امریکی ڈیموکریٹک پارٹی نے صدارتی امیدوار کی نامزدگی کے لیے مقررہ کنوینشن ایک ماہ آگے بڑھا دیا ہے، جو اب اگست میں منعقد ہو گا۔ جمعرات کو اس بات کا اعلان کرتے ہوئے پارٹی نے اس التوا کا سبب کرونا وائرس کا بحران قرار دیا۔ کرونا انفکشن کے تیزتر پھیلاؤ نے امریکہ بھر میں زندگی کے نظام کو درہم برہم کر دیا ہے۔
اس اعلان سے اس بات کا بخوبی اندازہ ہوتا ہے کہ کرونا وائرس کی وبا کس حد تک صدارتی انتخابی دوڑ کو متاثر کر رہی ہے، اور امکان یہی ہے کہ آئندہ کئی ماہ تک یہ یہ صورت حال قائم رہے گی۔
نومبر کے صدارتی انتخاب میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مقابلے لیے ڈیموکریٹس ملواکی میں منعقد ہونے والے کنونشن میں اپنے امیدوار کا باضابطہ فیصلہ کریں گے۔ پہلے یہ کنونشن جولائی میں منعقد ہونے والا تھا۔
ڈیموکریٹ نیشنل کنونشن کمیٹی کے سربراہ، جو سلمانیز نے کہا ہے کہ ''موجودہ غیر یقینی ماحول میں، ہم سمجھتے ہیں کہ بہتر انداز یہی ہو گا کہ اس بات کا انتظار کیا جائے کہ صورت حال کیا رخ اختیار کرتی ہے''۔
ایسے میں جب کہ ملک کے بیشتر علاقوں کا نظام مقامی یا وفاقی حکام کی جانب سے گھر تک محدود رہنے کے جاری کردہ حکم ناموں کے تحت چل رہا ہے، صدارتی انتخابی مہم زیادہ تر آن لائن چلائی جا رہی ہے اور زیادہ تر ریاستوں نے پارٹی نامزدگی کے لیے رائے شماری میں تاخیر کا اعلان کیا ہے۔
ڈیموکریٹک پارٹی کے سرکردہ مد مقابل امیدوار، جو بائیڈن نے بدھ کے روز کنونشن کو موئخر کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ انھوں نے یہ بات ایک ٹیلیوژن انٹرویو میں کہی۔ یہ ٹی وی اسٹیشن انھوں نے ریاست ڈلاویئر کے شہر ویلمنگٹن میں اپنے گھر کے ایک کمرے میں قائم کیا ہے۔
صدر براک اوباما کے دور میں بائیڈن ملک کے نائب صدر رہ چکے ہیں۔ اس وقت وہ ڈیموکریک پارٹی کے صدارتی امیدوار کی نامزدگی کے لیے ورمونٹ سے تعلق رکھنے والے اپنے حریف سینیٹر، برنی سینڈرز کا مقابلہ کر رہے ہیں۔
وائٹ ہاؤس کے طبی ماہرین نے پیش گوئی کی ہے کہ اگر کرونا وائرس کا پھیلاؤ کم کرنے کے لیے لوگ اپنے گھروں تک محدود رہتے ہیں تو پھر بھی اس وبا کے نتیجے میں تقریباً 100000 سے 240000 افراد موت کے منہ میں جا سکتے ہیں، خاص طور پر وہ افراد جو سانس کی بیماریوں میں پہلے سے ہی مبتلا ہیں۔
ورلڈومیٹرز کے اعداد و شمار کے مطابق، جمعرات کی سہ پہر تک امریکہ میں تقریباً 5800 افراد ہلاک ہو چکے تھے، جب کہ 240000 مریضوں میں کرونا انفکشن کی تصدیق ہو چکی تھی۔