بلوچستان : فرقہ ورانہ دہشت گردی میں پانچ افراد ہلاک

فائل

بلوچستان میں شیعہ مکتبِ فکر سے تعلق رکھنے والے ہزارہ برادری کے لوگوں کو ایک عر صے سے نشانہ بنایا جارہا ہے۔

پاکستان کے صوبے بلوچستان میں دہشت گردی کے ایک تازہ واقعے میں پانچ افراد ہلاک اور ایک زخمی ہوگیا ہے۔ پولیس نے واقعے کو فرقہ ورانہ دہشت گردی قرار دیا ہے۔

پولیس حکام کے مطابق ہلاک ہونے والوں کا تعلق کوئٹہ کی مقامی شیعہ ہزارہ برادری سے تھا جو علی الصباح ایک ٹیکسی میں سبزی و فروٹ منڈی جارہے تھے کہ انہیں نشانہ بنایا گیا۔

پولیس کے مطابق مسلح افراد پہلے سے ہی گھات میں کھڑے تھے اور جب ہزارہ برادری کے افراد کی گاڑی لگ بھگ صبح چھ بجے کاسی روڈ سے گزر رہی تھی تو مسلح افراد نے اس پر گولیاں برسا دیں۔

فائرنگ سے گاڑی میں سوار چار افراد اور ایک راہ گیر نے موقع پر ہی دم توڑ دیا جبکہ ایک شخص زخمی ہوگیا۔

واردات کے بعد ملزمان مو ٹرسائیکل پر فرار ہو گئے۔ زخمی اور ہلاک شدگان کی میتوں کو سول اسپتال کو ئٹہ منتقل کردیا گیا ہے۔ واقعہ کی ذمہ داری تاحال کسی گروپ یا تنظیم نے قبول نہیں کی ہے۔

واردات کے بعد پولیس، فرنٹیئر کور بلوچستان اور دیگر متعلقہ اداروں کے اہلکار موقع پر پہنچے جہاں انہوں نے شواہد اکٹھے کیے اور عینی شاہدین سے پوچھ گچھ کی۔

ہزارہ ڈیموکر یٹک پارٹی، بلوچستان شیعہ کانفرنس اور دیگر مذہبی اور سیاسی جماعتوں نے واقعے کی سخت مذمت کرتے ہوئے حکومت سے ہزارہ برادری کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے مزید اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

بلوچستان میں شیعہ مکتبِ فکر سے تعلق رکھنے والے ہزارہ برادری کے لوگوں کو ایک عر صے سے نشانہ بنایا جارہا ہے۔

گزشتہ ماہ افغانستان سے کوئٹہ آنے والے ہزارہ برادری کے چار افراد کو کچلاغ کے قریب جبکہ کوئٹہ سے کراچی جانے والے ایک ہی خاندان کے چار افراد کو جولائی میں مستونگ کے قریب نشانہ بنایا گیا تھا۔

اس سے قبل جون میں بھی ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے بہن بھائی کو موٹر سائیکل پر گھر جاتے ہوئے فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا تھا۔

رواں ہفتے کے دوران ہی بلوچستان کے ضلع جھل مگسی میں شیعہ برادری کی ایک درگاہ پر خودکش حملے میں 24 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ اس دھماکے کی ذمہ داری داعش کی طرف سے قبول کی گئی تھی۔

صوبائی حکومت کا کہنا ہے کہ کوئٹہ شہر میں بدامنی اور فرقہ ورانہ تشدد کی وارداتوں پر قابو پانے کے لیے پولیس اور انسداد دہشت گردی فورس (اے ٹی ایف) کے ساتھ فرنٹیئر کور بلوچستان کو بھی پولیس کے اختیارات دیے گئے ہیں۔