ایبولا وائرس کے علاج کے لیے لائبیریا میں ایک بڑے مرکز نے کام شروع کر دیا ہے۔
صدر ایلن جانسن سرلیف نے 200 بستروں کے اس مرکز کے لیے بین الاقوامی برادری کا شکریہ ادا کیا ہے۔ اسے امریکی فوجیوں کی مدد سے تعمیر کیا گیا اور یہاں کیوبا سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر کام کریں گے۔
صدر کا کہنا تھا کہ "ہم انسانیت کے فائدے کے لیے کیے گئے اس مظاہرے پر آپ کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔۔۔سمندر پار سے آکر ہمارے ساتھ (ایبولا کے خلاف) لڑائی میں مدد کرنا اس بات کی عکاسی ہے کہ یہ عالمی کوشش ہے۔"
لائبیریا میں امریکہ کی سفیر ڈیبراہ مالاک کا کہنا ہے کہ دو ماہ قبل ایبولا کی وبا جس تیزی سے پھیل رہی تھی جس پر قابو پانا بہت مشکل نظر آرہا تھا لیکن "اب ہم نے پیش رفت شروع کی ہے۔"
ایبولا وائرس سے شدید متاثر ہونے والے تین ملکوں لائبیریا، گنی اور سیرالیون کے علاوہ یہ وائرس مختلف ملکوں تک پھیلا اور اس سے مرنے والوں کی تعداد لگ بھگ پانچ ہزار تک پہنچ چکی ہے۔
جمعہ کو عالمی ادارہ صحت کی طرف سے جاری کیے گئے اعدادوشمار کے مطابق اب تک ہونے والی ہلاکتوں کی کل تعداد 4951 ہے اور ان میں اکثریت کا تعلق ان ہی تین ملکوں سے تھا۔
ڈبلیو ایچ او کے مطابق اس وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 13567 ہے۔ اس سے قبل یہ تعداد زیادہ بتائی جاتی رہی لیکن گنی میں رپورٹ ہونے والے کیسز میں سے بعض بعد ازاں ایبولا کے ثابت نہیں ہوئے۔