فیس بک سے نفرت انگیز مواد کے معاملے پر مذاکرات ناکام ہونے کے بعد 400 کے لگ بھگ ملٹی نیشنل کمپنیوں نے بدھ سے ایک ماہ کے لیے فیس بک پر اشتہارات کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔
امریکہ میں سیاہ فام شہری جارج فلائیڈ کی پولیس تحویل میں ہلاکت کے بعد شہری حقوق کے لیے سرگرم تنظیموں نے بڑی ملٹی نیشنل کمپنیوں پر دباؤ ڈالا تھا کہ وہ فیس بک پر نفرت انگیز مواد کی تشہیر روکنے کے لیے سوشل میڈیا کمپنی پر زور دیں۔
اس ضمن میں فیس بک انتظامیہ اور اشتہارات دینے والی کمپنیوں کے نمائندوں کے درمیان منگل کی شام مذاکرات کا آخری دور بھی ناکام رہا۔ مذاکرات میں شامل کمپنیوں کے بعض عہدے داروں نے خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کو بتایا کہ فیس بک انتظامیہ نفرت انگیز مواد کا پھیلاؤ روکنے کے لیے کیے گئے اقدامات پر اُنہیں مطمئن کرنے میں ناکام رہی ہے۔
'رائٹرز' کے مطابق 'کوکا کولا' اور 'اسٹار بکس' بھی ان کمپنیوں میں شامل ہیں جو بدھ سے فیس بک پر اشتہارات نہیں دیں گی۔
البتہ فیس بک کے ترجمان کا کہنا ہے کہ کمپنی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر مارک زکربرگ نے بائیکاٹ کرنے والی کمپنیوں کے نمائندوں سے ملاقات پر آمادگی ظاہر کی ہے۔
مئی میں جارج فلائیڈ کی ہلاکت کے بعد سے امریکہ میں شہری حقوق کی تنظیمیں ملٹی نیشنل کمپنیوں اور فیس بک پر دباؤ ڈال رہی تھیں کہ وہ منافع کے لیے نفرت انگیز مواد کی تشہیر روکیں۔
فیس بک نے رواں ہفتے اعلان کیا تھا کہ وہ نفرت انگیز مواد کی تشہیر روکنے کے لیے آڈٹ پالیسی متعارف کرا رہا ہے جس میں ٹوئٹر کی طرز پر قابل اعتراض مواد پر انتباہی لیبل لگانا بھی شامل ہے۔
البتہ منگل کو میٹنگ میں شامل ایک کمپنی کے عہدے دار نے بتایا کہ فیس بک نے آڈٹ پالیسی کے علاوہ نفرت انگیز مواد روکنے کے لیے مزید اقدامات سے متعلق آگاہ نہیں کیا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بائیکاٹ کے اعلان سے فیس بک کو تو زیادہ مالی نقصان نہیں ہو گا البتہ کمپنیوں کو چیلنج ضرور درپیش ہو گا جو فیس بک کے ذریعے اربوں صارفین تک رسائی حاصل کرتی ہیں۔
واضح رہے گزشتہ سال فیس بک کی آمدنی 70 ارب ڈالر رہی تھی جس میں اشتہارات دینے والی بڑی کمپنیوں کا حصہ صرف چھ فی صد تھا۔