روس کے پڑوسی ملک فن لینڈ کا نیٹو میں شمولیت کی درخواست دینے کا اعلان

فائل فوٹو

یورپی ملک فن لینڈ کے صدر ساؤلی نینیسٹو نے اتوار کو تصدیق کی ہے کہ روس کے یوکرین پر حملے کے سبب ان کا ملک فوجی اتحاد نیٹو میں شمولیت کے لیے درخواست دے گا۔

فن لینڈ کا 30 رکنی فوجی اتحادی میں شمولیت کی باقاعدہ درخواست کا عندیہ دینے کے بعد روس نے متنبہ کا ہے کہ فن لینڈ کا اس اتحاد کا حصہ بننا غلطی ہو گی۔ اس سے روس اور فن لینڈ کے تعلقات متاثر ہو سکتے ہیں۔

واضح رہے کہ فن لینڈ کی روس کے ساتھ 800 میل لمبی سرحد ہے۔

خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کے مطابق یورپ کا ایک اور ملک سوئیڈن بھی بڑھتے ہوئے عوامی دباؤ اور سیکیورٹی خدشات کے سبب فن لینڈ کی پیروی کر سکتا ہے۔ دوسری جانب نیٹو میں شامل ترکی ان دونوں ممالک کے اس اتحاد میں شامل ہونے کا مخالف ہے۔

فن لینڈ کے صدر نے اتوار کو اتحاد میں شمولیت کی باقاعدہ درخواست دینے کا اعلان کیا۔ ان کا یہ اعلان جمعرات کو ان کے اور وزیرِ اعظم ثنا میرن کے بیانات کے بعد سامنے آیا ہے جس میں ان دونوں نے نیٹو میں شمولیت کی حمایت کی تھی اوراس فوجی اتحاد میں شمولیت کے لیے درخواست دینے پر رضا مندی ظاہر کی تھی۔

خیال رہے کہ نیٹو میں یورپ کے 28 ممالک اور امریکہ اور کینیڈا شامل ہیں۔

فن لینڈ کے صدر کا صحافیوں سے گفتگو میں کہنا تھا کہ انہوں نے وزارتِ خارجہ کی کمیٹی کے ساتھ مشترکہ طور پر طے کیا ہے کہ وہ نیٹو میں شمولیت کے لیے درخواست دیں گے۔

Your browser doesn’t support HTML5

فن لینڈ اور سوئیڈن نیٹو اتحاد کا حصہ کیوں بننا چاہتے ہیں؟

انہوں نے ہفتے کو روسی صدر ولاد میر پوٹن کو کال کی اور فن لینڈ کے نیٹو کا حصہ بننے سے متعلق آگاہ کیا۔

دوسری جانب روس کے صدر ولادیمیر پوٹن کا کہنا تھا کہ اس اقدام سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات متاثر ہوں گے۔

نینسیٹو کا کہنا تھا کہ انہیں یا فن لینڈ کو چھپنے کے لیے نہیں جانا جاتا اور بہتر ہے کہ وہ سب کچھ سیدھا سیدھا کہہ دیا جائے جو پہلے ہی کہا جا چکا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ متعلقہ فریق کو بتانا چاہتے ہیں اور بس یہی کچھ وہ چاہتے ہیں۔

فن لینڈ کے صدر نے کہا کہ وہ ترک صدر رجب طیب ایردوان سے مذاکرات کرنے کے لیے تیار ہیں جنہوں نے اس خطے کے ممالک کے نیٹو کی شمولیت پر اعتراضات اٹھائے تھے۔

ان کا کہا تھا کہ بطور نیٹو رکن، ترکی ان کی درخواست کو ویٹو کر سکتا ہے۔

نینسیٹو نے واضح کیا کہ وہ اس بارے میں مخمصے کا شکار تھے کہ ترکی کے مؤقف میں تبدیلی آئی ہے۔

ان کے بقول اب انہیں واضح جواب کی ضرورت ہے اور وہ صدر ایردوان کے ساتھ ان مسائل پر نئی بات چیت کے لیے تیار ہیں۔

Your browser doesn’t support HTML5

یوکرینی صدر کا نیٹو رہنماؤں سے روس کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ

دوسری طرف نیٹو کے نائب سربراہ کا اتوار کو ایک بیان میں کہنا ہے کہ وہ پر امید ہے کہ وہ ترکی کی طرف سے اٹھائے گئے اعتراضات حل کر لیں گے اور بہت جلد فن لینڈ اور سوئیڈن کی درخواستیں تسلیم کی جا سکتی ہیں۔

نیٹو اتحاد میں شامل 30 ممالک کے وزرائے خارجہ برلن میں فن لینڈ اور سوئیڈن کی درخواستوں پر مذاکرات کریں گے۔ دونوں ممالک کی باقاعدہ درخواستیں آئندہ چند روز میں متوقع ہیں۔