اسلام آباد: وفاقی کابینہ سے فنانس ترمیمی بل کی منظوری پھر التوا کا شکار

فائل فوٹو

حکومتِ پاکستان کے متعدد اعلانات کے باوجود وفاقی کابینہ سے منی بجٹ (فنانس ترمیمی بل 2022-2021 کا مسودہ پھر منظور نہیں ہو سکا۔

اس سے قبل وفاقی وزیرِ اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا تھا کہ منگل کو وفاقی کابینہ سے منظوری کے بعد فنانس بل بدھ کو قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا، تاہم ایسا نہ ہو سکا۔

تاہم اطلاعات کے مطابق وفاقی کابینہ میں اتحادی جماعتوں کے رہنماؤں کی جانب سے تحفظات کے بعد وزیر اعظم عمران خان نے منی بجٹ پر بریفنگ کے لیے کابینہ کا خصوصی اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا۔

وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کابینہ اجلاس کے بعد بریفنگ میں بتایا کہ منی بجٹ کے حوالے سے کابینہ کے اجلاس میں ابتدائی بحث کی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ منی بجٹ پر مزید بحث کے لیے کابینہ کا خصوصی اجلاس ایک دو روز میں بلایا جائے گا۔

حکومت نے اعلان کیا تھا کہ آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق ٹیکس مراعات کو ختم کرنے کے لیے منی بجٹ منگل کو وفاقی کابینہ سے منظور کروایا جائے گا۔

SEE ALSO: پاکستان کا بڑھتا ہوا غیر ملکی قرض، کیا ملک دیوالیہ ہو سکتا ہے؟

یاد رہے کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کو ایک ارب ڈالر کی قسط ٹیکسوں میں عائد چھوٹ ختم کرنے اور مزید ٹیکس عائد کرنے سے مشروط کر رکھی ہے۔

اطلاعات کے مطابق منی بجٹ کی منظوری کے لیے وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس بدھ کو بلایا جائے گا جس میں بل کی منظوری کے بعد پارلیمنٹ کے جاری اجلاس میں بل پیش کیا جائے گا۔

منی بجٹ پر حکومت اور اپوزیشن آمنے سامنے

حکومتی رہنما منی بجٹ کو معاشی سمت میں بہتری کے ایک قدم کے طور پر بیان کر رہے ہیں جب کہ حزبِ اختلاف اس کو موجودہ حکومت کی معاشی میدان میں ناکامی سے تعبیر کر رہی ہے۔

حزبِ اختلاف نے منی بجٹ کو پارلیمنٹ کی خود مختاری پر حملہ قرار دیتے ہوئے اسے مسترد کیا تھا۔

متحدہ حزبِ اختلاف کے رہنماؤں نے دعوی کر رکھا ہے کہ وہ منی بجٹ کو پارلیمنٹ سے منظور نہیں ہونے دیں گے۔

حزبِ اختلاف کی جانب سے منی بجٹ کو مسترد کرنے کے حوالے سے فواد چوہدری کہنا تھا کہ اگر حکومت آئی ایم ایف کے پاس نہ جائے تو اپوزیشن بتا دے اس کے متبادل میں کیا کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ یہ منی بجٹ نہیں بلکہ بجٹ ایڈجسمنٹ ہے۔

وزارتِ خزانہ کے ترجمان مزمل اسلم نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں بتایا کہ آئی ایم ایف جائزہ اجلاس 12 جنوری کو ہو رہا ہے اور اس سے قبل منی بجٹ پارلیمنٹ سے منظور کرلیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف نے پانچ اقدامات کا کہہ رکھا ہے جسے مکمل کرنے کے لیے کافی وقت دستیاب ہے۔

تحریک انصاف کی حکومت کا دعویٰ ہے کہ 'منی بجٹ' لانے کا مقصد سالانہ بجٹ میں تعین کردہ اہداف میں تبدیلی ہے۔ رواں ماہ کے آغاز میں مشیر خزانہ شوکت ترین نے کہا تھا کہ حکومت آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کے تحت آئندہ ہفتے منی بجٹ لا رہی ہے۔ البتہ اس سے مہنگائی میں اضافہ نہیں ہوا کیوں کہ عام آدمی کے استعمال کی اشیا پر ٹیکس کی چھوٹ ختم نہیں ہو گی۔