بحریہ یونیورسٹی میں طلبہ و طالبات کے لیے کیفے کی تفریق

Your browser doesn’t support HTML5

نئے ہدایت نامے کے مطابق، طالبات قائد بلاک میں واقعہ ڈینز کیفے میں جا سکیں گی، جبکہ دیگر تمام کیفے ان کے لیے ممنوع قرار دیئے گئے ہیں۔ دوسری طرف طلبا کے لیے کیپیٹل کیفے، اسٹوڈینٹ کیفے، ڈیلی گرائنڈ میں کھانے پینے کی اجازت ہوگی، لیکن ڈینز کیفے ان کے لیے ممنوع قرار دیا گیا ہے

بحریہ یونیورسٹی اسلام آباد نے طلبہ و طالبات کے لیے ایک ساتھ بیٹھ کر کھانے پینے پر پابندی عائد کرتے ہوئے دونوں صنفوں کے لیے الگ الگ کیفے ٹیریا مختص کر دیے ہیں۔

بحریہ یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے 25 جون کو جاری کیے جانے والے میمورنڈم میں طلبہ و طالبات کے لیے اسلام آباد کیمپس میں الگ الگ کیفے ٹیریا مختص کر دیئے گئے ہیں۔

اس سے پہلے رمضان المبارک میں بحریہ یونیوسٹی نے طلبہ و طالبات کے لیے ایک دوسرے کے قریب آنے کی حد مقرر کرتے ہوئے انہیں 6 انچز سے زیادہ ایک دوسرے کے قریب ہونے سے روکا تھا۔

نئے ہدایت نامے کے مطابق، طالبات قائد بلاک میں واقعہ ’ڈینز کیفے‘ میں جا سکیں گی، جبکہ دیگر تمام کیفے ان کے لیے ممنوع قرار دیے گئے ہیں۔

دوسری طرف طلبہ کے لیے ’کیپیٹل کیفے‘، ’اسٹوڈینٹ کیفے‘، ’ڈیلی گرائنڈ‘ میں کھانے پینے کی اجازت ہوگی، لیکن ڈینز کیفے ان کے لیے ممنوع قرار دیا گیا ہے۔

’وائس آف امریکہ‘ سے منگل کو یونیوسٹی کیمپس میں بات چیت کرتے ہوئے کچھ طلبہ نے اس ہدایت نامے کو مسترد کر دیا ہے۔

کمپیوٹر سائنس کی ایک طالبہ مہک ممتاز نے کہا کہ "یہ بہت زیادتی ہے کہ لڑکوں کے لیے تین کیفے ہوں گے اور ہمارے لیے بس ایک ہی کیفے رکھا گیا ہے۔"

انہوں نے بحریہ جیسی ماڈرن یونیورسٹی میں طلبہ و طالبات کے لیے الگ الگ کیفے کے میمورنڈم پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ "بحریہ ایک مخلوط یونیورسٹی ہے چنانچہ انہیں (یونیورسٹی انتظامیہ) ان قوانین کو ختم کرنا چاہیے۔ اگر ایسے ہی قوانین بنانے ہیں تو کلاس رومز میں الگ کر دیں اور طلبہ و طالبات کے لیے الگ الگ کیمپس بنا لیں۔"

چھ سال سے بحریہ یونیورسٹی میں زیر تعلیم احمد نیازی کہتے ہیں کہ "مجھے کچھ چیزیں ڈیلی گرائنڈ سے پسند ہوں گی، کچھ مجھے نیو کیمپس کیفے سے۔۔۔ اگر آپ اس طرح کی پابندیاں لگائیں گے تو اس پر عمل کروانا بھی بہت مشکل ہو گا۔"

میمورنڈم کو کیمپس کے تمام کیفے ٹیریا کے دروازوں پر آویزاں کر دیا گیا ہے۔

انتظامیہ کی جانب سے تمام کیفے ٹیریا کے منتظمین کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ فوراً اس ہدایت نامہ پر عمل شروع کر دیں۔ مزید کہا گیا ہے کہ خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف تادیبی کارروائی کی جائے گی۔

اس معاملے پر یونیورسٹی کا موقف جاننے کے لیے وائس آف امریکہ نے یونیورسٹی ترجمان مہوش کامران سے رابطہ کیا تو انہوں نے کہا کہ وہ چھٹیوں پر ہیں اور اس حوالے سے لاعلم ہیں۔

یونیورسٹی رجسٹرار سے بھی کئی بار موبائل پر رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی لیکن انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔