فیس بک کی مالیت سوارب ڈالر سے زیادہ

سماجی رابطوں کی مشہور انٹرنیٹ کمپنی ’فیس بک ‘ نے اپنے شیئرز فروخت کے لیے مارکیٹ میں پیش کردیے ہیں۔ فیس بک کے بانی او رسربراہ مارک زوکربرگ نے جمعے کے روز کیلی فورنیا میں اپنی کمپنی کے ہیڈ کوارٹرز کے باہر ایک بٹن دبا کر نیس ڈیک مارکیٹ میں حصص کی فروخت کا آغاز کیا۔

موجودہ قیمت پر ’فیس بک‘ کی کل مالیت کا تخمینہ ایک سوارب ڈالر سے زیادہ ہے۔ اور مالیت کے لحاظ سے اس کا شمار چند بڑی امریکی کمپنیوں میں کیا جارہاہے۔

گرین کرسٹ کیپیٹل کے ایک تجزیہ کار انوپم پیلٹ نے کہاہے کہ جب سوشل میڈیا کی بات ہوتی ہے تو کوئی اور کمپنی فیس بک کا مقابلہ نہیں کرسکتی جس کے اکاؤنٹ ہولڈرز کی تعداد کروڑوں میں ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ یہ اس شعبے کی سب سے بڑی کمپنی ہے اور یہ ان کمپنیوں سے بہت مختلف اور منفرد ہے جنہوں نے پچھلے سال اپنے شیئرز اسٹاک مارکیٹ میں پیش کیے تھے۔

انٹرنیٹ کمپنیوں کے لیے حصص مارکیٹ میں جانے کا تجربہ کوئی زیادہ خوشگوار نہیں رہاہے اور عام لوگوں کے لیے اپنے شیئر ز پیش کیے جانے کے بعد ان کی مالیت میں کمی ہوتے ہوئی دیکھی گئی ہے۔ جس کی ایک نمایاں مثال لنکڈان، گروپون، زیانگا ہیں۔

مگر دوسری جانب گوگل کے شیئرز 2004ء میں فروخت کے لیے پیش کیے گئے تھےاور ان کی قیمت 84 ڈالر تھی ، لیکن اب اس کا ایک شیئر تقریباً 600 ڈالر کا ہے۔

فیس بک کے عروج کی کہانی بڑی دلچسپ ہے اور سماجی رابطوں کی اس کم عمر ویب سائٹ کو استعمال کرنے والوں کی تعداد کروڑوں میں ہے۔

اس ویب سائٹ کا آغاز فروری 2004ء میں امریکی یونیورسٹی ہاورڈ میں زیر تعلیم ایک نوجوان طالب علم مارک روکربرگ نے ہوسٹل کے اپنے کمرے سے کیا تھا۔ ویب سائٹ کا مقصد دوستوں کی سرگرمیوں اور رابطوں کو مربوط کرنے کے لیے ایک پلیٹ فارم مہیا کرناتھا۔

فیس بک کے کاروبار میں پہلی سرمایہ کاری جون 2004ء میں ایک سرمایہ کار پیٹر تھیل کی جانب سے پانچ لاکھ ڈالر سے ہوئی۔2007ء میں مائیکروسافٹ نے فیس بک سے 24 کروڑ ڈالرمالیت کے شیئرزخریدے جس سے کمپنی کی مالیت 15 ارب تک پہنچ گئی۔ اس کے بعد سے کمپنی میں ملکی اور غیرملکی سرمایہ کاری کا سلسلہ مسلسل جاری ہے۔ اور 18 مئی 2012ء سے عام افراد کے لیے بھی سٹاک مارکیٹ میں شیئر ز فروخت کے لیے پیش کردیے گئے ہیں۔

اسٹاک مارکیٹ میں شیئرز کی فروخت سے تقریباً 16 ارب ڈالر سرمایہ حاصل ہونے کی توقع کی جارہی ہے۔

فیس بک کے کارکنوں کی تعداد تین ہزار سے زیادہ ہے جب کہ کمپنی کی آمدنی کا تقریباً 80 فی صد حصہ اشتہارات سے حاصل ہوتا ہے۔

فیس بک کا دعویٰ ہے کہ دنیا بھر میں اس انٹرنیٹ پلیٹ فارم کو استعمال کرنے والوں کی تعداد 90 کروڑ سے زیادہ ہے۔

فیس بک کے بانی اور سربراہ مارک زوکربرگ کی عمر اس وقت صرف 28 سال ہے اوراس کمپنی کے سربراہ کے طور پر کا م کررہے ہیں۔ فیس بک میں اپنے حصص کی بنیاد پر ان دولت کا تخمینہ 24 ارب ڈالر ہے اور ان کا شمار دنیا کے چند امیر ترین نوجوانوں میں کیا جاتا ہے۔

انہیں کمپنی کی طرف سے چھ لاکھ ڈالر تنخواہ دی جارہی تھی مگر اس سال سے ان کی تنخواہ ڈرامائی طورپر کم ہو کر محض ایک ڈالرہو جائے گی۔ مگر ایک ڈالر تنخواہ لینے والے وہ واحد شخص نہیں ہیں، ان کے علاوہ اور بھی کئی بڑی امریکی کمپنیوں کے اعلی ٰ عہدے دار ایک ڈالر سالانہ معاوضہ وصول کرتے ہیں، جن میں گوگل کے ایرک شمٹ اور لیری پیج ، کمپیوٹر اور ڈیجیٹل آلات بنانے والی کمپنی ایچ پی کے میگ وٹ مین اور سافٹ ویر تیار کرنے والی ایک مشہور کمپنی اوریکل کے لیری ایلی سن شامل ہیں۔

اپیل کمپنی کو شہرت اورفروخت میں عروج پر پہنچانے والی معروف شخصیت اسٹیو جابز، جن کا کچھ عرصے پہلے انتقال ہوا تھا، 1997ء سے محض ایک ڈالر سالانہ تنخواہ لے رہے تھے۔

ایک ڈالر سالانہ تنخواہ کے فیصلے کے بعد مارک زوکربرگ کو فیس بک سے ملنے والی کئی اور مراعات سے دست بردار بھی ہونا پڑے گا۔ مثال کے طورپر انہوں نے ڈھائی لاکھ ڈالر چھ ماہ کا بونس ملا ہے جو سالانہ پانچ لاکھ ڈالر کے لگ بھگ بنتا ہے۔ اسی طرح پچھلے سال انہوں نے کمپنی کا طیارہ اپنے ذاتی استعمال میں رکھا جس تقریباً سات لاکھ ڈالر خرچ ہوئے تھے۔