پولیس نے مظاہرین پر آنسو گیس کے گولے پھینکے جب کہ احتجاج کرنے والوں نے پولیس پر پتھراؤ شروع کر دیا۔
مصر میں حکام نے بتایا ہے کہ گزشتہ رات سے سکیورٹی فورسز اور برطرف کیے جانے والے صدر محمد مرسی کے حامیوں کے درمیان ہونے والی جھڑپوں میں کم ازکم سات افراد ہلاک اور 261 زخمی ہوگئے۔
پیر کو رات دیر گئے شروع ہونے والے یہ جھڑپیں قاہرہ کے مرکزی علاقے میں منگل کی صبح تک جاری رہیں۔ مظاہرین مرسی کی بحالی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
پولیس نے مظاہرین پر آنسو گیس کے گولے پھینکے جب کہ احتجاج کرنے والوں نے پولیس پر پتھراؤ شروع کر دیا۔
اس سے قبل مرسی کے حامیوں نے سڑکوں پر ٹریفک معطل کرنے کے لیے رکاوٹیں کھڑی کیں اور قاہرہ میں ایک پل پر راستہ روکنے کی کوشش کی تھی۔
اخوان المسلمین اور مرسی کی دیگر حامیوں نے قاہرہ کے باہر بھی ایک اور بڑا مظاہرہ بھی کیا۔ ان کا مطالبہ بھی ملک کے پہلے جمہوری انداز میں منتخب ہونے والے صدر مرسی کی بحالی تھا۔
ایک ہفتہ قبل قاہرہ میں مرسی کے حامی مظاہرین پر سکیورٹی فورسز کی فائرنگ میں درجنوں افراد کی ہلاکت کے بعد ہونے والے یہ پہلے بڑے مظاہرے ہیں۔ اخوان المسلمین نے ان مظاہروں میں مزید شدت اور انھیں جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
دریں اثناء پیر کو امریکہ کے نائب وزیر خارجہ ولیم برنز نے قاہرہ میں فوج کی طرف سے مقرر کردہ عبوری قائدین سے ملاقا ت کی۔
مسٹر برنز کا کہنا تھا کہ امریکہ مصر میں جمہوریت کا اپنا ماڈل تھونپنے کی کوشش نہیں کرے گا اور وہ صرف مصریوں کی طرف سے اپنے مستقبل کے لیے کیے جانے والے فیصلے کو تسلیم کرے گا۔
دو ہفتے قبل محمد مرسی کی برطرفی کے بعد یہ کسی بھی اعلیٰ امریکی عہدیدار کا مصر کا پہلا دورہ ہے۔
پیر کو رات دیر گئے شروع ہونے والے یہ جھڑپیں قاہرہ کے مرکزی علاقے میں منگل کی صبح تک جاری رہیں۔ مظاہرین مرسی کی بحالی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
پولیس نے مظاہرین پر آنسو گیس کے گولے پھینکے جب کہ احتجاج کرنے والوں نے پولیس پر پتھراؤ شروع کر دیا۔
اس سے قبل مرسی کے حامیوں نے سڑکوں پر ٹریفک معطل کرنے کے لیے رکاوٹیں کھڑی کیں اور قاہرہ میں ایک پل پر راستہ روکنے کی کوشش کی تھی۔
اخوان المسلمین اور مرسی کی دیگر حامیوں نے قاہرہ کے باہر بھی ایک اور بڑا مظاہرہ بھی کیا۔ ان کا مطالبہ بھی ملک کے پہلے جمہوری انداز میں منتخب ہونے والے صدر مرسی کی بحالی تھا۔
ایک ہفتہ قبل قاہرہ میں مرسی کے حامی مظاہرین پر سکیورٹی فورسز کی فائرنگ میں درجنوں افراد کی ہلاکت کے بعد ہونے والے یہ پہلے بڑے مظاہرے ہیں۔ اخوان المسلمین نے ان مظاہروں میں مزید شدت اور انھیں جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
دریں اثناء پیر کو امریکہ کے نائب وزیر خارجہ ولیم برنز نے قاہرہ میں فوج کی طرف سے مقرر کردہ عبوری قائدین سے ملاقا ت کی۔
مسٹر برنز کا کہنا تھا کہ امریکہ مصر میں جمہوریت کا اپنا ماڈل تھونپنے کی کوشش نہیں کرے گا اور وہ صرف مصریوں کی طرف سے اپنے مستقبل کے لیے کیے جانے والے فیصلے کو تسلیم کرے گا۔
دو ہفتے قبل محمد مرسی کی برطرفی کے بعد یہ کسی بھی اعلیٰ امریکی عہدیدار کا مصر کا پہلا دورہ ہے۔