امریکی محکمہ خارجہ نے 2016 سے دنیا بھرکے دس ایسے نوجوانوں کو ایمرجنگ ینگ لیڈرز ایوارڈ سے نوازنےکا ایک سلسلہ شروع کیا ہے جو اپنی کمیونٹیز اور دنیا بھر کے ملکوں میں انتہا پسندی سے نمٹنے اور پائدار امن کے قیام کےلیےنمایاں کار کردگی کا مظاہرہ کر رہے ہوں ۔ ان منتخب دس نوجوانوں کو واشنگٹن میں امریکی محکمہ خارجہ میں منعقدہ ایک تقریب میں ایوارڈ دیا جاتا ہے اور انہیں مریکہ بھر کے مختلف شہروں میں امریکی عہدے داروں اور ان کے ہم منصب نوجونوں کے ساتھ ملاقاتوں اور ربط ضبط کا موقع فراہم کیا جاتا ہے۔
اس سال پاکستان کے ایک نوجوان راج کمار بھی ان دس نوجوانوں کے گروپ میں شامل تھے جنہیں اس ایوارڈ سے نوازا گیا ۔ راج کمار اس ایوارڈ کو حاصل کرنے والےپہلے پاکستانی ہیں اوروہ صوبے سندھ کےایک دور افتادہ ، پس ماندہ اور خشک سالی سے متاثرہ علاقے تھر میں ہندو اقلیتی برادری سے تعلق رکھتے ہیں۔ وہ پاکستان کے لئے امریکی ایکس چینج پروگراموں کے سابق شرکا کی تنظیم پاکستان یو ایس المنائی نیٹ ورک کے جنرل سیکرٹری بھی ہیں ۔
گذشتہ جمعرات پروگرام ہر دم رواں ہے زندگی میں گفتگو کرتے ہوئے راج کمار نے کہا کہ انہیں یہ ایوارڈ پاکستان میں پر تشدد انتہا پسندی کے خاتمے اور پائدار امن کے لیے ان کی جن کوششوں پر دیا گیا ہے ان میں وہ پراجیکٹس بھی شامل ہیں جو انہوں نے امریکی محکمہ خارجہ اور اسلام آباد میں پاکستانی سفارت خانے سے حاصل کی گئی گرانٹس کے ذریعے انجام دیے ۔
امریکی گرانٹ کے ذریعے انجام دئے گئے اپنے ایک پراجیکٹ کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نےبتایا کہ اس پراجیکٹ میں شامل ان کی دس رکنی ٹیم نے اپنی کمیونٹی کے مختلف نسلی اور مذہبی پس منظر کے نوجوانوں کو آرٹس ، سپورٹس ، ڈائلاگ اور میوزک کے ذریعے مربوط کیا اور آرٹ اور صوفی میوزک کے ذریعے امن کے پیغامات کا تبادلہ کیا۔
جب کہ ایک دوسرے پراجیکٹ کے ذریعے اپنے علاقے عمر کوٹ کی خواتین کو پاکستان کےان قوانین کے بارے میں ان کی اپنی زبان میں تربیت دی گئی جو ان کے حقوق کا تحفظ کرتے ہیں ۔جس کے بعد انہوں نے وہاں ایک ڈسٹرکٹ ویمن ایکش فورم بھی قائم کیا اور خواتین کی ایک کانفرنس بھی منعقد کی ۔
ا نہوں نے اپنے ایک اور پراجیکٹ کاذکر بھی کیا جس میں انہوں نے ایک کمپنی ،ویمن تھرو فلم کے ساتھ مل کر پاکستان کی نوجوان لڑکیوں کو ، خواتین اور لڑکیوں کے مسائل پر موبائل پر یا کیمروں پر ویڈیو فلم بنانے کی تربیت دی اورپاکستان میں خواتین کے مسائل پر، خاص طور پر بچپن کی شادیوں ، چائلڈ لیبر اور خواتین پر گھریلو تشدد شامل تھے، خواتین کی بنائی ہوئی مختصر فلموں کا پہلا دو روزہ فلم میلہ بھی کرایا جس میں پاکستان کے ساتھ ساتھ دنیا بھر کی خواتین کی بھیجی ہوئی فلموں کی نمائش ہوئی اور بہترین فلموں کو ایوارڈ ز دیئے گئے۔
اپنے علاقےتھر کے لوگوں کی بہتری کے لیے اپنی انفرادی کوشش کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نےکہا کہ اسلام آباد میں اپنی تعلیم کےدوران انہوں نے تھر کے قحط سے متاثرہ لوگوں کےلیے سڑکوں کے سگنل پر کھڑے ہو کر فنڈ ریزنگ کی اور پانچ لاکھ روپے اکٹھے کیے جو انہوں نے اپنے علاقے کےلوگوں کے لیےخوراک اور دوسرے سماجی پراجیکیٹس پر صرف کیے ۔
پاکستان یو ایس المنائی نیٹ ورک کے بارے میں بات کرتے ہوئے راج کمار نے بتایا کہ یہ نیٹ ورک اسلام آباد میں پاکستانی سفارت خانے نے امریکی ایکس چینج پروگراموں کے سابق شرکا کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کرنے کے لیے 2008 میں قائم کیا تھا ۔ یہ نیٹ ورک کمیونٹی سروس، کانفرنسوں ، مستقبل کی جنریشنز کی راہنمائی اور طالبعلموں اور نوجوانوں کو ایکس چینج پروگراموں میں شرکت کے سلسلے میں مدد کرتا ہے تاکہ وہ ان پروگراموں میں شریک ہو کر اپنی صلاحیتوں کو نکھار سکیں اور اپنی اور اپنے ملک کے لوگوں کی زندگی میں مثبت تبدیلی لانے میں کوئی کردار ادا کر سکیں ۔ پاکستان میں امریکی پروگراموں کے سابقہ شرکا کا یہ یہ نیٹ ورک دنیا بھر میں سب سے بڑا اور سب سے فعال نیٹ ورک ہے جس میں پاکستان بھر کے 12 مقامی چیپٹرز کے 22ہزار رجسٹرڈ ارکان شامل ہیں ۔
راج کمار نے بتایا کہ انہیں حال ہی میں پاکستان کی یوتھ منسٹری نے بھی بہترین کار کردگی کا ایوار ڈ دیا ہے ۔ اور وہ اب پاکستان واپس جا کر نوجوانوں اور خواتین کی بہتری کے مشن پر اپنا کام جاری رکھیں گے اور خاص طور پر اپنے آبائی علاقے تھر کے لوگوں کےلیے وہ کچھ خاص پراجیکٹس شروع کریں گے۔