فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے ماتحت ایشیا پیسفک گروپ (اے پی جی) نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان نے انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی امداد روکنے کے لیے تجویز کیے گئے 40 اقدامات میں سے 36 پر عمل درآمد کیا ہے۔
اے پی جی کی یہ رپورٹ ایف اے ٹی ایف کے 13 اکتوبر کو ہونے والے اجلاس میں پیش کی جائے گی۔
منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی امداد پر نظر رکھنے والی عالمی تنظیم فنانشنل ایکشن ٹاسک فورس کے ایشیا پیسیفک گروپ نے اکتوبر 2018 سے اب تک پاکستان کی جانب سے کیے گئے اقدامات کا جائزہ لیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے تجویز کردہ 40 سفارشات میں سے 9 پرکافی حد تک، 26 پر جزوی اور ایک پر مکمل طریقے سے عمل درآمد کو یقینی بنایا ہے۔
رپورٹ کے مطابق چار سفارشات پر کوئی عمل درآمد نہیں ہوا ہے۔
ایف اے ٹی ایف کا اجلاس 13 سے 18 اکتوبر تک فرانس کے شہر پیرس میں ہو رہا ہے۔ جس میں پاکستان کی جانب کیے گئے انسداد منی لانڈرنگ کا جائزہ لیا جائے گا۔
اجلاس میں پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے یا پھر بلیک لسٹ کیے جانے پر غور کیا جائے گا۔
پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کہتے ہیں کہ پاکستان نے اس سلسلہ میں بہت سے اقدامات کیے ہیں اور اسلام آباد پُر امید ہے کہ ایف اے ٹی ایف بھی منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی فنانسنگ روکنے کے لیے پاکستان کی کارکردگی کو تسلیم کرے گا۔
شاہ محمود کا کہنا تھا کہ ایشیا پیسفک گروپ کی رپورٹ میں پاکستان کے اقدامات کو تسلیم کیا گیا ہے لہذا ہمیں امید ہے کہ پاکستان کو گرے لسٹ سے بھی نکالا جائے گا۔
ایشیا پیسفک گروپ کی رپورٹ کے مطابق منی لانڈرنگ سے متعلق 2420 تحقیقات کی گئیں جبکہ ان میں سے 354 پر مقدمات قائم ہوئے اور ایک شخص کو سزا بھی ہوئی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے دہشت گردوں کی امداد سے متعلق 228 مقدمات درج کیے ان میں 58 افراد کو سزا ہوئی۔ سب سے زیادہ 49 افراد کو سزا صوبہ پنجاب میں دی گئی جبکہ دیگر تمام صوبوں میں 9 افراد کو سزا ہوئی ہے۔
صحافی شہباز رانا کہتے ہیں کہ پاکستان کو عالمی حالات کے پیش نظر بلیک لسٹ میں شامل کرنا مشکل ہے البتہ گرے لسٹ میں رکھا جا سکتا ہے۔
شہباز رانا کے مطابق پاکستان کا موقف ہے کہ پاکستان کو ایشیا پیسفک گروپ کی رپورٹ سے پہلے ہی گرے لسٹ میں رکھ دیا گیا تھا جس کی وجہ سے پاکستان کے خلاف سازش کا تاثر ملتا ہے، لیکن حالات سے لگ رہا ہے کہ پاکستان کو گرے لسٹ میں ہی رکھا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی برادری پاکستان کو بلیک لسٹ کرنے کا رسک نہیں لے سکتی۔ جن ممالک کے ساتھ ایسا ہوا وہ بہت زیادہ مشکل حالات تھے۔ پاکستان کے ساتھ ایسی صورت حال نہیں ہے لہذا پاکستان کو بلیک لسٹ کرنا مشکل ہے۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان کو ٹرانس نیشنل اور دہشت گرد گروہوں سے جڑے ہوئے رسک درپیش ہیں۔ مختلف دہشت گرد تنظیموں کے خلاف پاکستان نے کارروائی کی لیکن اب بھی بعض کالعدم تنظیموں کی فنڈنگ کا سلسلہ جاری ہے۔
دوسری جانب بھارت کے وزیر دفاع نے کہا ہے کہ پاکستان کو جلد ایف اے ٹی ایف میں بلیک لسٹ کر دیا جائے گا۔
بھارت کے وزیر دفاع کے بیان کی پاکستان کے دفترِ خارجہ نے مذمت کرتے ہوئے اسے مسترد کر دیا ہے۔
دفترِ خارجہ کا کہنا ہے کہ بھارت کی جانب سے یہ بیان ایف اے ٹی ایف کی کارروائی کو سیاسی رنگ دینے کی کوشش ہے۔