انگلینڈ اور آسٹریلیا کے درمیان ایشز سیریز کا دوسرا ٹیسٹ میچ اتوار کو ہار جیت کے فیصلے کے بغیر اختتام پذیر ہوا لیکن اس میچ میں انگلش فاسٹ بالر جوفرا آرچر کے خطرناک باؤنسر کی گونج کرکٹ حلقوں میں اب بھی سنائی دے رہی ہے۔
لندن کے لارڈز کرکٹ گراؤنڈ میں آسٹریلیا کے خلاف انگلش فاسٹ بولر جوفرا آرچر نے اپنا ٹیسٹ ڈیبیو کیا اور 148 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے کرائی جانے والی بولنگ سے مخالف ٹیم کو دباؤ میں لیے رکھا۔
میچ کے چوتھے روز جوفرا آرچر نے آسٹریلوی بلے باز اسٹیون اسمتھ کو کئی شاندار اور تیز رفتار گیندیں کیں جس سے وہ بچنے کی کوشش کرتے رہے۔
جوفرا کی ایک برق رفتار گیند اسمتھ کی کلائی پر لگی لیکن وہ اس کے باوجود بیٹنگ کرتے رہے جس کے بعد ایک اور گیند اُن کی گردن پر لگی جس سے وہ زمین پر گر گئے اور شدت تکلیف کے باعث انہیں گراؤنڈ سے باہر جانا پڑا۔
جوفرا آرچر کے اس باؤنسر کی ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہورہی ہے۔ فاسٹ بولر کی شاندار بولنگ پر جہاں جوفرا کو سراہا جارہا ہے وہیں کرکٹ کے بعض حلقوں میں ان پر تنقید بھی کی جارہی ہے۔
انگلش کپتان جوئے روٹ جوفرا آرچر کی کارکردگی سے مطمئن ہیں اور انہوں نے جوفرا کو انگلش بولنگ لائن میں خطرناک ہتھیار کا اضافہ قرار دیا ہے۔
لیکن پاکستان کے سابق فاسٹ بولر شعیب اختر نے اپنی ایک ٹوئٹ میں جوفرا آرچر کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
Bouncers are a part & parcel of the game but whenever a bowler hits a batsman on the head and he falls, courtesy requires that the bowler must go & check on him. It was not nice of Archer to just walk away while Smith was in pain. I was always the first one to run to the batsman.
— Shoaib Akhtar (@shoaib100mph) August 18, 2019
شعیب اختر کے بقول باؤنسر کھیل کا حصہ ہے جب بیٹسمین باؤنسر لگ کر زمین پر گرے تو بالر کو اس کے پاس جانا چاہیے۔ یہ اچھا نہیں کہ اسمتھ کے زمین پر گرنے کے بعد جوفرا آرچر اُن کے پاس نہیں گئے اور مسکراتے ہوئے واپس ہوگئے۔