پاکستان میں کرونا وائرس کی نئی لہر آ چکی ہے: ڈاکٹر فیصل سلطان

پاکستان کے وزیرِ اعظم کے معاونِ خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان کے مطابق پنجاب کے بڑے شہروں سمیت پورا پاکستان وبا کی نئی لہر کی زد میں ہے۔ (فائل فوٹو)

پاکستان کے وزیرِ اعظم کے معاونِ خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا ہے کہ پاکستان میں واضح طور پر کرونا وائرس کی ایک نئی لہر آ چکی ہے۔ پنجاب کے بڑے شہروں سمیت پورا پاکستان کرونا وائرس کی نئی لہر کی زد میں ہے۔

ایک ویڈیو بیان میں ڈاکٹر فیصل سلطان کا کہنا تھا کہ اگر ہم نے احتیاط کا دامن ہاتھ سے چھوڑا تو یہ لہر پورے پاکستان میں بری طرح پھیل سکتی ہے۔

معاون خصوصی برائے صحت نے کہا کہ دنیا بھر میں کرونا وائرس کی نئی اقسام آ چکی ہیں۔ دیکھا گیا ہے کسی بھی وائرس کی نئی اقسام بہت تیزی سے پھیلتی بھی ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت اس بات کی تصدیق کی جاتی ہے کہ پاکستان میں کرونا وائرس نئی لہر کی زد میں بالخصوص بڑے شہر ہیں۔اگر عوام نے احتیاط نہ کی تو نتیجتاً صحت کا نظام متاثر ہو سکتا ہے۔

ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے اور نئے وائرس کی کچھ اقسام بہت زیادہ خطرناک بھی ہو سکتی ہیں۔

Your browser doesn’t support HTML5

پاکستان میں وبا کی نئی لہر کی آمد کی تصدیق

بھارت کی جانب سے برآمدی لائسنس کے اجرا میں تاخیر، پاکستان کو ویکسین کی فراہمی میں تاخیر

دوسری جانب پارلیمانی سیکریٹری برائے صحت ڈاکٹر نوشین حامد کا کہنا ہے کہ بھارت کی طرف سے ایکسپورٹ لائسنس کے اجرا میں تاخیر کی وجہ سے پاکستان کو کوویکس کے تحت ویکسین کی فراہمی میں تاخیر ہو رہی ہے۔

گزشتہ برس عالمی ادارۂ صحت نے 'کوویکس' کے نام سے ایک پروگرام شروع کیا تھا جس کا تحت یہ منصوبہ تشکیل دیا گیا ہے کہ ویکسین کی خوراکوں تک رسائی حاصل کر کے انہیں غریب یا ویکسین سے محروم ممالک تک پہنچایا جائے گا۔

رپورٹس کے مطابق پاکستان میں اب تک عام شہریوں کے لیے ویکسین کی فراہمی شروع نہیں ہو سکی ہے۔

پاکستان میں ہیلتھ ورکرز کو ویکسین لگانے کے بعد اب 60 سال سے زائد عمر کے شہریوں کو ویکسین فراہم کی جا رہی ہے۔

کوویکس پروگرام کے تحت پاکستان کو ویکسین فراہم کی جانی ہے۔ لیکن اب تک یہ ویکسین پاکستان نہیں پہنچ سکی ہے۔

پاکستان کو بھارت میں تیار کردہ ایسٹرازینیکا کی ویکسین فراہم کی جانی ہے۔ رواں ماہ دو مارچ سے اس کی ترسیل پاکستان کے لیے شروع ہونی تھی۔

پارلیمانی سیکریٹری برائے صحت ڈاکٹر نوشین حامد کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ بھارت کی جانب سے اس ویکسین کے لیے ایکسپورٹ لائسنس کے اجرا میں تاخیر کی وجہ سے اب تک یہ ویکسین پاکستان کو فراہم نہیں کی جا سکی۔

ان کے بقول پاکستان چاہتا ہے کہ جلد سے جلد یہ ویکسن پہنچے تاکہ عام شہریوں کو فراہم کی جا سکے۔

Your browser doesn’t support HTML5

پاکستان میں کرونا وائرس کی ویکسی نیشن شروع

واضح رہے کہ کرونا وائرس کے کیسز کی تعداد میں اضافے کی وجہ سے حکومت نے دوبارہ سے ایس او پیز پر عمل درآمد کرانے کا اعلان کیا ہے۔

حکومت نے مختلف شہروں میں اسمارٹ لاک ڈاؤن لگانے کا آغاز کیا ہے۔ جب کہ اسلام آباد سمیت مختلف مقامات پر دفاتر میں 50 فی صد حاضری اور رات 10 بجے تک کاروباری مقامات بند کرنے کی پابندی پر عمل درآمد شروع کرا دیا ہے۔