امریکی قانون سازوں نے منگل کے روز اس بات کا مطالبہ کیا کہ فیس بک صارفین کے ذاتی ڈیٹا کے تحفظ کے انتظامات کو بہتر بنائے، جس کے سربراہ مارک زکربرگ نے سینیٹ کے دو پینلز کے سخت سوالات کے جواب دیے۔
فیس بک کے بانی مارک زکربرگ منگل کو امریکی کانگریس میں پیش ہوئے اور 8 کروڑ 70 لاکھ صارفین کا ڈیٹا ’کیمبرج اینالیٹکا‘ کو فراہم کرنے سے متعلق سوالات کے جواب دیے۔
اُن سے سوال کیا گیا کہ آیا یہ کیسے ممکن ہوا کہ سب سے بڑے سماجی رابطے کے میڈیا پلیٹ فارم پر کروڑوں صارفین کی ذاتی معلومات چوری ہوئی۔
آئیوا سے تعلق رکھنے والے ری پبلیکن رُکن، اور عدالتی قائمہ کمیٹی کے سربراہ، چَک گریزلی نے کہا کہ ’’واضح طور پر ڈیٹا کی نامناسب منتقلی کے نتیجے میں صارفین کے اعتماد کو ٹھیس پہنچی‘‘۔
کچھ ہی لمحے بعد، زکربرگ نے کہا کہ ’’یہ میری غلطی تھی، میں معذرت خواہ ہوں‘‘۔ انہوں نے کہا کہ فیس بک میں نے بنائی اور میں ہی اسے چلاتا ہوں لہذا وہاں جو کچھ ہوتا ہے اس کا ذمہ دار بھی میں ہی ہوں۔
سینیٹروں نے فیس بک کے ’سی اِی او‘ سے اقدام کا مطالبہ کیا۔
فلوریڈا کے نمائندے بِل نیلسن نے، جو کاروباری کمیٹی کے چوٹی کے رکن ہیں، اور جن کا تعلق ڈیموکریٹ پارٹی سے ہے، کہا کہ ’’اگر آپ اور سماجی رابطے کی دیگر کمپنیاں اپنے آپ کو درست سمت میں نہیں چلائیں گی، تو ہم میں سے کسی کی ذاتی معلومات نجی نہیں رہ سکتی‘‘۔
بقول اُن کے، ’’اگر فیس بک اور دیگر آن لائن ادارے رازداری پر ہونے والے حملے نہیں روک سکتے، تو ہم یہ معاملہ کانگریس ہی میں اٹھائیں گے‘‘۔
مارک زکربرگ نے کمیٹی کے ارکان کو یقین دلایا کہ وہ سوشل میڈیا کمپنیوں کے قواعد و ضوابط طے کرنے سے متعلق اپنی تجاویز کانگریس کو ارسال کریں گے اور اس ضمن میں قانون سازی کے لیے ارکانِ کانگریس کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔
اس سے پہلے انہوں نے صارفین سے معافی مانگتے ہوئے تسلیم کیا کہ انہوں نے صارفین کے اعتماد کو ٹھیس پہنچائی ہے۔ اب یہ دیکھنا باقی ہے کہ اس سماعت کے بعد صارفین کی معلومات کا تحفظ یقینی بنانے کے سلسلے میں حقیقی تبدیلی آئے گی یا نہیں۔
مارک زکربرگ آج سینیٹ کی تجارت اور انصاف سے متعلق کمیٹیوں کے مشترکہ اجلاس میں پیش ہوئے۔ اُنھوں نے اس بات کا جواب دیا کہ فیس بک نے کروڑوں صارفین کی معلومات سیاسی مشورے دینے والی فرم کیمبرج اینالیٹکا کو کیوں فراہم کیں۔ یہ وہی فرم ہے جسے ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے انتخاب سے پہلے مہم چلانے کی ذمے داری دی تھی۔
فیس بک کی چیف آپریٹنگ افسر شیرل سینڈبرگ نے بھی غلطی کا اعتراف کیا۔ انہوں نے کہا تھا کہ ہم نے بڑی غلطیاں کیں اور ہمیں اس بات کا احساس ہے۔
لیکن فیس بک کی انتظامیہ تمام الزام اپنے سر نہیں لیتی۔ اس سے پہلے زکربرک اور سینڈبرک کہہ چکے ہیں کہ فیس بک آپ کے بارے میں جو بہت کچھ جانتی ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ آپ نے اس بارے میں بتانے کا انتخاب کیا۔ اور یہ وہ معلومات تھی جو لوگوں نے پہلے ہی فیس بک پر عام کی ہوئی تھیں۔
کانگریس میں پیش ہونے سے پہلے زکربرگ نے پیر کو بعض قانون سازوں سے نجی ملاقاتیں کیں۔ اس کے بعد کامرس کمیٹی کے ڈیموکریٹ سینیٹر بل نیلسن نے کہا کہ اگر ہم سوشل میڈیا کا غلط استعمال نہیں روکیں گے تو ہم میں سے کسی کی نجی زندگی محفوظ نہیں رہے گی۔
سینیٹ کی عدالتی کمیٹی کے چیئرمین چک گریسلے کا کہنا ہے کہ صارفین یہ جاننے کا حق رکھتے ہیں کہ ان کی معلومات کا تبادلہ کیسے کیا گیا اور زکربرگ آئندہ اسے کیسے محفوظ بنائیں گے۔
سینٹر فور ڈیموکریسی اینڈ ٹیکنالوجی کے جوزف جیروم نے اس بارے میں کہا کہ امریکہ میں فیس بک سمیت مختلف پلیٹ فارمز پر بہت کچھ آن لائن معلومات دی جاتی ہے، اور ایپلی کیشن اسٹور پر بھی۔ یہ سب ذاتی ضابطے کے تحت ہوتا ہے۔ اس کی جانچ پڑتال، اس کا نفاذ کیسے ہوتا ہے، یہ کچھ واضح نہیں ہے۔
فیس بک کا کہنا ہے کہ وہ اپنے ان تمام صارفین کو مطلع کررہی ہے جن کی معلومات کیمبرج اینالیٹیکا کو دی گئی۔ اس کے علاوہ صارفین کو یہ حق دیا جا رہا ہے کہ وہ فیس بک کے سوا کسی اور تک اپنی معلومات کی رسائی کو روکیں۔
شیرل سینڈبرگ کہتی ہیں کہ فیس بک اعلیٰ مقاصد کے لیے پرعزم ہے اور ہم ایک ایسی دنیا پر یقین رکھتے ہیں جہاں لوگ ایک دوسرے سے معلومات اور تجربات کا تبادلہ کر سکیں۔ ہم نے اس کے غلط استعمال کے بارے میں نہیں سوچا تھا۔