جھوٹ بول کر سرکاری نوکری کرنے والے دھوکے باز ہیں: چیف جسٹس

سپریم کورٹ میں سرکاری افسران کی دہری شہریت سے متعلق کیس کی سماعت میں 152 سرکاری افسران کی دہری شہریت چھپانے کا انکشاف ہوا ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دئے کہ ’’سرکاری افسران سے سچ چھپانے کی توقع نہیں۔ جھوٹ بول کر سرکاری نوکری کرنے والے دھوکے باز ہیں‘‘۔

چیف جسٹس کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے سرکاری افسران کی دہری شہریت سےمتعلق ازخود نوٹس کی سماعت کی۔

سماعت کے دوران ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن نے عدالت میں بتایا کہ 152 افسران نے دہری شہریت چھپائی، 18 مارچ تک ایک لاکھ 82 ہزار 90 افسران کا ڈیٹا اکٹھا کیا، 36 ہزار مزید افسران کا ڈیٹا موصول ہوا ہے۔ ایک لاکھ 50 ہزار 933 افسران کا ڈیٹا جانچا گیا، 655 افسران نے خود دہری شہریت کا اعتراف کیا۔

بشیر میمن نے بتایا کہ عدنان محمود، مینہ کھرل، شرجیل مرتضیٰ سمیت 5 افسران کی غیرملکی شہریت ہے۔ مراکش میں تعینات پاکستانی سفیر بھی دہری شہریت کے حامل ہیں۔

ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن کے مطابق 152 افسران نے دہری شہریت چھپائی، 665 افسران کی بیگمات دہری شہریت کی حامل ہیں، 82 افسران کی بیگمات غیرملکی شہری ہیں، 254 افسران خود دہری شہریت رکھتے ہیں مگر بیگمات پاکستانی ہیں، 321 افسران بیگمات سمیت دہری شہریت کے حامل ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان کا 19 ممالک کے ساتھ دہری شہریت کا معاہدہ ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دئے کہ ’’شناختی کارڈ تو دھوکے سے بھی بن جاتے ہیں، مینہ کھرل پاکستانی شہری نہیں تو جا کر جرمنی میں کام کریں۔ غیر ملکی سفیر پاکستان کے مفاد میں کیسے کام کرے گا، جو عدالت کو سچ نہیں بتائے گا معطل کردیں گے۔ سرکاری افسران سے سچ چھپانے کی توقع نہیں، جھوٹ بول کر سرکاری نوکری کرنے والے دھوکے باز ہیں‘‘۔

چیف جسٹس نے شہریت چھپانے والوں کی فہرست الگ سے فراہم کرنے کا حکم دے دیا اور ریمارکس دیے جو افسران نوٹس کے باوجود پیش نہ ہوئے انہیں معطل کردیں گے۔۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے سختی صرف شہریت چھپا کر نوکری لینے والوں کےساتھ ہوگی۔

اس موقع پر خاتون افسر کا چیف جسٹس سے دلچسپ مکالمہ بھی ہوا۔ خاتون افسر نے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار سے کہا کہ خوش قسمتی ہے اس کیس کے بہانے آپ کو دیکھ رہے ہیں، خوشی ہے کہ آپ جیسے لوگ اس ملک میں ہیں۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے مسکراتے ہوئے کہا کہ آپ لوگ مجھے شرمندہ نہ کریں۔

چیف جسٹس نے سرکاری افسران کی دہری شہریت پر از خود نوٹس لیا تھا اور دہری شہریت رکھنے والے ججز اور سرکاری افسران کی تفصیلات طلب کی تھی۔

رجسٹرار سپریم کورٹ کی پیش کردہ رپورٹ کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس جواد حسن اور سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس کریم خان آغا دہری شہریت رکھتے ہیں۔ پنجاب کی ماتحت عدلیہ کے جج اشفاق رانا اور فرخندہ اشرف، سندھ کے راشد اسد اور کے پی کے جج فروغ عطاء اللہ خان کی بھی دہری شہریت ہے۔

سپریم کورٹ نے 2012 میں دْہری شہریت رکھنے اور جھوٹا حلف نامہ داخل کرنے پرسیاسی رہنماؤں کو الیکشن کے لئے نا اہل قرار دیا تھا۔