سپر ٹیوزڈے کے پرائمری انتخابات میں حوصلہ شکن نتائج کے بعد ریاست میساچوسیٹس کی سینیٹر الزبتھ ویرن نے بھی اپنی صدارتی مہم ختم کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
اپنے گھر کے باہر صدارتی نامزدگی کی دوڑ سے نکلنے کا اعلان کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ انہیں شروع سے بتایا گیا تھا کہ دو ہزار بیس کے صدارتی انتخابات تک پہنچنے کے صرف دو راستے ہیں۔ یا تو وہ 78 سالہ برنی سینڈرز کی طرح لبرل سوچ کی علمبردار ہوں، یا 77 سالہ جو بائیڈن کی طرح اعتدال پسند سوچ کی۔
'میرا خیال تھا کہ یہ درست نہیں ہے، لیکن میں غلط تھی'۔
گزشتہ ایک ہفتے کے دوران ڈیموکریٹک پارٹی کے چار بڑے امیدوار اپنی انتخابی مہم روک چکے ہیں جن میں ساؤتھ بینڈ کے سابق میئر پیٹر بوٹیجج، منی سوٹا کی سینیٹر ایمی کلوبوچر اور نیویارک کے سابق میئر مائیکل بلوم برگ بھی شامل ہیں۔
اس طرح اب مقابلہ سابق نائب صدر جو بائیڈن اور سینیٹر برنی سینڈرز کے درمیان رہ گیا ہے جس میں فی الحال بائیڈن کو برتری حاصل ہے۔ ہوائی کی رکن کانگریس تلسی گیبرڈ نے ابھی تک اپنی صدارتی ختم نہیں کی لیکن کسی کو ان سے معجزے کی امید نہیں۔
70 سالہ الزبتھ ویرن نے اپنی مہم فروری 2019 میں شروع کی تھی اور جلد کافی مقبولیت حاصل کی تھی۔ ان کی مہم کو بڑی رقوم کے چندے ملے اور ان کے جلسوں میں بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت بھی کی۔ ٹیلی وژن مباحثوں میں بھی ان کی کارکردگی اچھی تھی لیکن پرائمری انتخابات میں وہ حسب منشا نتائج سے محروم رہیں۔ حتیٰ کہ وہ اپنی ریاست میساچوسیٹس بھی نہ جیت سکیں۔
بعض تجزیہ کاروں نے توجہ دلائی ہے کہ چند ماہ پہلے تک ڈیموکریٹک پارٹی کی نامزدگی حاصل کرنے کے لیے کئی خواتین، ایشیائی اور ہم جنس پرست امیدوار تھے لیکن انجام کار اس دوڑ میں دو سفید فام مرد ہی باقی بچے ہیں۔