فائزر اور ایسٹرازینیکا ویکسین کی قلت، بیرونِ ملک جانے والے پاکستانیوں کا احتجاج

فائزر اور ایسٹرازینیکا کی قلت کے باعث ویکسی نیشن مراکز کے باہر لوگوں کی لمبی قطاریں لگی ہوئی ہیں۔

پاکستان میں فائزر اور ایسٹرازینیکا ویکسین کی قلت کے باعث بیرون ملک جانے والے پاکستانیوں نے احتجاج کیا ہے جب کہ اسلام آباد کی انتظامیہ نے سات روز تک ویکسین کی دستیابی کی یقین دہائی کرائی ہے۔

پاکستان سے مشرق وسطیٰ اور خلیجی ممالک جانے والے پاکستانیوں کے لیے چینی ساختہ ویکسین کو قبول نہ کیے جانے کے باعث اسلام آباد میں گزشتہ کئی روز سے بیرون ملک جانے والے افراد امریکی ساختہ فائزر اور برطانوی ایسٹرازینیکا ویکسین کے حصول کے لیے احتجاج کر رہے ہیں۔

ان مظاہروں کے دوران اسلام آباد میں قائم سب سے بڑے ویکسی نیشن سینٹر میں ہنگامہ آرائی بھی دیکھنے میں آئی اور لوگوں نے اس سینٹر کے بیرونی دروازے توڑ دیے جس کے بعد پولیس کو طلب کرنا پڑا۔

اسلام آباد کے ڈپٹی کمشنر حمزہ شفقات نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے پاس صرف اسلام آباد کے شہریوں کے لیے ویکسین موجود تھی۔ لیکن ملک بھر سے آنے والے اوورسیز پاکستانیوں کے لیے ویکسین نہیں تھی۔

اُن کا کہنا تھا کہ لوگوں سے درخواست کی ہے کہ ان کو ان کے اپنے اضلاع میں آئندہ ایک ہفتے میں ویکسین فراہم کر دی جائے گی۔

Your browser doesn’t support HTML5

پاکستان: کرونا کیسز میں نمایاں کمی مگر ویکسی نیشن میں مسائل

حمزہ شفقات کا کہنا تھا کہ ہمیں امریکی اور برطانوی ساختہ ویکسین کا جو کوٹہ فراہم کیا گیا تھا وہ صرف اسلام آباد کے لیے تھا لیکن جب ملک بھر سے ہزاروں افراد اسلام آباد پہنچے تو ہم نے حکومت سے درخواست کی جس پر ویکسین کی مزید خوراکیں فراہم کی گئیں جو ناکافی تھیں۔

ڈپٹی کمشنر کا مزید کہنا تھا کہ ویکسین کی عدم دستیابی پر بعض افراد نے مظاہرے کیے اور سڑکیں بلاک کیں لیکن اب ان لوگوں سے بات چیت کی گئی ہے اور امکان ہے کہ آئندہ ایک ہفتہ کے دوران موڈرنا اور دیگر ویکسینز پاکستان پہنچ جائیں گی۔

حمزہ شفقات کا کہنا تھا کہ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) نے اس بارے میں ہدایت کی ہے کہ یہ ویکسین ان کے اپنے اضلاع میں ہی فراہم کی جائے گی اس لیے بیشتر لوگ ہماری بات مان کر واپس روانہ ہو گئے ہیں۔

دوسری جانب اسلام آباد کے سیکٹر ایف نائن میں قائم ویکسی نیشن سینٹر کے باہر ابھی بھی شدید گرمی میں درجنوں افراد موجود ہیں جو امریکی یا برطانوی ساختہ ویکسین لگوانا چاہتے ہیں لیکن سینٹر کے مرکزی دروازے پر دونوں ویکسینز کی عدم دستیابی کا بتا دیا گیا ہے۔

ایف نائن ویکسی نیشن سینٹر کے باہر موجود جھنگ سے آنے والے محمد سلمان نے کہا کہ ہمارے اپنے اضلاع میں بتایا گیا کہ صرف اسلام آباد میں یہ ویکسین دی جائے گی، اس کے بعد گزشتہ چار دن سے ہم یہاں موجود ہیں لیکن ہمیں انکار کیا جا رہا ہے۔

اوورسیز پاکستانی ندیم احمد نے الزام عائد کیا کہ اسلام آباد کے اس سینٹر میں سفارش اور تعلقات کی وجہ سے بھی ویکسین فراہم کی جا رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم اوورسیز پاکستانی ایک برس سے بے روزگار ہو کر یہاں بیٹھے ہیں اور اب جب دوبارہ جانے کا موقع مل رہا ہے تو ویکسین کا مسئلہ آڑے آرہا ہے۔

البتہ، حکام نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس معاملے پر حکومت سعودی اور دیگر عرب ممالک کے حکام سے بات کرے یا پھر ویکسین کا بندوبست کرے۔

پاکستان میں اب تک ایک کروڑ سے زائد لوگوں کو ویکسین لگائی جا چکی ہے جس میں سے بیشتر چینی ساختہ ہیں لیکن مشرق وسطیٰ کے ممالک نے ان ویکسینز کو قبول کرنے سے انکار کر دیا ہے جس کی وجہ سے ہزاروں افراد دیگر ویکسینز لگوا کر اپنی ملازمتوں پر واپس جانا چاہتے ہیں۔

'این سی او سی' کے مطابق رواں ہفتے 'کو ویکس' پروگرام کے تحت 15 لاکھ ویکسین کی خوراکیں پاکستان پہنچ جائیں گی جس کے بعد اوورسیز پاکستانیوں کو ویکسین لگانا ممکن ہو جائے گا۔

وزیرِ اعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر فیصل سلطان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں سات اقسام کی ویکسین لگائی جا رہی ہے اور آئندہ چند روز میں مزید ویکسین آنے سے یہ مسائل حل ہو جائیں گے۔