سپریم کورٹ آف پاکستان نے سابق حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر دانیال عزیز کو توہینِ عدالت کا مرتکب قرار دے دیا ہے جس کے بعد وہ آئندہ پانچ برس کے لیے انتخابی سیاست سے باہر ہوگئے ہیں۔
دانیال عزیز کے خلاف فیصلہ جسٹس شیخ عظمت سعید کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیا ہے جو ان کے خلاف توہینِ عدالت کے از خود نوٹس کی سماعت کر رہا تھا۔
جسٹس شیخ عظمت سعید کے لاہور رجسٹری میں ہونے کی وجہ سے جسٹس مشیر عالم نے جمعرات کو فیصلہ پڑھ کر سنایا۔
فیصلے میں عدالت نے دانیال عزیز کو توہینِ عدالت کا مرتکب قرار دیتے ہوئے عدالت کے برخاست ہونے تک کی سزا دی جس کے بعد دانیال عزیز آئندہ پانچ سال تک الیکشن لڑنے کے لیے بھی نا اہل ہوگئے ہیں۔
عدالت کے فیصلے کے بعد دانیال عزیز 2018ء کے عام انتخابات میں حصہ نہیں لے سکیں گے۔
چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے دانیال عزیز کے ٹی وی ٹاک شوز کے دوران عدلیہ مخالف بیانات پر دو فروری کو توہینِ عدالت کا از خود نوٹس لیتے ہوئے معاملے کی سماعت کے لیے سپریم کورٹ کا تین رکنی بینچ تشکیل دیا تھا۔
عدالت نے 13 مارچ کو دانیال عزیز پر توہینِ عدالت کی فرد جرم عائد کی تھی لیکن انہوں نے صحتِ جرم سے انکار کردیا تھا۔
دانیال عزیز کے وکیل نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ ان کے مؤکل نے صرف عدالتی فیصلوں پر تنقید کی تھی اور کسی جج سے متعلق تضحیک آمیز بیان نہیں دیا تھا۔
عدالتِ عظمیٰ نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد تین مئی کو فیصلہ محفوظ کرلیا تھا جسے جمعرات کو سنایا گیا۔
عدالتی فیصلے کے بعد سپریم کورٹ کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے دانیال عزیز نے کہا کہ ان کے خلاف عائد پہلے الزام میں ان کی متنازع پریس کانفرنس کا گواہ پیش ہوا تھا جس نے قبول کیا تھا کہ جو لفظ اخبار میں لکھے گئے وہ انہوں نے کہے ہی نہیں تھے۔
انہوں نے کہا کہ ان کے خلاف دوسرا الزام ڈان نیوز کی ایک رپورٹ کی بنیاد پر تھا لیکن جو ویڈیو انہیں ملی اس میں وہ الفاظ سینسر کردیے گئے تھے اور نشر نہیں ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ پہلے الزام سے انہیں بری کردیا گیا ہے جب کہ دوسرے میں عدالت ختم ہونے تک کی سزا سنائی گئی۔
دانیال عزیز کا کہنا تھا کہ وہ فیصلے کے خلاف نظرِ ثانی کی اپیل دائر کریں گے۔
انتخابات نہ لڑنے کے بارے میں پوچھے جانے والے ایک سوال پر دانیال عزیز نے کہا کہ 25 جولائی کو ہونے والے انتخاب میں نارووال سے ان کے حلقے سے اب ان کے والد الیکشن لڑیں گے۔
دانیال عزیز سے قبل مسلم لیگ (ن) کے رہنما نہال ہاشمی بھی توہینِ عدالت میں ایک ماہ کی سزا کاٹنے کے ساتھ ساتھ پانچ سال کے لیے نااہلی کی سزا پاچکے ہیں جب کہ سابق وزیرِ مملکت طلال چوہدری کے خلاف توہینِ عدالت کی کارروائی ابھی سپریم کورٹ میں جاری ہے۔
فواد چودھری کو الیکشن لڑنے کی اجازت
دریں اثنا لاہور ہائی کورٹ نے پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنما اور مرکزی ترجمان فواد چودھری کو جہلم سے قومی اسمبلی کے حلقے این اے 67 سے انتخاب لڑنے کی اجازت دے دی ہے۔
الیکشن اپیلٹ ٹریبونل نے بدھ کو فواد چودھری کو اس حلقے سے الیکشن لڑنے کے لیے نااہل قرار دے دیا تھا جس کے خلاف انہوں نے ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔
جمعرات کو اپیل کی سماعت کے بعد دو رکنی بینچ نے ٹریبونل کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے انہین 25 جولائی کو ہونے والے انتخابات میں شرکت کی اجازت دے دی۔