پاکستان میں وفاقی حکومت نے لاک ڈاؤن کے دوران حجاموں کی دکانیں کھولنے کی اجازت دے دی ہے۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ لوگ دوسری اشیا اور خدمات کے بغیر گزارہ کر سکتے ہیں، لیکن بال ترشوائے بغیر نہیں۔
لاک ڈاؤن دوسرے ملکوں میں بھی جاری ہے، جہاں حکومتوں کو ابھی تک حجاموں کی دکانیں کھولنے کا خیال نہیں آیا۔ ایسے ملکوں میں بہت سے لوگ گھر کے لوگوں سے بال کٹوا رہے ہیں یا قینچی کنگھا خود اٹھا کر تجربات کر رہے ہیں۔
وائس آف امریکہ اردو کے نیویارک میں نمائندے انشومن آپٹے نے آج ہی دو افراد کے بارے میں رپورٹ پیش کی ہے جو انٹرنیٹ پر عام لوگوں کو اپنے بال خود کاٹنے کی تربیت دیتے ہیں۔ یہ ہیں اسٹیون میواڈ اور رادا پیوی سیوچ، جن کے پرستاروں کی تعداد میں اچانک ہزاروں سے لاکھوں کا اضافہ ہوگیا ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
لیکن، یوٹیوب چینل دیکھ کر کسی دوسرے کے بال کاٹنا اور بات ہے اور اپنی حجامت بنانا اور بات۔ مسئلہ یہ ہے کہ قینچی چلائے بغیر یہ بات سب کی سمجھ میں نہیں آسکتی۔
امیزون جیسی ویب سائٹس بھی لاک ڈاؤن کے پیش نظر ان اوزاروں کے اشتہارات پیش کر رہی ہے جو 'ڈو اٹ یورسیلف' کاموں میں استعمال کیے جاتے ہیں۔ ان میں بال کاٹنے والی قینچیاں، ٹرمرز اور استرے شامل ہیں۔
سوشل میڈیا پر ایک نظر ڈالنے سے اندازہ ہوتا ہے کہ جیسے جیسے لاک ڈاؤن کا عرصہ بڑھ رہا ہے، بال کاٹنے کے شوقیہ فنکاروں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ کسی کے بال اچھے کٹ گئے ہیں تو وہ بھی اپنے فوٹو شئییر کر رہا ہے اور جو کھیتی اجاڑ بیٹھا ہے، وہ بھی اپنی بے چارگی کی تصویریں پیش کر رہا ہے۔
اسکاٹ فیٹیل کی ٹوئیٹر بایو میں لکھا ہے کہ وہ ڈاکٹر ہیں اور ہارٹ فیل کروانے کے اسپیشلسٹ۔ وہ ہمیشہ اپنی بیوی کے سامنے سر تسلیم خم کرتے ہوں گے۔ لیکن ٹرمر تھما کر سر جھکایا تو اس کا نتیجہ اچھا نہیں نکلا۔ بیگم صاحبہ نے دائیں بائیں سارے بال چھوڑ کر درمیان سے پورے جھنڈ کا صفایا کر دیا۔
ایک واقعہ خاتون خانہ لی این کینٹرل کے گھر میں پیش آیا۔ وہ مظلوم شوہر کے بجائے انھوں نے ٹوئیٹر پر خود بیان کیا۔ انھوں نے بال کاٹنا شروع کیے تو ٹرمر نے رکنے کا نام نہ لیا اور میاں جی کی پوری گدی صاف کردی۔
امریکن مورٹیل کے انسٹاگرام پیج پر ایک نوجوان کی ویڈیو اپ لوڈ کی گئی ہے جس کے سر پر باؤل رکھ کر قینچی سے بال تراشے جا رہے ہیں۔ کوئی ڈھنگ کا کام تو نہیں ہوا۔ لیکن نوجوان کو امید ہے کہ جب تک لاک ڈاؤن ختم ہوگا، بال ٹھیک ہو ہی جائیں گے۔
لیڈ بائبل کے ہیںڈل سے ایک آئرش کسان کی ویڈیو شئیر کی گئی جو شاید گھاس کاٹنے کی قینچی سے اپنے بال خود کاٹ رہا ہے۔ نتیجہ اتنا برا نہیں۔ اس ویڈیو کو تین گھنٹوں میں ایک لاکھ افراد نے دیکھا۔