|
ایک صدی قبل امریکہ کے کچھ علاقوں میں بچے آئیوڈین کی کمی کا شکار ہوتے تھے ۔ یہ کمی اس وقت دور ہو گئی جب خوراک تیار کرنے والے کچھ اداروں نے کھانے کےنمک، بریڈ اور کچھ دوسرے کھانوں میں آئیوڈین کوشامل کرنا شروع کردیا ۔ یہ بیسویں صدی میں صحت عامہ کے شعبے کی بڑی کامیابیاں تھیں ۔
لیکن آج غذا اور خوراک تیار کرنے کے طریقوں میں تبدیلی کی وجہ سے لوگ کم آئیوڈین لےرہے ہیں جس کے نتیجے میں صحت عامہ ،خاص طور پر بچوں اور ماں بننے والی اور بریسٹ فیڈنگ کرنے والی خواتین کی صحت پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
آئیوڈین کیا ہے ؟
آئیو ڈین ایک کیمیائی عنصر ہےجو سمندری پانی اور کچھ علاقوں ۔۔زیادہ تر ساحلی علاقوں کی مٹی میں پایا جاتا ہے۔ یہ مادہ ایک فرانسیسی کیمسٹ نے 1811 میں اس وقت اتفاقی طور پر دریافت کیا تھا جب سمندری جڑی بوٹیو ں کی راکھ پر ایک تجربے سے بخارات کا ایک کاسنی مرغولہ پیدا ہوا ۔ آئیوڈین کا نام ایک یونانی زبان کےلفظ سے آیا ہے جس کا مطلب ہے کاسنی یا بنفشئی رنگ۔
اسی صدی کے اگلے برسوں میں سائنسدانوں نے یہ سمجھنا شروع کر دیا کہ لوگوں کو اپنے میٹا بولک سسٹم کو درست رکھنے اور صحت مند رہنےکے لیے آئیو ڈین کی کچھ مقدارکی ضرورت ہوتی ہے اور یہ کہ بچوں کے ذہن کی نشوونما کے لئے یہ انتہائی اہمیت رکھتی ہے۔
آئیوڈین کی کمی کی علامات
آئیو ڈین کی کمی کی ایک علامت گردن کے سامنے والے حصے پر سوجن کا آنا ہے جسے goiter کہتے ہیں ۔گردن میں موجود، تھائیرائیڈ گلینڈ، آئیو ڈین کو ایسے ہارمونز پیدا کرنے کےلئے استعمال کرتا ہے جو دل کی دھڑکن اور جسم کے دوسرے افعال کو ریگولیٹ کرتے ہیں۔ جب جسم میں آئیوڈین کی کافی مقدار موجود نہیں ہوتی تو تھائیرائیڈ گلینڈ کا سائز بڑھ جاتا ہے جسے آئیوڈین کی کمی کو پوراکرنےکےلیے زیادہ کام کرنا پڑتا ہے۔
بیسویں صدی کے آغاز میں ، امریکہ کے کچھ مرکزی علاقوں میں گوئٹر کا مرض بچوں میں بہت عام تھا ،جہاں کچھ بچے غیر معمولی طور پر کوتاہ قد، بہرے ، سست، ذہنی طور پر کمزور اور ایک ایسے سنڈروم میں مبتلا ہوجاتے تھے جو cretinism کہلاتی ہے اور عموماً نوزائیدہ بچوں میں ذہنی اور جسمانی مذوری کا باعث بنتی ہے۔
آئیوڈین کی کمی کاحل کیا ہے ؟
بیسویں صدی میں صحت عامہ کے ماہرین کو احساس ہوا کہ وہ ہر ایک کو سمندری جڑی بوٹیاں اور سمندری خوراک کھلا کر اس مسئلے کو حل نہیں کر سکتے ، لیکن انہوں نے یہ پتہ چلا لیا کہ آئیوڈین کو کھانے کے نمک میں لازمی طور پر شامل کیا جاسکتا ہے ۔ آئیوڈین ملا نمک سب سے پہلے 1924 میں دستیاب ہونا شروع ہو ا۔
1950 کی دہائی تک امریکہ کے 70 فیصد سے زیادہ گھرانے آئیو ڈین ملا کھانے کا نمک استعمال کر رہے تھے ۔ بریڈ اور کچھ دوسرے کھانوں میں بھی آئیوڈین شامل کیا جاتا تھا اور یوں آئیوڈین کی کمی شاز و نادر ہی دیکھنے میں آئی۔
مسئلہ دوبارہ کیوں شروع ہوا
آج پراسس کیے ہوئے کھانے امریکیوں کی خوراک کا ایک بڑا حصہ بن گئےہیں ، اور اگرچہ ان میں بہت زیادہ نمک شامل ہوتا ہے لیکن ان میں آئیوڈین شامل نہیں ہوتی ۔ بریڈ جسےڈبل روٹی بھی کہا جاتا ہے اسے تیار کرنےوالے ممتاز برینڈز اب آئیوڈین استعمال نہیں کرتے۔
براؤن یونیورسٹی کی ایک ڈاکٹر مونیکا سرانو گونزیلیز رہوڈ آئی لینڈ میں آئیوڈین کی کمی کے شکار ایک تیرہ سالہ لڑکے کا علاج کر چکی ہیں،جس کی گردن بری طرح سوج گئی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ وہ تیرہ سالہ لڑکا جومعمولی درجے کے آٹزم کا بھی شکار تھا،بہت مخصوص کھانے کھاتا تھا، زیادہ تر صرف بریڈ کے خصوصی برینڈز اور پی نٹ بٹر ۔ وہ کہتی ہیں کہ یہ بات لوگوں کے علم میں رہنی چاہئے کہ آج کل آئیوڈین کی کمی ایک مسئلہ بن رہی ہے ۔
بوسٹن میڈیکل سنٹر کی ڈاکٹر ایلزبتھ پئیرس جو آئیوڈین گلوبل نیٹ ورک کی ایک لیڈر ہیں اور آئیوڈین کی کمی سے متعلق بیماریوں کے خاتمےکےلیےکوشاں ایک غیر سرکاری ایجنسی سے منسلک ہیں ، کہتی ہیں کہ ،’’لوگ یہ بھول گئے ہیں کہ نمک میں آئیوڈین کیوں ہوتی ہے ؟ ‘‘
SEE ALSO: بلوچستان میں دورانِ زچگی اموات میں اضافہ؛ 'ڈیرہ بگٹی میں ایک بھی لیڈی ڈاکٹر نہیں ہے'آجکل جو لوگ اپنے کھانوں میں نمک استعمال کرتے ہیں وہ اب فیشن کے طور پر کوشر سالٹ، ہمالائی پتھر کا نمک یا ایسی مصنوعات کا استعمال کرتے ہیں جن میں ائیوڈین نہیں ہوتا۔
انہوں نے 1970 اور 1990 کی دہائی کے درمیان امریکیوں سے کیے گئے ایک سروے کا ذکر کیا جس کے مطابق امریکیوں میں آئیوڈین کی سطح میں پچاس فیصد کمی ہوئی ۔
حاملہ خواتین اور بچوں میں آئیوڈین کی کمی
اگرچہ امریکہ میں آئیوڈین کا استعمال مجموعی طور پر کم ہو گیا ہے ، پھر بھی بیشتر امریکی ابھی تک اپنی خوراک کے ذریعے کافی آئیوڈین لے رہے ہیں۔ لیکن ڈاکٹروں کو فکر ہے کہ خواتین اور بچوں میں جو آئیوڈین کی کمی کا سب سے زیادہ شکار ہو سکتے ہیں، صورتحال ایسی نہیں ہے۔
گزشتہ لگ بھگ پندرہ برسوں میں امریکی ریسرچرز کی ان رپورٹوں میں اضافہ ہوا ہے جس میں حاملہ خواتین میں آئیوڈین کی معمولی کمی دیکھی گئی ہے ۔ مشی گن اسٹیٹ یونیورسٹی کو لانسنگ شہر کی 460 حاملہ خواتین پر ایک تحقیق سے معلوم ہوا کہ ان میں سے ایک چوتھائی کافی آئیوڈین نہیں لے رہی تھیں۔
آئیوڈین کی کتنی مقدار کافی ہوتی ہے؟
امیریکن اکیڈیمی آف پیڈی ایٹرکس اور دوسری میڈیکل سوسائٹیز کی ہدایت ہے کہ حاملہ اور دودھ پلانے والی خواتین کو روزانہ 150 مائیکرو گرام آئیوڈین اپنی خوراک میں شامل کرنی چاہئے۔ یہ مقدار آئیوڈین ملے نمک کے نصف سے پون کھانے کے چمچے سے حاصل کی جاسکتی ہے۔
ماہرین حاملہ اور بریسٹ فیڈنگ کرانے والی خواتین کو ہدایت کرتے ہیں کہ وہ یہ یقینی بنانے کے لیے کہ وہ جو ملٹی وٹامنز یا دوسرے سپلیمینٹس لے رہیں ہیں ان میں آئیوڈین موجود ہو، ان کے لیبلز چیک کیا کریں
آئیو ڈین کی کمی ذہانت کو بھی متاثر کر سکتی ہے ۔
کچھ ریسرچز سے تو یہ بھی سامنے آیا ہے کہ آئیو ڈین کی کمی سے متاثر بچوں کا آئی کیو کم ہوتا ہے اور وہ دیر سے بولنا شروع کرتے ہیں۔ پیئرس کہتی ہیں کہ اگرچہ اس بارے میں بحث جاری ہے کہ آئیوڈین کی اصل میں کتنی کمی سے مسئلہ شروع ہو سکتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ متعین کرنے کےلیے کافی ریسرچ نہیں ہوئی ہے کہ حالیہ برسوں میں امریکہ کی آبادی میں آئیوڈین کی کمی کا اصل میں اثر کیا ہوا ہے ۔
اس رپورٹ کا مواد اے پی سے لیا گیاہے۔