|
وائس آف امیریکہ کے سسٹر نیٹ ورک ریڈیو فردا کے سابق صحافی کو ایران میں دس سال قید کی سزا سنانے پر بائیڈن انتظامیہ نے اس کی مذمت کی ہے ۔رضا ولی زادہ ایرانی اور امریکی دہری شہریت کے حامل ہیں۔
ستمبر 2023 میں امریکہ اور ایران کےدرمیان قیدیوں کے ایک غیر معمولی تبادلے کے بعد سے اسلامی جمہوریہ میں کسی امریکی شہری کو جیل کی سزا کا عوامی طور پر رپورٹ کیا گیا یہ واحد کیس ہے ۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ایک ترجمان نے وی و اے کی ایک انکوائری کا پیر کو ایک ای میل کے ذریعے جواب دیتے ہوئے کہا، ’’ ہم ان رپورٹوں کے بارے میں باخبر ہیں کہ دوہری شہریت کے حامل ایرانی ۔ امریکی شہر ی ، صحافی رضا ولی زادہ کوایران میں دس سال جیل کی سزا سنائی گئی ہے ۔‘‘
ترجمان نے مزید کہا،’’ ہم اس سزا کی سختی سے مذمت کرتے ہیں اور ان کی فوری رہائی اور ایران میں تمام سیاسی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔‘‘
اکتوبر میں جب سے یہ رپورٹس سامنے آئی ہیں کہ ایران میں ولی زادہ کو ستمبر کے آخر میں گرفتار کر لیا گیا ہے ،یہ امریکہ کی جانب سے اس بارے میں پہلی تصدیق ہے کہ ولی زادہ قید میں ہیں۔ وہ وی او اے کے سسٹر نیٹ ورک ریڈیو فردا کے ایک سابق صحافی ہیں ۔ انہوں نے 2022 میں پرشین لینگویج سروس ، ریڈیو فردا کو چھوڑ دیا تھا۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس، سابق ٹویٹر پر اگست کے مہینے میں ان کی آخری پوسٹ کے مطابق وہ 14 سال مغرب میں رہنے کے بعد اپنے خاندان سے ملنے کے لیے فروری میں فضائی ذریعے سے تہران گئے تھے ۔
ولی زادہ کے وکیل محمد حسین آغاسی نے ہفتے کو ایکس پر ایک پوسٹ میں اپنے موکل کی سزا کی سب سے پہلے خبر دی ۔ انہوں نے لکھا کہ ایک ایرانی عدالت نے حال ہی میں فیصلہ دیا ہے کہ ولی زادہ کو دس سال قید کے ساتھ ساتھ دوسال سفری پابندی،دو سال صوبے تہران اور پڑوسی صوبوں میں رہنے پر پابندی ، اور پارٹیوں یا گروپس کی رکنیت پر دو سال کی ممانعت کا سامنا کرنا ہوگا ۔
وی او اے پرشین ٹی وی کو ہفتے کے روز ایک انٹرویو میں آغاسی نے کہا کہ ولی زادہ کوایک مخالف حکومت کے ساتھ تعاون پر سزا سنائی گئی ہے ، جو امریکہ کی جانب ایک حوالہ تھا
آغاسی نے کہا کہ ، ’’ میرے خیال میں یہ ایک غلط الزام پر مبنی ایک سخت سزا تھی۔ ماضی میں( ایرانی عدالتوں کی جانب سے ) وائس آف امریکہ جیسے میڈیا آؤٹ لیٹس کے ساتھ کام کرنے کو( ایران کی اسلام پسندحکومت کے ) سسٹم کے خلاف پراپیگنڈے میں ملوث ہونا سمجھا جاتا تھا، لیکن ( اس سرگرمی کاالزام) حال ہی میں مخالف حکومت کے ساتھ تعاون کے الزام میں بدل گیا ہے ۔‘‘
ایران وی او اے، ریڈیو فردا اور مغرب میں قائم دوسرے پرشین میڈیا کومخالف ادارے سمجھتا ہے کیوں کہ وہ سرکاری مخالفین اور ملک کے مطلق العنان اسلام پسند حکمرانوں کے خلاف مظاہروں پر توجہ دلاتے ہیں۔
آغاسی نے وی او اے پرشین کو بتایا کہ انہیں کسی ہائی کورٹ میں ولی زادہ کے بارےمیں فیصلے کے خلاف ایک کامیاب اپیل درج کرانے کی امید ہے ۔
SEE ALSO: ایران میں وی او اے فارسی کے صحافیوں کو عدم موجودگی میں سزائیں، وائس آف امریکہ کی مذمتوی او اے کو بھیجے گئے ایک بیان میں ریڈیو فردا کے پیرنٹ نیٹ ورک ، آر ایف ای / آر ایل کےصدر اور سی ای او ، اسٹیفن کیپس نے کہا کہ ولی زادہ ایک امریکی شہری ہیں جن پر غیر منصفانہ طور پر الزام عائد کیا گیا ہے ، مجرم ٹھہرایا گیا اورسزاسنائی گئی ہے۔
کیپس نے لکھا: " ایرانی حکومت نے بار بار، ہر موقع پر انسانی حقوق کو پامال کرتے ہوئے، پوری دنیا میں اپنا مکروہ اثر و رسوخ پھیلانے کی کوشش کی ہے۔ واضح طور پر، اس حکومت کو آزاد صحافت سمیت آزادی کی قوتوں سے خطرہ محسوس ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ریڈیو فردا کا ایرانی عوام کو سنسر سے عاری خبریں اور دوسرے پروگرام فراہم کرنے کا مشن پہلے سے کہیں زیادہ اہم ہے۔ صحافت جرم نہیں ہے۔ رضا کو فوری طور پر رہا کر کے ان کے اہل خانہ کے حوالے کیا جائے۔‘‘
SEE ALSO: تہران میں سابق ساتھی کی خودکشی پر وی او اے فارسی سروس دل گرفتہایرانی عہدے داروں نے ولی زادہ کے کیس کے بارے میں اور ان کی گرفتاری کے بارے میں میڈیا رپورٹس کا ذکر کرنے اور معاملے کا جائزہ لینے کے عہد کے علاوہ عوامی طور پر بہت کم بات کی ہے ۔
وی او اے کو ایک الگ پیغام میں آغاسی نے کہا کہ ، ایرانی سرکاری میڈیا کے پرشین پلیٹ فارمز پر ولی زادہ کے بارے میں کوئی حوالہ نہیں دیا گیا ہے ۔
نیو یارک میں ایران کے یو این مشن نے پیر کو وی او اے کی بھیجی گئی اس درخواست کافوری طور پر کوئی جواب نہیں دیا جس میں ولی زادہ کی سزاپرامریکی مذمت پر تبصرے کے لیے کہا گیا تھا۔
اگست میں سرکاری خبر رساں ایجنسی اسنا کوایک انٹر ویو میں ایرانی صدر مسعود پزیشکیان نے کہا تھا کہ بیرون ملک رہنے والے ایرانیوں کو ملک واپس آنے سے ڈرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے اور انہوں نے وعدہ کیا کہ اگروہ واپس آئیں گے تو ، ’’ ہم ان کے خلاف کوئی مقدمہ دائر نہیں کریں گے ، ہم انہیں ہراساں نہیں کریں گے ، اور انہیں ملک چھوڑنے سے نہیں روکیں گے۔‘‘
SEE ALSO: مہسا امینی کی دوسری برسی؛ ’خواتین کے احتجاج نے ایران میں بہت کچھ بدل دیا‘وی او اے پرشین کو اپنے انٹر ویو میں آغاسی نے کہا کہ ولی زادہ کو ایران سفر کرنے سے قبل ایرانی سیکیورٹی اداروں کی جانب سے ایسی ہی یقین دہانیاں ملی تھیں۔ لیکن انہوں نے کہا کہ ولی زادہ کے ملک میں داخل ہونے کے بعد ، ایرانی سیکیورٹی ایجنٹس ان کے ساتھ چھ ماہ تک انگیج رہے جس کے بعد آخرکار انہیں گرفتار کر لیا گیا۔
آغاسی نے کہا کہ ایرانی عہدے داروں نے ولی زادہ کو سیکیورٹی کے ایک خصوصی وارڈ میں رکھا ہوا ہے اگرچہ روائتی طور پر قیدیوں کو ابتدائی تفتیش مکمل ہونے کے بعد جنرل وارڈ میں منتقل کر دیا جاتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ولی زادہ کی سیکیورٹی وارڈ میں جاری قید اورحکام کی جانب سے انہیں ( آغاسی کو) اپنے کلائنٹ سے ملنے کی اجازت سے انکار ایک غیر قانونی بندش کے زمرے میں آتا ہے جس پر وہ احتجاج کرتے ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے وی او اے کو لکھا، ’’ایرانی حکومت ایران میں دھمکیوں، خوفزدہ کرنے ،حراستوں ، جبری اقبال جرم ، اور صحافیوں کے خلاف تشدد کے استعمال کے ذریعے پریس کی آزادی کو باربار کچل چکی ہے ۔‘‘
SEE ALSO: اسرائیل صحافیوں کو قید میں ڈالنے والے ممالک میں ایران کے ساتھ چھٹے نمبر پر: رپورٹترجمان نے کہا کہ امریکی محکمہ خارجہ امریکی شہریوں کو محکمہ خارجہ کی ٹریول ویب سائٹ پر بار بارایک وارننگ کی یاد دہانی کراتاہے ، جس میں کہا گیا ہے کہ ، ایران میں اغوا ،عارضی گرفتاری اورحراست اور امریکی شہریوں کی حراست کے خطرے کی وجہ سے آپ ایران کا سفر نہ کریں ۔‘‘
اغاسی نے ان ایرانیوں کو جو مغرب میں قائم میڈیا آؤٹ لیٹس کے ساتھ کام کرنے کے بعد ایران کا سفر کرنے پر غور کرتے ہیں، اپنی جانب سے انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ اگر وہ سمجھتے ہیں کہ ایرانی حکام سے اس طرح کے کام پر افسوس کا اظہار کرنا انہیں جیل سے بچا لے گا تو وہ غلطی پر ہیں۔
انہوں نے وی او اے فارسی سے بات کرتے ہوئے کہا، "ہر کسی کو معلوم ہونا چاہیے ، جو لوگ بیرون ملک ایرانی اپوزیشن میڈیا کے ساتھ کام کرتے ہیں کہ ایرانی عدلیہ کے نزدیک ، انہوں نے ، ایک ایسا جرم کیا ہے جس کی کسی بھی طور معافی نہیں ہو سکتی۔
مائیکل لپن، پیام یزدیان۔ وی او اے ۔