کراچي کے مضافات ميں قرباني کے جانوروں کے لیے قائم کی گئ ’مویشی منڈي‘ کےمنتظم ، شہاب احمد نے بتایا ہے کہ 1200 ایکڑ کے رقبے پر پھیلی اِس منڈی میں چارلاکھ جانور سما سکتے ہيں، جو رقبے اور جانوروں کي تعداد کے حوالے سے دنيا کی سب سے بڑي منڈي ہے۔
جمعرات کو ’وائس آف امریکہ‘ سے گفتگو کرتے ہوئے، اُن کا کہنا تھا کہ منڈی میں دو لاکھ گائے بھینس ،دولاکھ بھيڑ بکرياں اور پانچ ہزاراونٹ سما سکتے ہيں۔اُن کے الفاظ میں: ’ اب تک 10000 مویشی يہاں لائے جا چکے ہیں، جب کہ قربانی کےمزید جانور لائے جا رہے ہيں‘۔
شہاب احمد نے اِس اميد کا اظہار کیا کہ آنے والے چند دنوں ميں، جوں جوں عید قریب ہوگی، يہ منڈي جانوروں سے کھچا کھچ بھر جا ئے گی، اور یہ کہ اب تک بکنے والے مہنگے ترين قربانی کے جانور کي قيمت دس لاکھ بتائی جاتی ہے۔
صوبے ميں سيلاب کے باعث قربانی کےجانوروں کی کمي کے بارے ميں سوال پر، شہاب احمد کا کہنا تھا کہ جانوروں پر سيلاب کے اثرات ضرور پڑے ہيں، تا ہم اُن کےبقول، وہ علاقے جہاں جانور پالے جاتے ہيں، سيلاب سے زيادہ متاثر نہيں ہوئے۔ اُنھوں نے مزید بتايا کہ منڈي ميں 25 سے 30 من وزني جانورموجود ہیں۔
یاد رہے کہ منڈی ميں بينک اور سکيورٹي کے انتظامات کے علاوہ قربانی کے جانوروں کو تولنے کے لئے کمپيوٹرائزڈ ميزان بھي رکھے گئے ہيں۔گزشتہ برس، منڈي ميں سب سے مہنگا جانور 18 لاکھ روپے میں بکا تھا۔
عید کے موقعے پر قرباني کے جانور اتنے مہنگے کيوں ہو جاتے ہيں، اس کا جواب دیتے ہوئے، سات لاکھ روپے قيمت والی گائے کے مالک کا کہنا تھا کہ عید کی قرباني کے جانوروں کا خاص خيال رکھا جاتا ہے ۔ ’ اُنھيں پنير ، مکھن اور خاص قسم کا گھي کھلايا جاتا ہے۔ اُن کو ہرروز نہلايا جاتا ہے ۔ لائی گئی ایسی گائے کا وزن عمومی طور پر18سے 35 من ہوتا ہے، اِسي وجہ سے اِن کی قیمت نسبتاً زیادہ ہوتی ہے‘۔
منڈي کےمنتظم کا کہنا تھا کہ ڈيزل ، پٹرول اور اشيائے خورد ونوش کي طرح ، جانوروں کي قيمتوں ميں بھي اضافہ ہو رہا ہے۔ شہاب احمد کے مطابق ، جمعرات کے روز ، ساڑھے پچیس لاکھ روپے میں گائے کی ايک جوڑي بکي ہے۔
اُنھوں نے مزيد کہا کہ اِس منڈي کي خاص بات يہ ہے کہ اِس میں پاکستان بھر سے قربانی کے جانور لائے جاتے ہيں۔ اِن ميں سندھ اور بلوچستان کے علاوہ، سب سے زيادہ مویشی رحيم يار خان ، ملتان ، بہاولپور، ساہيوال اور مظفر گڑھ سے آتے ہيں۔
کراچي ميں امن و امان کي صورتحال کے وجہ سے منڈي ميں سکيورٹي کے انتظامات کے بارے ميں پوچھے گئے ایک سوال پر، شہاب احمد کا کہنا تھا کہ کراچي پوليس اور رينجرز کي مدد سے ہر طرح کي سکيورٹي کو يقيني بنا یا گيا ہے۔