امریکہ کی وسطی اور جنوبی ریاستوں میں طوفانی بگولوں نے تباہی مچا دی جس کے نتیجے میں درجنوں افراد کی ہلاکت کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ بگولوں کے باعث بڑے پیمانے پر املاک کو بھی نقصان پہنچنے کی اطلاعات ہیں۔
جمعے کی رات شدید موسم، طوفان اور بگولوں کی وجہ سے ریاست کینٹکی، الی نوائے اور آرکنسا میں کم از کم چھ ہلاکتوں کی تصدیق ہو چکی ہے جب کہ الی نائے میں بگولے سے ای کامرس کمپنی ایمازون کی ایک فیکٹری کی چھت بھی گر گئی۔
کینٹکی کے گورنر اینڈی بیشار کا کہنا ہے کہ کینٹکی کے علاقے مے فیلڈ میں جب فیکٹری سے بگولہ ٹکرایا تو اس میں 110 افراد موجود تھے۔
ان کے بقول ’’ہمارا خیال ہے کہ اس واقعے کی وجہ سے ہلاکتوں کی تعداد 50 سے بڑھ جائے گی، بلکہ یہ تعداد شاید 70 یا 100 ہلاکتوں تک بھی جا سکتی ہے۔‘‘
کیانا پارسونز پیریز اس فیکٹری کی ورکر تھیں جو دو گھنٹے تک پانچ فٹ گہرے ملبے میں دبی رہیں اور انہیں ریسکیو کارکنوں نے اس میں سے نکالا۔
SEE ALSO: ماحولیاتی تبدیلیوں پر عالمی کانفرنس میں امریکہ نے کیا وعدے کیے؟دو گھنٹے تک بگولے کے باعث بننے والے پانچ فٹ گہرے گڑھے میں پھنسی رہنے والی ایک خاتون فیکٹری ورکر نے مقامی ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ وہ بہت زیادہ ڈری ہوئی تھیں۔ ان کے مطابق انہیں یقین نہیں تھا کہ وہ اس میں سے زندہ بچ سکیں گی۔
امریکی ریاست الی نوائے کے علاقے ایڈورڈز ول کے پولیس چیف مائیک فلی بیک نے ہفتے کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ یہاں ایمازون کی ایک فیسیلٹی میں ایک شخص کے ہلاک ہونے کی اطلاع ہے۔ اس عمارت کی چھت اور ایک دیو ہیکل دیوار طوفان کے باعث منہدم ہو گئے تھے۔
ریاست کینٹکی کے علاقے باؤلنگ گرین میں واقع ویسٹرن کینٹکی یونی ورسٹی نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر لکھا کہ ان کی عمارت کو سخت موسم کی وجہ سے شدید نقصان پہنچا ہے اور ایمر جنسی کارکنان اس نقصان کو دیکھ رہے ہیں جب کہ فوری طور پر کسی بھی شخص کے زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
باؤلنگ گرین اور دوسرے علاقوں میں ریسکیو کے کام میں سڑکوں پر گرے ہوئے ملبے کی وجہ سے مشکلات درپیش ہیں۔
علاقے کی پولیس کے ترجمان رونی وارڈ نے 'خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس' کو فون کال پر بتایا کہ بہت سی رہائشی عمارتوں اور فیکٹریوں کو طوفان سے نقصان پہنچا ہے۔
اس خبر کے لیے بعض معلومات خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' سے لی گئی ہیں۔