بھارت میں خواتین کے ساتھ زیادتی، تشدد اور زبردستی جسم فروشی پر مجبور کرنے کے حساس مسائل پر کامک سیریز 'پریا کی شکتی' کا تیسرا ایڈیشن رواں ہفتے ریلیز کیا جا رہا ہے۔
اس سیریز میں خواتین کی اسمگلنگ اور انہیں جسم فروشی کے لیے استعمال کرنا اور ایسی خواتین کے ساتھ روا رکھے جانے والے معاشرتی سلوک کی عکاسی کی گئی ہے۔
کامک سیریز کی کردار سپر ہیرو پریا اپنی 'شکتی' یعنی طاقت سے مجبور اور ظلم کا شکار خواتین کو اسمگلرز سے بچا کر ان کی حفاظت کرتی ہے۔
شیر پر سوار پریا اس سے قبل ریلیز ہونے والے دو ایڈیشنز میں زیادتی کی شکار خواتین اور تیزاب گردی کے واقعات کی روک تھام کے لیے اپنا کردار ادا کرتی دکھائی گئی ہیں۔
سیریز کے ڈائریکٹر رام دیونینی نے خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کو بتایا کہ کامک سیریز میں بچے اور نوجوان خصوصی دلچسپی لیتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اس کے ذریعے ہم نے معاشرتی برائیوں کا عزم و ہمت کے ساتھ مقابلہ کرنے کی حوصلہ افزائی کی ہے۔
ان کے بقول اس عمر میں بچے جنس اور سیکس سے متعلق جاننا چاہتے ہیں۔ لہذٰا ہم اس سیریز کے ذریعے ان تک اپنا پیغام پہنچانا چاہتے ہیں۔
SEE ALSO: مشہور زمانہ کامک کرداروں کے خالق اسٹین لی چل بسےرام دیونینی کا کہنا ہے کہ ہم نے جنسی زیادتی کا شکار ہونے والوں کو ایک آواز دی ہے تاکہ معاشرہ بھی انہیں قبول کر لے اور ان کو حقارت کی نگاہ سے نہ دیکھے۔
بھارت کے دیہات میں مقیم ہزاروں غریب خواتین اور بچوں کو شہروں میں روزگار کی خاطر لایا جاتا ہے۔ جہاں ان سے جبری مشقت لینے کے واقعات بھی سامنے آتے رہتے ہیں۔
بھارت میں 2017 میں انسانی اسمگلنگ کے 3 ہزار واقعات رپورٹ ہوئے تھے۔ تاہم انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ یہ سرکاری اعداد و شمار اصل تعداد پر پردہ ڈالنے کی کوشش ہے۔
نئی کامک سیریز میں پریا اسمگل ہونے والی خواتین کو بازیاب کراتی ہے اور ان کے اہلخانہ کو قائل کرتی ہے کہ وہ انہیں دوبارہ اپنا لیں۔
'پریا کی شکتی' کا پہلا ایڈیشن 2014 میں ریلیز کیا گیا تھا۔ یہ ایڈیشن 2012 میں بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں دوران سفر بس میں اجتماعی زیادتی کا نشانہ بننے والی جیوتی سنگھ کے ساتھ پیش آنے والے واقعے کے دو سال پورے ہونے پر ریلیز کیا گیا تھا۔
پہلی سیریز میں گینگ ریپ کے بعد بچ جانے والی لڑکی کی کہانی اور اس کے گھر والوں کے رویے کی عکاسی کی گئی تھی۔
کامک بک رائٹر دپتی مہتا کا کہنا ہے کہ ایسے واقعات صرف تیسری دنیا کے ممالک تک محدود نہیں ہیں۔ ان کے بقول 'سیکس ٹریفیکنگ' ایک عالمی مسئلہ ہے کیوں کہ اس کے ذریعے بعض عناصر بھاری منافع کماتے ہیں۔
کامک سیریز مرتب کرنے کے لیے کولکتہ اور ممبئی میں جسم فروشی کے اڈوں سمیت دیگر مقامات پر تحقیق بھی کی گئی ہے۔