امریکہ کے ایک تحقیقی ادارے، ’پیو ریسرچ سینٹر‘ کے مطابق امریکہ کی موجودہ 115 کانگریس نسلی اور صنفی اعتبار سے امریکی تاریخ کی سب سے زایدہ متنوع کانگریس ہے جس میں کانگریس کے دونوں ایوانوں میں خواتین ارکان کی تعداد تاریخ کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے۔
امریکی سینیٹ اور ایوان نمائیندگان میں اقلیتوں اور خواتین کا تناسب 20 فیصد کے لگ بھگ ہے۔ تاہم، توقع ہے کہ آج منگل کے روز ہونے والے وسط مدتی انتخابات کے بعد دونوں ایوانوں میں خواتین ارکان کی تعداد مزید بڑھ جائے گی۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ 200 سے زائد خواتین اُمیدوار ایوان نمائیندگان کی نشستوں کیلئے انتخاب لڑ رہی ہیں۔
اخبار ’نیویارک ٹائمز‘ کے ایک جائزے کے مطابق، ان میں سے بیشتر اُمیدواروں کی کامیابی کے واضح امکانات موجود ہیں۔
گزشتہ انتخابات کے بعد 2017 میں وجود میں آنے والی کانگریس میں صورت حال کچھ یوں تھی:
سینیٹ کی کل 100 نشستوں میں سے 51 رپبلکن، 47 ڈیموکریٹ اور دو آزاد ارکان شامل ہیں، جبکہ ایوان نمائیندگان کی کل سیٹوں کی تعداد 435 ہے۔ ان میں رپبلکن پارٹی کے ارکان کی تعداد 236 ہے جبکہ ڈیموکریٹک پارٹی کے 193 ارکان ہیں اور باقی 6 نشستیں خالی ہیں۔
سینیٹ اور ایوان نمائیندگان میں خواتین ارکان کی کل تعداد 112 ہے جو تناسب کے اعتبار سے کل تعداد کا 20.7 فیصد بنتی ہے۔ سینیٹ میں مرد ارکان 77 ہیں جبکہ خواتین سینیٹرز کی تعداد 23 ہے۔ ایوان نمائیندگان 351 مرد اور 84 خواتین ارکان پر مشتمل ہے۔
نسلی اعتبار سے سینیٹ ایوان نمائیندگان میں ارکان کی تعداد یوں ہے:
نسل |
سینیٹ |
ایوان نمائیندگان |
سفید فام |
89 |
335 |
سیاہ فام |
3 |
46 |
ہسپانوی / لاطینو |
5 |
39 |
ایشیائی |
3 |
13 |
امریکی انڈین |
0 |
2 |
ایوان نمائیندگان میں 241 ارکان پروٹیسٹنٹ، 144 کیتھلک، 22 یہودی، 7 مورمن، 5 قدامت پسند عیسائی، 2 بدھ، 3 ہندو، 2 مسلمان اور ایک یونی ٹیرین یونی ورسلسٹ ہے، جبکہ باقی 8 نے اپنے عقیدے کی شناخت کرنے سے گریز کیا ہے۔