حزب اللہ اسرائیل جنگ، مغربی ملک اپنے شہریوں کے انخلا  کے ہنگامی منصوبے بنانے لگے

بیروت سے انخلا کرنے والے بلغاریہ کے شہری صوفیہ ایئر پورٹ پر اتر رہے ہیں۔ 30 ستمبر 2024

  • لبنان میں حزب اللہ کے ٹھکانوں پر اسرائیل کے حملوں کی تیزی نے جنگ کا دائرہ پھیلانے کے خدشات بڑھا دیے ہیں۔
  • بہت سے یورپی لبنان سے اپنے شہری نکالنے کے لیے ہنگامی منصوبے بنا رہے ہیں۔
  • انخلا کی بڑی تعداد کے پیش نظر زیادہ تر لوگوں کو سمندری راستے سے نکالا جائے گا۔۔
  • یورپ کی جانب انخلا کرنے والوں کی پہلی منزل قبرص اور ترکیہ ہو سکتی ہے۔

لبنان میں اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان جنگ میں تیزی سے اضافہ نے مغربی ممالک کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے ، جنہیں خدشہ ہے کہ خطے میں بڑے پیمانے پر انخلا ہو گا جس کے لیے ہنگامی بنیادوں پر تیاری کی ضرورت ہے۔

قبرص مشرق وسطیٰ میں یورپی یونین کا سب قریبی رکن ہے اور اکثر افراد یورپ جانے کے لیے قبرص کا راستہ اختیار کرتے ہیں۔ 2006 میں اسرائیل حزب اللہ جنگ کے دوان انخلا کرنے والے تقریباً 60 ہزار افراد کے کاغذات کی پراسسنگ قبرص نے کی تھی۔

صورت حال سے آگاہ ایک ذریعے نے رائٹرز کو بتایا ہے کہ اس سلسلے میں زیادہ تر ہنگامی منصوبوں کا تعلق سمندری راستوں سے ہوتا ہے کیونکہ بڑے گروہ کی نقل و حرکت سمندری راستوں سے ہی ہوتی ہے۔ سمندری راہدری کے ذریعے بیروت سے قبرص پہنچنے میں تقریباً 10 گھنٹے لگتے ہیں جب کہ وہاں سے ہوائی سفر صرف 40 منٹ کا ہے۔

اس سلسلے میں جو ہنگامی منصوبے بنائے جا رہے ہیں ، ان کی کچھ تفصیلات یہ ہیں۔

SEE ALSO: بیروت کے وسط میں رہائشی عمارت پر اسرائیلی حملہ، سعودی عرب کا صورتِ حال پر تشویش کا اظہار

آسٹریلیا

آسٹریلیا میں جو ہنگامی منصوبے بنائے جا رہے ہیں ان میں سمندری راستوں سے ممکنہ انخلا بھی شامل ہونے کا امکان ہے۔ آسٹریلیانے لبنان میں موجود اپنے شہریوں کو ملک چھوڑنے کے لیے کہا ہے اور ایک اندازے کے مطابق وہاں سے 15000 شہری جا سکتے ہیں۔ اس وقت بیروت کا ہوائی اڈا کام کر رہاہے۔

کینیڈا

کینیڈا سے آنے والی خبریں یہ ظاہر کرتی ہیں کہ وہ شہریوں کو سمندری راستے سے نکالنے میں آسٹریلیا کے ساتھ تعاون کرے گا۔ دی ٹورنٹو اسٹار کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس منصوبے میں ایک کمرشل بحری جہاز سے معاہدہ کرنا بھی شامل ہے جس کے ذریعے روزانہ ایک ہزار لوگوں کو ملک سے نکالا جائے گا۔

فرانس

فرانس اپنے شہریوں کو پہلے ہی لبنان کا سفر نہ کرنے کی تاکید کر چکا ہے اور وہ خطے کی بدلتی ہوئی صورت حال کے پیش نظر کئی مہینوں سے انخلاء کے لیے منصوبہ بندی کر رہا ہے تاہم ابھی تک اس نے انخلا کے لیے حکم جاری نہیں کیا ہے۔

موجودہ ہنگامی منصوبے میں انخلا کے لیے بیروت سے قبرص کے ایئرپورٹ شامل کیے گئے ہیں۔ جب کہ ترکی کے راستے سے بھی انخلا پر بات چیت کی جا رہی ہے۔

SEE ALSO: حسن نصر اللہ کی ہلاکت کے بعد بھی اسرائیل کے حزب اللہ پر حملے، لبنان کے دو لاکھ شہری بے گھر

خطے میں فرانس کا ایک جنگی جہاز بھی موجود ہے جب کہ فرانس کے جنوب میں اس کا ایک ہیلی کاپٹربردار بحری جہاز بھی تعینات ہے۔ تاہم اسے خطے تک پہنچنے کے لیے کئی دن درکار ہوں گے۔

یونان

یونانی وزارت خارجہ نے اپنے شہریوں پر لبنان چھوڑنے اور وہاں کا سفر نہ کرنے پر زور دیا ہے۔ ضرورت پڑنے پر مدد کے لیے اس کا ایک فریگیٹ بحری جہازتیار حالت میں ہے۔

برطانیہ

برطانیہ نے اپنے شہریوں سے فوری طور پر ملک چھوڑنے کا کہا ہے۔ اس نے اپنے تقریباً 700 فوجیوں کو قبرص میں منتقل کر دیا ہے تاکہ علاقے میں اپنی فوجی موجودگی میں اضافہ کر سکے۔ وہاں اس کے دو بحری جہاز اور دو فوجی مرکز بھی موجود ہیں۔

SEE ALSO: لبنان میں اسرائیل کی زمینی کارروائی تیز رفتار اور مختصرہوگی: سیکیورٹی اہلکار

اٹلی

رائٹرز نے اپنی ایک رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ اٹلی نے علاقے میں اپنے غیر ضروری عملے میں کمی کر دی ہے اور بیروت میں اپنے سفارت خانے کی سیکیورٹی میں اضافہ کر دیا ہے۔ اٹلی نے اپنے شہریوں کو ملک چھوڑنے کی تاکید کرتے ہوئے اسرائیل سے کہا ہے کہ وہ علاقے میں امن کارروائیوں میں مصروف اس کے فوجیوں کی سلامتی کی یقین دہانی کرائے۔

امریکہ

امریکہ لبنان سے امریکیوں کے انخلا سمیت علاقے کی بدلتی ہوئی صورت حال کے لیے تیار رہنے کے منصوبے بنا رہا ہے اور اس نے اپنے درجنوں فوجیوں کو قبرص میں تعینات کرنے کا حکم دیا ہے۔

پرتگال

وزیر اعظم لوئس مونٹی نیگرو نے اپنے شہریوں کو لبنان نہ جانے کا مشورہ دیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے ان کا ملک اپنے یورپی شراکت داروں کے ساتھ مل کر علاقے سے پرتگالی شہریوں کو نکالنے کا منصوبہ بنائے گا۔

(اس رپورٹ کی تفصیلات رائٹرز سے لی گئی ہیں)