بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں مشتبہ عسکریت پسندوں اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان مختلف جھڑپوں میں آٹھ مشتبہ عسکریت پسند ہلاک ہو گئے ہیں۔
بھارتی کشمیر کے فوجی حکام کا کہنا ہے کہ ضلع شوپیاں اور پلوامہ میں ان جھڑپوں کا آغاز جمعرات کو ہوا جو جمعے کی دوپہر تک جاری رہیں۔
حکام کے مطابق دونوں مقامات پر بھارتی فوج، مقامی پولیس کے اسپیشل آپریشنز گروپ اور وفاقی پولیس فورس 'سی آر پی ایف' کی مشترکہ کارروائیاں تاحال جاری ہیں۔
سیکیورٹی عہدیداروں نے دعویٰ کیا کہ پلوامہ کے 'پانپور' علاقے میں ہونے والی جھڑپ کے دوران دو عسکریت پسندوں نے ایک مقامی مسجد میں پناہ لے کر سیکیورٹی فورسز کو نشانہ بنایا۔ لیکن سیکیورٹی فورسز نے پیشہ ورانہ مہارت کا مظاہرہ کرتے ہوئے عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی کی۔
بھارتی فوج کے مقامی کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل بھگا والی سموشیکھر راجو نے دعویٰ کیا کہ گزشتہ 24 گھنٹے میں آٹھ دہشت گردوں کو ہلاک کیا گیا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ خاص طور پر اُس مقابلے کا ذکر کرنا چاہتے ہیں۔ جس کے دوران انہوں نے تین دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کی۔
لیفٹیننٹ جنرل بھگا والی کے مطابق یہ جھڑپ ایک مسجد کے قریب شروع ہوئی تھی۔ تاہم عبادت گاہ کو نقصان سے بچانے کے لیے انتہائی احتیاط سے کام لیا گیا۔
بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کے انسپکٹر جنرل آف پولیس وجے کمار کا کہنا محصور عسکریت پسندوں کے خلاف آنسو گیس استعمال کی گئی تاکہ مسجد کو نقصان نہ پہنچے۔
ایک پولیس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اس واقعے میں ایک عسکریت پسند کو مسجد کے باہر گولی مار کر ہلاک کیا گیا۔ اس کے دو ساتھیوں جنہوں نے مسجد میں داخل ہو کر پوزیشنیں سنبھال لی تھیں کے خلاف پہلے آنسو گیس استعمال کی گئی اور پھر انہیں حفاظتی دستوں میں شامل تربیت یافتہ نشانے بازوں نے نشانہ بنایا۔
عہدے داروں نے مزید بتایا کہ مسجد میں محصور عسکریت پسندوں کو ہتھیار ڈال کر خود کو سیکیورٹی فورسز کے حوالے کرنے کا موقع فراہم کیا گیا تھا۔ تاہم انہوں نے اس پیش کش کو ٹھکرا دیا اور لڑنے کو ترجیح دی۔
تازہ جھڑپوں میں ہوئی ان ہلاکتوں کے ساتھ ہی بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں اس سال اب تک سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے مشتبہ عسکریت پسندوں کی تعداد بڑھ کر 121 ہو گئی ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ ہلاک کیے گئے افراد میں سرگرم عسکریت پسند تنظیموں کے نصف درجن اعلیٰ کمانڈرز بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ پاکستانی اور بھارتی کشمیر کو تقسیم کرنے والی لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے قریب حالیہ عرصے میں 14 مبینہ دراندازوں کو ہلاک کیا گیا۔
رواں سال یکم جنوری سے اب تک جموں و کشمیر میں 29، سرحدوں پر 10 فوجی اور دوسرے سیکیورٹی اہلکار اور بھارتی فوج کے لیے کام کرنے والے دو مقامی مزدور بھی جھڑپوں میں مارے گئے ہیں۔ اس عرصے کے دوران 17 عام شہری بھی تشدد کے واقعات میں ہلاک ہو چکے ہیں۔
بھارتی کشمیر کے حکام کا دعویٰ ہے کہ حالیہ کارروائیوں کے ذریعے اُنہوں نے عسکریت پسندوں کی کمر توڑ دی ہے۔