بنگلہ دیش: گارمنٹ انڈسٹری میں بے چینی، مظاہروں کے بعد فیکٹریاں کھل گئیں

  • بنگلہ دیش کپڑا سپلائی کرنے والے بڑے ممالک میں سے ایک ہے۔
  • تنخواہوں میں اضافے کے لیے ہونے والے پُر تشدد مظاہروں میں حکام کے مطابق ایک شخص ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے۔
  • اس شعبے میں بے چینی ہے کیوں کہ مخصوص گروپس افواہیں پھیلا رہے ہیں اور امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتِ حال سے فائدہ اٹھا رہے ہیں: عبداللہ ہل رقیب

بنگلہ دیش میں تنخواہوں میں اضافے کے لیے ہونے والے پُر تشدد مظاہروں کے ایک روز بعد ہی بیشتر گارمنٹس فیکٹریاں دوبارہ کھل گئی ہیں۔

ان پر تشدد مظاہروں میں حکام کے مطابق ایک ورکر ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے تھے۔

بنگلہ دیش کپڑا بنانے اور مغربی برینڈز کو سپلائی کرنے والے بڑے ممالک میں سے ایک ہے اور یہ ایچ اینڈ ایم، زارا اور کارفور جیسے برینڈز کا سپلائر ہے۔ تاہم حالیہ ہفتوں میں بڑے پیمانے پر مظاہرے ہوئے جس کے نتیجے میں درجنوں فیکٹریاں بند ہو گئی تھیں۔

انڈسٹری کے اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ حالیہ سیاسی بے چینی اور تباہ کن سیلاب کی وجہ سے پہلے سے ہی پروڈکشن بیک لاگ تھا جو احتجاج کی وجہ سے مزید بڑھ گیا۔

بنگلہ دیش گارمنٹ مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے سینئر نائب صدر عبداللہ ہل رقیب کا کہنا ہے کہ آج زیادہ تر فیکٹریاں کھلی ہیں اور اب تک سب کچھ ٹھیک چل رہا ہے۔ ان کے بقول صرف پانچ یا چھ چھوٹی فیکٹریاں بند ہیں کیوں کہ وہ واجبات دینے سے قاصر ہیں۔

SEE ALSO: بنگلہ دیش کے جنوبی علاقے میں پرتشدد واقعات، نسلی اقلیتیں خوف میں مبتلا

رقیب کہتے ہیں کہ اس شعبے میں بے چینی ہے کیوں کہ مخصوص گروپس افواہیں پھیلا رہے ہیں اور امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتِ حال سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔

انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ سیکیورٹی کے اقدامات میں اضافہ کرے کیوں کہ کچھ فیکٹری مالکان توڑ پھوڑ اور جاری رکاوٹوں کی وجہ سے کام کرنے سے قاصر ہیں۔

عبداللہ رقیب کا کہنا تھا کہ پروڈکشن کو آسانی سے چلانے اور ہماری انڈسٹری کے تحفظ کے لیے مضبوط سیکیورٹی ضروری ہے۔

بنگلہ دیش کی وزارتِ محنت کے ایک عہدے دار کا کہنا ہے کہ ایک علیحدہ جائزہ کمیٹی اجرت کے اسٹرکچر پر نظرثانی کے لیے انڈسٹری کی استعداد کا جائزہ لے رہی ہے اور توقع ہے کہ جلد ہی ایک رپورٹ پیش کی جائے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت ورکرز کے خلاف درج پولیس مقدمات کا جائزہ بھی لے رہی ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ انہیں ہراساں نہ کیا جائے۔

دوسری جانب گارمنٹ فیکٹری مالکان نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ امن و امان کی بحالی اور ان کے آپریشنز کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے فوری اقدامات کرے۔

واضح رہے کہ بنگلہ دیش کی گارمنٹ انڈسٹری کا ملک کی برآمدات میں 80 فی صد سے زائد حصہ ہے۔

SEE ALSO: عوامی لیگ کے بغیر بنگلہ دیش میں انتخابات نا ممکن ہیں: شیخ حسینہ کے بیٹے کا بیان

ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کے مطابق گزشتہ برس بنگلہ دیش چین اور یورپی یونین کے بعد عالمی سطح پر کپڑوں کا تیسرا بڑا برآمد کنندہ تھا اور اس نے 2023 میں 38 ارب 40 کروڑ ڈالر کے ملبوسات برآمد کیے تھے۔

بنگلہ دیش میں حالیہ بدامنی کی لہر ایسے موقع پر آئی ہے جب ملک میں نوبیل انعام یافتہ محمد یونس کی قیادت میں عبوری حکومت قائم ہے۔

سابق وزیرِ اعظم شیخ حسینہ ملک میں پُرتشدد واقعات کے بعد پانچ اگست کو استعفیٰ دے کر پڑوسی ملک بھارت چلی گئی تھیں۔ ان پُرتشدد واقعات میں سینکڑوں افراد ہلاک ہوئے تھے۔

گارمنٹ انڈسٹری کے رہنماؤں نے خبردار کیا ہے کہ اگر ملک میں بدامنی جاری رہی تو عالمی برینڈز اپنی پروڈکشن دوسرے ممالک جیسے انڈونیشیا، بھارت اور پاکستان منتقل کر سکتے ہیں۔

ایک گارمنٹ فیکٹری مالک کا کہنا تھا کہ ورکرز کو سوچنا چاہیے کہ اگر انڈسٹری نہیں رہی تو کیا وہ بچیں گے۔

اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔