پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے ضلع ژوب میں سرحد پار سے مبینہ فائرنگ کے نتیجے میں پاکستانی فوج کی فرنٹیئر کور کے چار اہل کار ہلاک جب کہ چھ زخمی ہو گئے ہیں۔
پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ افغانستان کی جانب سے دہشت گردوں نے گھات لگا کر اس وقت حملہ کیا جب ایف سی اہل کار پاک افغان سرحد پر باڑ لگانے میں مصروف تھے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق زخمی اہل کاروں کو کمبائنڈ ملٹری اسپتال (سی ایم ایچ) کوئٹہ منتقل کر دیا گیا ہے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں حوالدار نور زمان، سپاہی شکیل عباس، سپاہی احسان اللہ اور نائیک سلطان شامل ہیں۔
ژوب میں لیویز کے ایک اہل کار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر وائس آف امریکہ کو بتایا کہ یہ واقعہ بدھ کی صبح اس وقت پیش آیا جب ایف سی کے اہل کار مانزکئی کے علاقے میں پاک افغان سرحد پر باڑ لگانے کے کام میں مصروف تھے۔
یاد رہے کہ پاکستان نے 2017 میں پاک افغان سرحد پر باڑ لگانے کا کام شروع کیا تھا۔
پاکستانی دفترِ خارجہ کا ردِعمل
پاکستان کے دفترِ خارجہ نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے افغان حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ افغان سرزمین پر منظم دہشت گرد گروہوں کے خلاف مؤثر کارروائی کرے۔
پاکستان کے دفترِ خارجہ کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ بدھ کی صبح 20 دہشت گردوں نے ہلکے اور بھاری ہتھیاروں کی مدد سے ضلع ژوب میں باڑ نصب کرنے والی پاکستانی ٹیم پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں چار فوجی ہلاک اور چھ زخمی ہو گئے۔
Your browser doesn’t support HTML5
دفترِ خارجہ نے اسلام آباد میں افغان سفارت خانے سے کہا ہے کہ وہ متعلقہ افغان حکام کو پاکستان کے تحفظات سے آگاہ کرے۔
بیان میں افغان حکام سے طے شدہ دو طرفہ طریقۂ کار کے تحت ایسے اقدامات کرنے کا کہا گیا ہے جن سے مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام ہو سکے۔
'باڑ لگانا پاکستان کے مفاد میں ہے'
بعض تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ سرحد پر باڑ لگانا نہ صرف پاکستان کے مفاد میں ہے بلکہ یہ افغانستان کے لیے بھی سود مند ہو گا۔ لیکن افغان حکومت پاکستان کے اس اقدام پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے سرحدی حد بندی کو حل طلب معاملہ قرار دیتی رہی ہے۔
البتہ، پاکستان کا یہ مؤقف رہا ہے کہ یہ ایک بین الاقوامی سرحد ہے جس کی بہتر نگرانی کے لیے باڑ نصب کرنا ضروری ہے۔
اسلام آباد اور کابل کے مؤقف ایک دوسرے کے بر عکس ہونے کے باوجود تجزیہ کاروں کے خیال میں پاک افغان سرحد پر باڑ نصب کرنے سے علاقے میں شدت پسندی کی کارروائیوں میں کمی آئے گی۔
افغان امور کے تجزیہ کار رحیم اللہ یوسف زئی کا کہنا ہے کہ باڑ نصب کرنے کے دوران سرحد پار سے شدت پسند عناصر کے حملے پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا سے متصل سرحد پر بھی ہوتے رہے ہیں۔ لیکن اب اس علاقے میں باڑ نصب کرنے کا کام مکمل ہونے کے بعد حملوں میں کمی آئی ہے۔
لیکن صوبہ بلوچستان کے ضلع ژوب سے متصل سرحد پر بارڈ لگانے کا کام ابھی مکمل ہونا باقی ہے۔
رحیم اللہ یوسف زئی کا کہنا ہے کہ ژوپ کے علاقے سے متصل پاک افغان سرحد پر حملہ تشویش کی بات ہے۔
اُن کے بقول یہ حملہ اس بات کا مظہر ہے کہ بعض شدت پسند عناصر باڑ لگانے کے خلاف ہیں۔ اس سے پاکستان اور افغانستان کے تعلقات پر منفی اثر پڑ سکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ حملہ ایک ایسے وقت ہوا ہے جب پاکستان افغانستان میں قیامِ امن کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔
رحیم اللہ یوسف زئی کا کہنا تھا کہ افغان سرحد پر باڑ کی تنصیب سے عسکریت پسدنوں کی نقل و حرکت اور اسمگلنگ روکنے میں مدد ملے گی۔ لیکن اُں کا کہنا ہے کہ یہ مسئلہ اسی صورت میں حل ہو گا جب بات چیت کے ذریعے امن کا راستہ تلاش کیا جائے گا۔