پاکستان میں کرونا وائرس کے نگراں ادارے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) نے کہا ہے کہ ملک میں کرونا وائرس کی پانچویں لہر تیزی سے پھیل رہی ہے اور کراچی میں کرونا مثبت کیسز کی شرح دو سے بڑھ کر چھ فی صد ہو گئی ہے۔
پیر کو اسلام آباد میں این سی او سی کے اجلاس کے بعد جاری ایک اعلان کے مطابق ملک میں بیماری کے پھیلاؤ کا جائزہ لیا گیا اور یہ انکشاف ہوا کہ اومیکرون کیسز پر مشتمل کرونا کی پانچویں لہر تیزی سے پھیل رہی ہے۔
این سی او سی کے مطابق گزشتہ تین روز میں کراچی میں سب سے زیادہ مثبت کیسز رپورٹ ہوئے ہیں اور وہاں مثبت کیسز کی شرح دو سے بڑھ کر چھ فی صد ہو گئی ہے۔
خیال رہے کہ پاکستان میں کرونا وائرس کے کیسز میں ایک مرتبہ پھر اضافہ دیکھا جا رہا ہے اور گزشتہ تین روز سے ملک میں مثبت کیسز کی شرح ایک فی صد سے زائد ہے۔
تین جنوری کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ملک میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں 45 ہزار 643 افراد کے کرونا ٹیسٹ کیے گئے جس میں سے 708 میں وائرس کی تشخیص ہوئی۔
پاکستان میں کرونا سے مزید دو اموات بھی ہوئی ہیں۔
این سی او سی اجلاس میں ویکسین کے نظام سے متعلق بھی سخت اقدامات اٹھانے پر اتفاق کیا گیا۔
اجلاس میں وبا کی مجموعی صورتِ حال، قومی ویکسین حکمت عملی کا جائزہ لیا گیا۔ این سی او سی نے لوگوں پر زور دیا کہ پانچویں لہر کے پھیلاؤ روکنے کے لیے ویکسی نیشن کروائیں، ماسک پہنیں اور سماجی فاصلہ اپنائیں۔
این سی او سی کے مطابق اجلاس میں کہا گیا کہ ویکسین شدہ افراد اومیکرون سے کم متاثر ہو رہے ہیں۔
SEE ALSO: پاکستان میں کرونا کی ایک اور لہر کا خدشہ، کراچی میں اومیکرون کیسز میں اضافہ'اسپتالوں پر دباؤ بڑھ سکتا ہے'
پاکستان میں کرونا وائرس ٹاسک فورس کے سربراہ ڈاکٹر عطا الرحمٰن کہتے ہیں کہ کرونا وائرس کا اومیکرون ویریئنٹ پھیلاؤ کے اعتبار سے پہلے ویریئنٹس سے زیادہ خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔
اسلام آباد میں وائس آف امریکہ کے نمائندے علی فرقان سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وہ ڈیلٹا ویریئنٹ کے مقابلے میں اومیکرون کو زیادہ خطرناک سمجھتے ہیں کیونکہ اس کے تیزی سے پھیلاؤ کی وجہ سے زیادہ لوگ متاثر ہوں گے جس کے نتیجے میں اسپتالوں پر دباؤ بڑھے گا۔
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے مثبت کیسز کی شرح 0.5 فی صد تھی اور اوسطاً روزانہ 200 افراد بیمار ہو رہے تھے تاہم اب یہ بڑھ کر 1.5 فی صد ہو چکی ہے۔
'آئندہ ہفتے اومیکرون تیزی سے پھیلے گا'
ڈاکٹر عطا الرحمٰن نے بتایا کہ اومیکرون ویریئنٹ کئی نئی خصوصیات کا حامل ہے جس میں اس کا پھیلاؤ ڈیلٹا ویریئنٹ کے مقابلے میں چار سے پانچ گنا زیادہ ہے۔
انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ اومیکرون آئندہ ایک دو ہفتوں میں مزید تیزی سے پھیلے گا اس وجہ سے ابھی سے احتیاط ضروری ہے۔
اُن کے بقول یہ ویریئنٹ مدافعتی نظام کو زیادہ آسانی سے نشانہ بناتا ہے۔
ڈاکٹر عطا الرحمٰن کا مزید کہنا تھا کہ تیزی سے پھیلاؤ کے باوجود اب تک بین الاقوامی ڈیٹا بتاتا ہے کہ اس ویریئنٹ سے اموات اور بیماری کی شدت کی شرح ڈیلٹا کے مقابلے میں کم رہی ہے۔
'اومیکرون کے لیے گزشتہ کرونا پالیسی پر عمل کیا جائے گا'
حکومتی اقدامات کے بارے میں بتاتے ہوئے ڈاکٹر عطا الرحمٰن نے کہا کہ پاکستان کی عالمی وبا سے نمٹنے کی گزشتہ پالیسی خاصی کامیاب رہی، لہذا اسی کے مطابق اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ کراچی کے کچھ علاقوں میں اسمارٹ لاک ڈاؤن لگایا گیا ہے اور اسی طرح دوسرے شہروں میں بھی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
یاد رہے کہ پاکستان میں اب تک سات کروڑ سے زائد افراد کی مکمل ویکسی نیشن ہو چکی ہے جب کہ نو کروڑ 69 لاکھ سے زائد کو ویکسین کی پہلی خوراک لگ چکی ہے۔
واضح رہے کہ دنیا کے مختلف ممالک میں کرونا کی نئی قسم اومیکرون تیزی سے پھیل رہی ہے۔ وائرس کے پھیلاؤ کے باعث مختلف ممالک اقدامات اٹھا رہے ہیں۔
پاکستان میں 13 دسمبر کو اومیکرون کے پہلے کیس کی باضابطہ طور پر تصدیق کی گئی تھی۔
یاد رہے کہ اکتوبر سے ملک میں کرونا کیسز میں بتدریج کمی آئی تھی اور کرونا پابندیوں میں نرمی کردی گئی تھی۔ البتہ کیسز میں اضافے کے بعد ملک میں ایک مرتبہ پھر پابندیوں کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔