امریکہ کے ایک اعلٰی عہدیدار ویلیئم برنز مصر میں پہنچے ہیں جہاں وہ پیر کو قاہرہ میں عبوری حکومت کے عہدیداروں سے بات چیت کریں گے۔
مصر کی فوج کی طرف سے صدر محمد مرسی کی برطرفی کے بعد یہ کسی بھی اعلٰی امریکی عہدیدار کا پہلا دورہ ہے۔
اس دورے کے دوران توقع ہے کہ ویلیئم برنز مصر میں تشدد کے خاتمے اور اقتدار کی جمہوری حکومت کو منتقلی پر بات کریں گے۔ امریکہ پہلے ہی برطرف کیے گئے صدر کی رہائی کا مطالبہ کر چکا ہے۔
ویلئیم برنز یہ دورہ ایسے وقت کر رہے ہیں جب ملک کے عبوری وزیراعظم حاظم البیلاوی اپنی کابینہ کی تشکیل کو حتمی شکل دینے میں مصروف ہیں۔
مصر میں پبلک پراسیکیوٹر کا دفتر محمد مرسی اور اخوان المسلمین کے کئی سینیئر عہدیداروں کے خلاف لوگوں کو مظاہروں پر اکسانے اور معیشت کو نقصان پہنچانے سے متعلق شکایات کی تحقیقات کر رہا ہے۔
اُدھر مصر کی فوج کے سربراہ جنرل عبدالفتح السیسی نے اتوار کو سرکاری ٹی وی پر اپنی تقریر میں صدر مرسی کی برطرفی کے فیصلے کا دفاع کیا۔
صدر مرسی کو تین جولائی کو برطرف کرنے کے بعد جنرل السیسی کا یہ پہلا خطاب تھا۔
جنرل السیسی کے بقول پہلے منتخب صدر محمد مرسی اپنے مخالفین کے بڑے احتجاجی مظاہروں کے بعد حکمرانی کا حق کھو چکے تھے۔
برطرفی کے بعد محمد مرسی کو کسی نامعلوم مقام پر قید میں رکھا گیا ہے جب کہ اخوان المسلمین کے کئی سینئیر قائدین کو بھی حراست میں لیا گیا ہے۔
اخوان المسلمین کے حامی پیر کو بھی محمد مرسی کی برطرفی کے خلاف مظاہرہ کر رہے ہیں اور اُن کا مطالبہ ہے کہ مرسی کو بحال کیا جائے۔
دریں اثناء مصر کی فوج کی حمایت یافتہ عبوری صدر عدلی منصور کی حکومت میں معروف اصلاح پسند رہنماء محمد البرداعی نے بطور نائب صدر عہدے کا حلف لیا۔
جوہری توانائی کے بین الاقوامی ادارے ’آئی اے ای اے‘ کے سابق سربراہ اور نوبیل امن انعام یافتہ محمد البرداعی کا شمار مصر کے حزب مخالف کے اُن رہنماؤں میں ہوتا ہے جو محمد مرسی کی حکومت کے خاتمے کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔
محمد مرسی کی حکومت کے خاتمے کے حامی اور اس کے مخالفین کی طرف سےمظاہروں کا سلسلہ جاری ہے جس میں لگ بھگ نوے افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
مصر کی فوج کی طرف سے صدر محمد مرسی کی برطرفی کے بعد یہ کسی بھی اعلٰی امریکی عہدیدار کا پہلا دورہ ہے۔
اس دورے کے دوران توقع ہے کہ ویلیئم برنز مصر میں تشدد کے خاتمے اور اقتدار کی جمہوری حکومت کو منتقلی پر بات کریں گے۔ امریکہ پہلے ہی برطرف کیے گئے صدر کی رہائی کا مطالبہ کر چکا ہے۔
ویلئیم برنز یہ دورہ ایسے وقت کر رہے ہیں جب ملک کے عبوری وزیراعظم حاظم البیلاوی اپنی کابینہ کی تشکیل کو حتمی شکل دینے میں مصروف ہیں۔
مصر میں پبلک پراسیکیوٹر کا دفتر محمد مرسی اور اخوان المسلمین کے کئی سینیئر عہدیداروں کے خلاف لوگوں کو مظاہروں پر اکسانے اور معیشت کو نقصان پہنچانے سے متعلق شکایات کی تحقیقات کر رہا ہے۔
اُدھر مصر کی فوج کے سربراہ جنرل عبدالفتح السیسی نے اتوار کو سرکاری ٹی وی پر اپنی تقریر میں صدر مرسی کی برطرفی کے فیصلے کا دفاع کیا۔
صدر مرسی کو تین جولائی کو برطرف کرنے کے بعد جنرل السیسی کا یہ پہلا خطاب تھا۔
جنرل السیسی کے بقول پہلے منتخب صدر محمد مرسی اپنے مخالفین کے بڑے احتجاجی مظاہروں کے بعد حکمرانی کا حق کھو چکے تھے۔
برطرفی کے بعد محمد مرسی کو کسی نامعلوم مقام پر قید میں رکھا گیا ہے جب کہ اخوان المسلمین کے کئی سینئیر قائدین کو بھی حراست میں لیا گیا ہے۔
اخوان المسلمین کے حامی پیر کو بھی محمد مرسی کی برطرفی کے خلاف مظاہرہ کر رہے ہیں اور اُن کا مطالبہ ہے کہ مرسی کو بحال کیا جائے۔
دریں اثناء مصر کی فوج کی حمایت یافتہ عبوری صدر عدلی منصور کی حکومت میں معروف اصلاح پسند رہنماء محمد البرداعی نے بطور نائب صدر عہدے کا حلف لیا۔
جوہری توانائی کے بین الاقوامی ادارے ’آئی اے ای اے‘ کے سابق سربراہ اور نوبیل امن انعام یافتہ محمد البرداعی کا شمار مصر کے حزب مخالف کے اُن رہنماؤں میں ہوتا ہے جو محمد مرسی کی حکومت کے خاتمے کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔
محمد مرسی کی حکومت کے خاتمے کے حامی اور اس کے مخالفین کی طرف سےمظاہروں کا سلسلہ جاری ہے جس میں لگ بھگ نوے افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔