موصل: لڑائی میں شدت، متاثرین کو محفوظ مقامات کی تلاش

فائل

شہر کے کچھ حصوں سے متعدد کار بم دھماکوں کی اطلاعات آتی رہیں۔ لیکن، ہلاکتوں کے بارے میں کوئی سرکاری اعداد و شمار دستیاب نہیں ہیں۔ وفاقی پولیس کے ایک اہل کار نے رائٹرز خبر رساں ادارے کو بتایا کہ عراقی افواج نے کار بم حملوں کی کئی ایک کوششوں کو ناکارہ بنا دیا

عراقی شہر موصل میں جمعے کے روز کار بم حملے اور فضائی کارروائیاں جاری رہیں۔ دو ہفتے تک نسبتاً امن کے بعد، لڑائی نے آج دوسرے روز شدت اختیار کرلی ہے۔
شہر کے کچھ حصوں سے متعدد کار بم دھماکوں کی اطلاعات آتی رہیں۔ لیکن، ہلاکتوں کے بارے میں کوئی سرکاری اعداد و شمار دستیاب نہیں ہیں۔ وفاقی پولیس کے ایک اہل کار نے رائٹرز خبر رساں ادارے کو بتایا کہ عراقی افواج نے کار بم حملوں کی کئی ایک کوششوں کو ناکارہ بنا دیا۔
جمعرات کے روز امریکی قیادت والے فوجی اتحاد نے بتایا تھا کہ ایک گاڑی کو ہدف بناتے ہوئے، جس میں داعش کے شدت پسند سوار ہونے کی اطلاع تھی، ایک فضائی کارروائی کی گئی، جس میں ممکنہ طور پر شہری آبادی کے کچھ لوگ ہلاک ہوئے؛ چونکہ بعدازاں، یہ طے ہوا کہ یہ مقام اسپتال کی کار پارکنگ کا تھا۔ یہ بات مشرق وسطیٰ کے لیے امریکی فوجی کمان، سینٹکام کے ایک بیان میں کہی گئی ہے۔
داعش سے نسلک، ’عمق نیوز ایجنسی‘ کی شائع کردہ ایک وڈیو میں ہلاک ہونے والےکم از کم سات سولینز کی لاشیں دکھائی گئی ہیں، جن کے لیے بتایا جاتا ہے کہ یہ لوگ فضائی کارروائی میں ہلاک ہوئے۔
الصمع کے مضافات کے مکینوں نے کہا ہے کہ موصل کے گرد و نواح میں لوگ خیموں کی جانب جاتے رہے جو ملک کے اندر بے دخل ہوئے ہیں، یا پھر وہ محفوظ مقامات کی تلاش میں رہے، ایسے میں جب جمعے کے روز لڑائی میں شدت آئی۔
عراق میں موصل داعش کے شدت پسندوں کا آخری محفوظ ٹھکانہ ہے، جو 2014ء میں دہشت گرد گروپ کے ہاتھوں میں چلا گیا۔ شہر پر دوبارہ قبضے کے حصول کی کوششیں، جسے اکتوبر کے وسط میں شروع کیا گیا، خرابی موسم اور شدت پسندوں کی جانب سے متوقع سے زیادہ شدید مزاحمت کے باعث حالیہ ہفتوں کے دوران سست روی کا شکار رہیں۔