|
فٹ بال کی عالمی تنظیم فیفا نےتصدیق کر دی ہے کہ مردوں کے 2034 فٹ بال ورلڈ کپ کی میزبانی سعودی عرب کرے گا۔
2034 کے فٹ بال ورلڈ کپ کی میزبانی کے لیے سعودی عرب واحد امیدوار تھا۔ فٹ بال کی عالمی تنظیم فیفا سے منسلک 200 سے زیادہ فیڈریشنز نے سعودی عرب کو میزبانی دیے جانے کا خیرمقدم کیا۔
میزبانی کا فیصلہ بدھ کے روز زیورخ میں فٹ بال کی عالمی تنظیم کے صدر گیانی انفن ٹینو کی سربراہی میں 2030 کے ورلڈ کپ کی میزبانی کے اجلاس میں کیا گیا۔
سن 2030 کے فٹ بال ورلڈ کپ کی میزبانی چھ ملک مل کر کریں گے جن میں اسپین، پرتگال، مراکش ارجنٹائن، پیراگوئے اور یوراگوئے شامل ہیں۔
اس ٹورنامنٹ میں کل 104 میچ کھیلے جائیں گے جن میں سے ارجنٹائن، پیراگوئے اور یوراگوئے میں ایک ایک میچ کھیلا جائے گا۔ جب کہ بقیہ میچ اسپین، پرتگال اور مراکش میں کرائے جائیں گے۔
فٹ بال کے عالمی ورلڈ کپ کا آغاز 1930 میں یوراگوئے میں ہوا تھا۔ اس کی صد سالہ تقریب بھی یوراگوئے میں منعقد کی جائے گی۔
اگرچہ سعودی عرب 2034 ورلڈ کپ کرانے کے واحد امیدوار تھا، لیکن پھر بھی اس فیصلے پر پہنچنے میں فیفا کو 15 مہینے لگے۔
انسانی حقوق کے گروپس سعودی عرب میں مزدوروں کے حالات کے پیش نظر یہ خدشات ظاہر کر رہے تھے کہ عالمی ٹورنامنٹ کے لیے بڑے پیمانے پر تنصیبات کی تعمیر بیرونی ملکوں سے آنے والے کارکنوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال سکتی ہے۔
تاہم فیفا اور سعودی حکام کا کہنا ہے کہ 2034 کے ٹورنامنٹ کی میزبانی، ملک میں تبدیلی کے عمل کو تیز کر سکتی ہے جس میں خواتین کے لیے مزید آزادیاں اور حقوق شامل ہیں۔
عالمی ورلڈ کپ کرانے کے لیے اب سعودی عرب کے پاس دس سال کی مدت ہے۔ اس دوران اسے 104 میچوں کے لیے 15 اسٹیڈیم تعمیر کرنے ہوں گے یا انہیں اپ گریڈ کرنا ہو گا۔ اس کے علاوہ اسے ہزاروں مہمانوں کے لیے ہوٹلوں اور ٹرانسپورٹ کا نیٹ ورک بھی تعمیر کرنا ہو گا۔ ان تعمیرات کے لیے زیادہ تر مزدور جنوبی ایشیا سے آئیں گے اور ان کے کام کے حالات پر انسانی حقوق کے گروپ بھی نظر رکھیں گے۔
ان تعمیرات کا دلچسپ پہلو یہ ہے کہ نیوم میں ایک اسٹیڈیم زمین سے 350 میٹر کی بلندی پر بنایا جائے گا۔ نیوم ایک ایسا شہر ہے جو اس وقت اپنا وجود نہیں رکھتا۔ سعودی عرب نیوم کو مستقبل کے ایک شہر کے طور پر تعمیر کرنا چاہتا ہے جہاں دور جدید کی زیادہ تر سہولتیں اور آسائشیں موجود ہوں گی۔
ایک اور اسٹیڈیم سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے نام پر دارالحکومت ریاض کے قریب تقریباً 200 بلند ایک چٹان پر بنایا جائے گا۔
فیفا نے سعودی عرب کو ورلڈ کپ کی میزبانی دیے جانے کے دوران اس ملک کے انسانی حقوق کے ریکارڈ کی بھی محدود جانچ پڑتال پر اتفاق کیا۔ اس سال اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کے معاملے میں سعودی عرب پر کڑی تنقید کی گئی تھی۔
فٹ بال ورلڈ کپ کی میزبانی سعودی ولی عہد کے وژن 2030 کے منصوبے کا ایک حصہ ہے۔ وہ ان منصوبوں پر اربوں ڈالر صرف کرنا چاہتے ہیں۔
سعودی ولی عہد کے ویژن کا مقصد سعودی معاشرے اور معیشت کو جدید خطوط پر استوار کرنا ہے۔
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور فیفا کے سربراہ گیانی انفن ٹنیو کے درمیان 2017 سے قریبی روابط ہیں اور اس تعلق نے بھی سعودی عرب کے لیے ورلڈ کپ کی میزبانی کی راہ ہموار کرنے میں کردار ادا کیا ہے۔
فیفا نے سرکاری سعودی آئل کمپنی آرامکو کے لیے ورلڈ کپ کے اسپانسر کی ایک اعلیٰ کیٹیگری بھی تخلیق کی ہے اور سعودی عرب امریکہ میں 2025 کلب ورلڈ کپ پر سرمایہ کاری کے لیے بھی تیار ہے۔
کلب ورلڈ کپ 2025 میں 14 جون سے 13 جولائی تک امریکہ میں کھیلا جائے گا جس میں 32 ٹیمیں حصہ لیں گی جن میں براعظموں کی چیمپئن شپ جیتنے والی ٹیمیں بھی شامل ہوں گی۔
(اس رپورٹ کی معلومات اے پی سے لی گئیں ہیں)