنر کو دفترِ خارجہ طلب کرکے ان سے بچوں کی ہلاکت کے واقعے پر باضابطہ احتجاج کیا گیا۔

بیان کے مطابق ملاقات میں پاکستانی حکام نے بھارت پر زور دیا کہ وہ کشمیر میں لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی کے معاہدے کی پاسداری کرے۔

حالیہ ہفتوں میں لائن آف کنٹرول پر ہونے والی جھڑپوں میں پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں اب تک 35 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں جن میں عام شہری اور فوجی اہلکار شامل ہیں۔

دوسری جانب بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں بھی فائرنگ اور گولہ باری کے اس تبادلے میں کئی افراد مارے گئے ہیں جب کہ دونوں جانب لائن آف کنٹرول کے نزدیک رہنے والے افراد کو محفوظ مقامات کی جانب نقل مکانی پر مجبور ہونا پڑا ہے۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان متنازع وادی کشمیر کو تقسیم کرنے والی کنٹرول لائن پر ماضی میں بھی فائرنگ اور گولہ باری سے دونوں جانب بھاری جانی اور مالی نقصان ہوتا رہا ہے۔ لیکن 2003ء میں سیز فائر کا معاہدہ طے پانے کے بعد سے صورتِ حال نسبتاً پرامن تھی۔

پاکستان اور بھارت دونوں کی حکومتیں ایک دوسرے پر سیز فائر کی حالیہ خلاف ورزی کا آغاز کرنے کے الزامات عائد کر رہی ہیں۔