غزہ پر کنٹرول کا تنازع، حماس اور الفتح میں صلح ہوگئی

حماس اور الفتح کے رہنماؤں کی ایک فائل فوٹو

الفتح کے ایک رہنما عزام احمد نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ معاہدے کے تحت غزہ کے تمام سرکاری ملازمین کو متفقہ قومی حکومت تنخواہیں دے گی

فلسطین کے دونوں سیاسی حریف - الفتح اور حماس - غزہ کی پٹی کا کنٹرول نئی قومی حکومت کے حوالے کرنے پر رضامند ہوگئے ہیں۔

دونوں جماعتوں کے عہدیداران نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ غزہ کے انتظام سے متعلق گزشتہ دنوں پیدا ہونے والے تنازع کے حل کے لیے قاہرہ میں ہونے والی بات چیت کامیاب رہی ہے۔

مذاکرات کے بعد قاہرہ میں موجود الفتح کے ایک رہنما عزام احمد نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ معاہدے کے تحت غزہ کے تمام سرکاری ملازمین کو متفقہ قومی حکومت تنخواہیں دے گی کیوں کہ وہ، ان کے بقول، تمام فلسطینیوں کی نمائندہ حکومت ہے۔

معاہدے کے تحت غزہ میں موجود فلسطینی اتھارٹی کے تین ہزار سکیورٹی اہلکاروں کو حماس کے زیرِ انتظام غزہ کی سکیورٹی فورس میں ضم کیا جائے گا۔

حماس کے 'پولٹ بیورو' کے نائب سربراہ موسیٰ ابو مرزوق نے صحافیوں سے گفتگو میں بتایا کہ معاہدے کے تحت غزہ کی اسرائیل کے ساتھ سرحدی گزرگاہوں کا کنٹرول اقوامِ متحدہ کے سپرد کیا جائے گا جو اسرائیل اور متفقہ فلسطینی حکومت کی رضامندی سے ان کے انتظام چلائے گی۔

موسیٰ ابو مرزوق نے کہا کہ غزہ اور مصر کے درمیان رفاہ کراسنگ کا انتظام معاہدے سے مستثنیٰ ہے اور قوی امکان ہے کہ اس سرحدی راستے کا انتظام حماس اپنے پاس ہی رکھے گی۔

صحافیوں کے ساتھ گفتگو میں الفتح کے رہنما عزام احمد کا کہنا تھا کہ سمجھوتے میں دونوں جماعتوں نے متفقہ حکومت کے قیام کی راہ میں حائل تمام رکاوٹوں کو دور کرنے پر اتفاق کیا ہے جب کہ تمام فلسطینی جماعتوں کے نمائندوں پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی جارہی ہے جو تنازعات کے حل اور معاہدے پر عمل درآمد کی نگرانی کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ نئی فلسطینی حکومت بین الاقوامی عدالت برائے جرائم سمیت اقوامِ متحدہ کے دیگر اداروں کی رکنیت کی کوششیں جاری رکھے گی تاکہ فلسطینیوں کے خلاف روا رکھے جانے والے جرائم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر اسرائیل کا محاسبہ کیا جاسکے۔

خیال رہے کہ مغربی کنارے کی حکمران جماعت 'الفتح' اور غزہ پر حکمران 'حماس' نے کئی برسوں سے جاری محاذ آرائی ختم کرکے رواں برس مئی میں مشترکہ قومی حکومت کے قیام پر اتفاق کیا تھا۔

تاہم معاہدے پر عمل درآمد سے پہلے ہی اسرائیل نے غزہ پر حملوں کا آغاز کردیا تھا جس کے باعث مشترکہ حکومت کی کابینہ کا اعلان کھٹائی میں پڑ گیا تھا۔

اسرائیل اور حماس کے درمیان اگست میں جنگ بندی کے بعد فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے حماس پر متفقہ حکومت کو غزہ کا کنٹرول سنبھالنے سے روکنے کا الزام عائد کرتے ہوئے سمجھوتہ ختم کرنے کی دھمکی بھی دی تھی۔