بلوچستان میں بُدھ کو مبینہ طور پر فرقہ ورانہ تشدد کے تازہ واقعے میں خاتون سمیت پانچ افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
پولیس حکام کے مطابق شیعہ ہزارہ برادری کے ایک خاندان کے چار افراد ایک کار میں کو ئٹہ سے کر اچی جارہے تھے جب مستونگ بازارکے قر یب کلی چھوتو سے گزرتے ہوئے موٹر سائیکل پر سوار دو مسلح افراد نے گاڑی پر فائرنگ کردی۔
فائرنگ سے کار میں سوار ایک خاتون سمیت چار افراد موقع پر ہی ہلاک ہوگئے جب کہ ڈرائیور بھی اسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔
مسلح افراد واردات کے بعد موقع سے فرار ہونے میں کامیاب رہے جن کی گرفتاری کے لیے پولیس اور ایف سی علاقے میں چھاپے مار رہے ہیں۔
واقعے کی ذمہ داری تاحال کسی گروپ یا تنظیم نے قبول نہیں کی ہے۔
ضلع مستونگ میں اس سے پہلے بھی شیعہ ہزارہ برادری کے لوگوں کو نشانہ بنایا جاتار ہا ہے۔
سنہ 2011 میں اسی ضلعے کی حدود میں ایک بس کے ذریعے کو ئٹہ سے ایران جانے والے ہزارہ برادری کے زائرین پر مسلح افراد کی فائرنگ سے 30 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں بھی ماضی میں فرقہ واریت کی بنیاد پر تشدد کے واقعات پیش آتے رہے ہیں جن میں باالخصوص ہزارہ برادری کے لوگوں کو نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔
ان میں سے بیشتر واقعات کی ذمہ داری کالعدم لشکر جھنگوی کی طرف سے قبول کی جاتی رہی ہے ۔
ہزارہ ڈیمو کریٹک پارٹی کی طرف سے واقعے کی سخت الفاظ میں مذمت کر تے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے برادری کے لوگوں کو تحفظ فراہم کرنے اور اُنھیں نشانہ بنانے والوں کے خلاف مخصوص علاقوں میں کاروائی کی جائے ۔
ہزارہ ڈیمو کریٹک پارٹی کا کہنا ہے کہ 2007ء سے ہزارہ برادری کے لوگوں کی ٹارگٹ کلنگ اور خود کش حملوں میں میں اب تک 900 سے زائد لوگ جان کی بازی ہار چکے ہیں۔