برطانیہ کے یورپی یونین سے علیحدہ ہونے کے فیصلے کے بعد اس اتحاد کے چھ بانی رکن ممالک کے وزرائے خارجہ نے ایک ہنگامی اجلاس منعقد کر کے صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔
جرمنی کے وزیر خارجہ فرینک والٹر سٹیئنمیئر نے ہفتہ کو برلن کے مضافات میں ہونے والے اجلاس سے قبل صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ برطانیہ کے یورپی یونین سے علیحدہ ہونے کے فیصلے پر یورپ کو "دباؤ کا شکار اور مفلوج" نہیں ہونا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ برطانوی ریفرنڈم کے نتائج بہت تکلیف دہ ہیں لیکن یہ ایک انتباہ بھی ہے۔
"یہ صدمہ اب بھی بہت گہرا ہے، لیکن یہ ایسا وقت ہے کہ تمام سوالوں کے جوابات تیار نہیں ہیں۔"
جمعرات کو ہونے والے ریفرنڈم میں برطانوی عوام کی اکثریت نے یورپی یونین سے علیحدہ ہونے کے حق میں ووٹ دیا تھا اور اس فیصلے کے بعد وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے تین ماہ میں اپنے عہدے سے علیحدہ ہونے کا اعلان کیا۔
یونین سے علیحدگی کے تمام مراحل طے ہونے میں تقریباً دو سال کا عرصہ لگ سکتا ہے۔
اجلاس میں جرمنی، فرانس، نیدرلینڈز، اٹلی، بیلجیئم اور لیگزمبرگ کے عہدیداران شریک ہوئے۔
جرمن وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ یہ وقت ہے کہ معلوم کیا جائے کہ یورپی یونین کے باقی ماندہ 27 رکن ممالک اس اتحاد کے مستقبل کے بارے میں کیا چاہتے ہیں اور ان کے بقول یورپی یونین کے رہنماؤں کو بھی اپنے لوگوں کی توقعات کو نظر میں رکھنا چاہیئے۔
سٹیئنمیئر نے تارکین وطن کے بحران، جنوبی یورپ میں نوجوانوں میں بے روزگاری کی بلند شرح اور فرانس و بیلجیئم میں ہونے والے دہشت گرد حملوں کے تناظر میں سکیورٹی کی صورتحال کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ "یہ واضح ہے کہ ایسے حالات میں کسی کو مفلوج نہیں ہونا چاہیئے۔"
جرمنی کی چانسلر آنگیلا مرخیل نے جمعہ کو کہا تھا کہ "یورپ میں حالات مختلف ہیں اور ایسے ہی یورپی یونین سے توقعات بھی مختلف ہیں۔"
1957ء میں مغربی جرمنی، فرانس، اٹلی، بیلجیئم، نیدرلینڈز اور لیگزمبرگ نے یورپی اقتصادی کمیشن قائم کیا تھا جس نے بعد میں یورپی یونین کی شکل اختیار کی۔