فلائیڈ قتل کیس میں پولیس اہلکار کو ساڑھے بائیس سال قید کی سزا

مقتول جارج فلائیڈ کی صاحب زادی اور دو بھائیوں سمیت خاندان کے کئی افراد شاون کو سزا سنائے جانے کے وقت کمرۂ عدالت میں موجود تھے۔ 

امریکہ کی ریاست منی سوٹا کے شہر منی ایپلس کی ایک عدالت نے سیاہ فارم شہری جارج فلائیڈ کے قتل کے الزام میں سابق پولیس اہلکار ڈیرک شاون کو ساڑھے 22 سال قید کی سزا سنا دی ہے۔

جج پیٹر کاہل نے جمعے کو اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ ڈیرک شاون نے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کیا اور جارج فلائیڈ پر ظلم کیا۔

پراسیکیوٹرز نے شاون کے لیے 30 برس قید کی استدعا کی تھی۔ تاہم سابق پولیس اہلکار کے وکیل نے اپیل کی تھی کہ جتنا عرصہ وہ حراست میں رہے، اسے ہی ان کی سزا قرار دے دیا جائے ۔

اگر شاون نے اپنی سزا کے دوران اچھا رویہ اختیار کیا تو انہیں دو تہائی سزا گزارنے کے بعد پیرول پر رہائی مل سکے گی۔ لیکن یہ دورانیہ بھی کم از کم 15 سال بنتا ہے۔

مقدمے کی جیوری نے شاون کو رواں سال 20 اپریل کو قتلِ عمد اور دیگر الزامات کا مجرم قرار دیا تھا۔ شاون مجرم قرار دیے جانے کے بعد سے قید میں ہیں۔

امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے شاون کی سزا پر اپنے ردِ عمل میں کہا ہے کہ اس کی یہ سزا مناسب لگتی ہے۔

مقتول جارج فلائیڈ کی صاحب زادی اور دو بھائیوں سمیت خاندان کے کئی افراد شاون کو سزا سنائے جانے کے موقع پر جمعے کو کمرۂ عدالت میں موجود تھے۔

فلائیڈ کی 7 سالہ بیٹی گیانا کا ویڈیو ریکارڈنگ میں کہنا تھا کہ وہ ہر وقت اپنے والد کے بارے میں پوچھتی ہیں۔

جب گیانا سے پوچھا گیا کہ اگر ان کے والد دوبارہ دکھائی دیتے ہیں تو وہ ان سے کیا پوچھیں گی، تو گیانا کا کہنا تھا کہ وہ انہیں بہت مِس کرتی ہیں اور ان سے بہت پیار کرتی ہیں۔

فلائیڈ کے بھائی ٹیرنس کمرہ عدالت میں یہ کہتے ہوئے جذباتی ہو گئے کہ وہ جاننا چاہتے ہیں کہ شاون نے یہ قدم کیوں اٹھایا؟

Your browser doesn’t support HTML5

جارج فلائیڈ ہلاکت کیس کے فیصلے پر دنیا بھر سے ردعمل

ٹیرنس کا کہنا تھا کہ شاون اس وقت کیا سوچ رہے تھے اور ان کے دماغ میں اس وقت کیا چل رہا تھا جب انہوں نے جارج کی گردن اپنے گھٹنے تلے دبا رکھی تھی۔

فلائیڈ کے بھائیوں ٹیرنس اور فیلونس کی طرف سے شاون کے لیے زیادہ سے زیادہ سزا کا مطالبہ کیا گیا۔

واضح رہے کہ گزشتہ برس 25 مئی کو ریاست منی سوٹا کے شہر منی ایپلس میں جارج فلائیڈ کی ہلاکت اس وقت ہوئی تھی، جب سفید فام پولیس افسر شاون نے فلائیڈ کو حراست میں لینے کے بعد 9 منٹ تک ان کی گردن پر اپنا گھٹنا رکھا تھا۔

اس واقعے کی ویڈیو اردگرد کھڑے شہریوں نے بنا کر سوشل میڈیا پر ڈال دی تھی۔ جس کے بعد امریکہ کے کئی شہروں اور دنیا بھر میں مظاہرے شروع ہو گئے تھے۔

ڈیرک شاون اور ان کے دیگر ساتھیوں کو پولیس کے محکمے نے اس واقعے کے بعد ملازمت سے برخاست کر دیا تھا۔

بعد ازاں منی ایپلس کی جیوری نے اپریل 2020 میں جارج فلائیڈ کے قتل کے الزام میں شاون کو مجرم قرار دیا تھا جب کہ مئی میں ایک وفاقی جیوری نے جارج فلائیڈ کے قتل کے جرم میں منی ایپلس کے چار سابقہ پولیس افسران کے خلاف فرد جرم عائد کی تھی۔