پاکستانی اوپنرز فخر زمان کی برق رفتار سینچری کی بدولت پاکستان نے نیوزی لینڈ کو ڈک ورتھ لوئس میتھڈ کے تحت 21 رنز سے شکست دے کر سیمی فائنل میں پہنچنے کی امیدوں کو زندہ رکھا ہے۔
بھارت کے شہر بنگلورو میں ہفتے کو کھیلے گئے میچ میں فخر زمان نے گیارہ چھکوں اور آٹھ چوکوں کی مدد سے ناقابل شکست 126 رنز بنائے، جس کی وجہ سے پاکستان ٹیم 402 رنز کا ہدف ملنے کے باوجود میچ جیتنے میں کامیاب ہوگئی۔
میچ کو متعدد بار روکا گیا جس کی وجہ سے پاکستان کو ہدف پہلے 41 اوورز میں 342 رنز ملا، اور جب دوسری مرتبہ میچ روکا گیا تو گرین شرٹس ڈک ورتھ لیوس میتھڈ کے مطابق ملنے والے ہدف سے 21 رنز آگے تھے۔
اس فتح کے ساتھ ہی پاکستان نے پوائنٹس ٹیبل پر آٹھ پوائنٹس کے ساتھ پانچویں پوزیشن حاصل کرلی ہے۔ حوصلہ افزا بات یہ ہے کہ اس وقت پاکستان کی طرح نیوزی لینڈ کے بھی آٹھ میچز کے بعد آٹھ ہی پوائنٹس ہیں۔
دونوں ٹیموں کے پاس ایک ایک میچ باقی ہے جس میں اچھے مارجن سے کامیابی انہیں سیمی فائنل میں پہنچا سکتی ہے۔ بھارت اور جنوبی افریقہ پوائنٹس ٹیبل پر پہلی دو پوزیشن پر موجود ہیں، جن کے درمیان اتوار کو اہم میچ کھیلا جائے گا۔
فخر اور بابر کے درمیان 194 رنز کی شراکت
ہدف کے تعاقب میں پاکستان کا آغاز اچھا نہ تھا۔ عبداللہ شفیق دوسرے ہی اوور میں چھ رنز بناکر آؤٹ ہوئے، لیکن اس کے بعد فخر زمان اور بابر اعظم نے جارحانہ انداز اختیار کیا اور کیویز بالرز کی خوب پٹائی کی۔
فخر نے فارم میں واپس آتے ہی بلند و بالا چھکوں سے شائقین کو محظوظ بھی کیا اور پاکستان کی سیمی فائنل میں پہنچ کی امیدوں کو بھی زندہ رکھا۔ انہوں نے صرف 63 گیندوں پر چھ چوکوں اور نو چھکوں کی مدد سے اپنے کریئر میں گیارہویں مرتبہ سو کا ہندسہ عبور کیا، یہ ان کی ورلڈ کپ مقابلوں میں پہلی سینچری تھی۔
کپتان بابر اعظم نے بھی 63 گیندوں پر 66 رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیل کر ان کا بھرپور ساتھ دیا۔ دونوں نے نیوزی لینڈ کے تجربہ کار بالنگ اٹیک کے خلاف وکٹ کے چاروں طرف اسٹروکس کھیلے ۔
فخر زمان کی اننگز میں جہاں آٹھ چوکے اور گیارہ چھکے شامل تھے وہیں کپتان بابر اعظم بھی چھ چوکوں اور دو چھکوں کے ساتھ نمایاں تھے۔
فخر زمان کو ان کی شاندار بلے بازی پر پلئیر آف دی میچ کا ایوارڈ دیا گیا، پاکستان کی اس فتح کے ساتھ ہی سیمی فائنل کی دوڑ مزید دلچسپ ہوگئی ہے اور پاکستان کے ساتھ ساتھ افغانستان اور نیوزی لینڈ کی ٹیمیں بھی لاسٹ فور میں پہنچنے کے امیدوار بن کر سامنے آگئی ہیں۔
نیوزی لینڈ کی پہلے بیٹنگ
بنگلورو میں کھیلے گئے میچ جب پاکستان ٹیم کے کپتان بابر اعظم نے ٹاس جیت کر نیوزی لینڈ کو بیٹنگ کی دعوت دی تو ڈیون کانوے اور رچن روندرا نے اننگز کا آغاز کیا اور دونوں بلے بازوں نے پہلی وکٹ پر 68 رنز جوڑے۔
کونوے 35 رنز بنا کر حسن علی کا شکار بنے جس کے بعد کپتان کین ولیمسن نے روندرا کے ساتھ ٹیم کے اسکور کو آگے بڑھایا۔ دونوں بلے بازوں نے پاکستانی بالرز کی کھل کر پٹائی کی دوسری وکٹ پر 180 رنز کی شراکت قائم کی۔
نیوزی لینڈ کا مجموعی اسکور 35ویں اوور میں 248 تک پہنچا تو ولیمسن افتخار احمد کی گیند پر کیچ آؤ ٹ ہوئے۔ انہوں نے 79 گیندوں پر 95 رنز کی اننگز کھیلی۔
اس کے بعد مارک چیپمین، ڈیرل مچل، اور گلین فلپس نے تیز رفتاری سے رنز بنانے کا سلسلہ جاری رکھا اور مقررہ اوور کے اختتام پر کیویز ٹیم نے ورلڈکپ کی تاریخ میں پہلی بار 400 رنز کا ہندسہ عبور کیا۔
پاکستانی بالرز کے خلاف جم کر کھیلنے والے کیویز بیٹر رچن رویندرا نے ایونٹ میں مجموعی طور پر تیسری سینچری بنائی۔ 23 سالہ کیوی بلے باز کی اننگز میں 15 چوکے اور ایک چھکا شامل تھا۔
وہ کسی بھی آئی سی سی ایونٹ میں یہ کارنامہ انجام دینے والے نیوزی لینڈ کے پہلے بلے باز بن گئے ہیں، تاہم سب سے زیادہ سینچریوں کے لحاظ سے وہ اب بھی جنوبی افریقہ کے کوئنٹن ڈی کوک کے بعد اب دوسرے نمبر پر ہیں۔
جنوبی افریقہ وکٹ کیپر نے ایونٹ میں اب تک وہ چار سینچریاں اسکور کی ہیں۔
پاکستان کے تمام بالرز ہی مہنگے ثابت ہوئے۔ محمد وسیم 60 رنز کے عوض تین وکٹوں کے ساتھ سب سے کامیاب بالر رہے۔ شاہین شاہ آفریدی نے 90 رنز دے کر کوئی وکٹ حاصل نہیں کی جب کہ حارث رؤف نے 85 اور حسن علی نے 82 رنز دے کر ایک ایک وکٹ حاصل کی۔