مصر کی فوج نے کہا ہے کہ ساحلی شہر اسکندریہ سے 290 کلومیٹر شمال میں بحیرہ روم میں انھیں لاپتا مسافر طیارے ایم ایس 804 کی باقیات کا کچھ حصہ ملا ہے۔
فوج کے ایک ترجمان بریگیڈیئرجنرل محمد سمیر نے جمعہ کو ایک بیان میں بتایا کہ لاپتا جہاز کی تلاش میں مصروف مصری بحریہ کی کشتیوں اور طیاروں کو جہاز کے مسافروں کا سامان اور طیارے کے ملبے کا کچھ حصہ ملا۔
ان کے بقول جہاز کا بلیک باکس ڈھونڈنے کے لیے بھی یہاں سرگرمیاں جاری ہیں۔
جمعرات کو پیرس سے قاہرہ جاتے ہوئے ایجپٹ ایئر کا ایک مسافر طیارہ مصر کی فضائی حدود میں پہنچنے کے کچھ ہی دیر بعد لاپتا ہو گیا تھا۔ اس پر عملے سمیت 66 افراد سوار تھے۔
مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی نے جمعہ کو مسافر طیارے کے متاثرہ خاندانوں سے تعزیت کا اظہار کیا۔
صدارتی دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ ہمیں بحیرہ روم میں گر کر تباہ ہونے والے مسافر طیارے میں انسانی جانوں کے ضیاع پر دکھ ہے اور متاثرہ خاندانوں سے ہم تعزیت کرتے ہیں۔
ادھر طیارے کے اچانک راڈار سے غائب ہونے کے معاملے اور اس واقعے کے محرکات کی تفتیش بھی جاری ہے۔
فرانس کے وزیر خارجہ نے جمعہ کو ان بیانات کو مسترد کیا جس میں دہشت گردی کو مسافر طیارے کی تباہی کا ذمہ دار قرار دیا جا رہا ہے۔
ٹی وی پر ایک بیان میں وزیر خارجہ جان مارک ایرال نے کہا کہ "ایسے کوئی شواہد نہیں ملے کہ طیارہ کس وجہ دے گرا۔" ان کے بقول فرانس تمام ممکنات پر نظر رکھے ہوئے۔
قاہرہ میں مصر کی ہوابازی کے وزیر شریف فتحی کا کہنا ہے کہ اگر طیارے کی تباہی میں دہشت گردی کا عنصر پایا گیا تو اس کی ذمہ داری فرانس کی سکیورٹی میں کوتاہی پر ہوگی۔
انھوں نے ایک بار پھر اس نظریے کو تائید کی کہ تکنیکی خرابی سے زیادہ دہشت گردی طیارے کی تباہی کا باعث ہو سکتی ہے۔
شریف فتحی نے کہا کہ "اگر (اس میں دہشت گردی) ثابت ہو جاتی ہے، تو ہمیں یہ تسلیم کرنا اور جاننا ہوگا کیونکہ یہ طیارہ فرانس سے اڑا تھا مصر سے نہیں۔"
ان کے بقول تاحال کسی گروپ نے اس واقعے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
ادھر امریکہ نے بھی متاثرہ خاندانوں سے اظہار تعزیت کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا ہے کہ طیارے کی تباہی کی اصل وجہ پر بات کرنا قبل از وقت ہوگا۔