رسائی کے لنکس

محصورغزہ میں جاری مشکل اور پیچیدہ جنگ


اسرائیل کے ٹینک غزہ کی جانب بڑھ رہے ہیں۔
اسرائیل کے ٹینک غزہ کی جانب بڑھ رہے ہیں۔

امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن ایک ایسے موقع پر تیسری بار تل ابیب پہنچے ہیں جب اسرائیل کی افواج حماس کی عسکریت پسندی کو کچلنے کے لیے زمینی کاررائی شروع کر چکی ہیں اور غزہ کے گنجان علاقوں میں فو ج کے ترجمان کے مطابق اسرائیلی فورسز اور عسکریت پسندوں کے درمیان دست بدست لڑائی ہو رہی ہے۔

وزیر خارجہ بلنکن نے اسرائیلی وزیر اعظم بنمجن نیتن یاہو سے ملاقات میں زور دیا ہے کہ وہ غزہ میں انسانی بنیادوں پر سامان لے جانے کی اجازت دے او ر حماس سے جنگ کے دوران، فلسطینی شہریوں کو بچانے کے لیے مزید اقدامات کرے۔

فضائی حملوں اور توپ خانے کی بھاری بمباری کے نتیجے میں غزہ میں زیادہ تر عمارتیں تباہ ہو چکی ہیں۔ بچے کچے کھنڈرات لڑائی میں ڈھال اور کھات لگاکر حملے کا موقع فراہم کرتے ہیں۔ جس کے پیش نظر اسرائیلی فوجی عہدے داروں کا کہنا ہے کہ یہ ایک مشکل اور طویل جنگ ثابت ہو سکتی ہے۔

محصور علاقے کی ایک مشکل لڑائی

غزہ شہر اسرائیلی فورسز کے سخت گھیرے میں ہے۔ فوجی حکام کا کہنا ہے کہ یہ ایک مشکل لڑائی ہے۔ غزہ کا مشرقی علاقہ گنجان آباد محلوں پر مشتمل ہے۔

اسرائیل کا کہنا ہے کہ یہ علاقہ حماس کے فوجی انفرا سٹرکچر کا بھی مرکز ہے اور یہاں زیر زمین سرنگوں، بنکروں اور کمانڈ سینٹرز کا ایک وسیع نیٹ روک موجود ہے۔

اسرائیل کا کہنا ہے کہ مشرقی غزہ میں حماس نے زیرزمین سرنگوں کا جال بجھا رکھا ہے جس میں انہوں نے ہتھیار چھپا رکھے ہیں۔ خیال ہے کہ یرغمالیوں کو بھی سرنگوں میں ہی رکھا گیا ہے۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ مشرقی غزہ میں حماس نے زیرزمین سرنگوں کا جال بجھا رکھا ہے جس میں انہوں نے ہتھیار چھپا رکھے ہیں۔ خیال ہے کہ یرغمالیوں کو بھی سرنگوں میں ہی رکھا گیا ہے۔

اسرائیلی فوج کے چیف آف سٹاف ہرزی ہیلیوی نے کہا ہے کہ فوج ایک تعمیر شدہ، گنجان اور پیچیدہ علاقے میں لڑ رہی ہے۔

فوج کے ترجمان نے بتایا ہے کہ اسرائیلی فورسز اور عسکریت پسندوں کے درمیان دست بدست لڑائی ہو رہی ہے۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ حماس کو بھاری نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے اور فوج کے انجنیئرز حماس کے بنیادی عسکری ڈھانچوں کو تباہ کر رہے ہیں۔

دوسری جانب حماس کےعسکری ونگ نے, جسےامریکہ نے ایک دہشت گرد تنظیم قرار دیا ہے، جمعے کے روز بتایا کہ اسرائیلی فوجیوں سے عسکریت پسندوں کی لڑائی جاری ہے۔شہر کے مشرقی کنارے پر چار فوجیوں کو ہلاک کر دیا گیا۔ حماس نے اسرائیلی فوج کے کئی ٹینکوں کو بھی تباہ کرنے کا دعویٰ کیا۔

دونوں جانب کے ان دعوؤں کی غیر جانبدار ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی۔

امریکی وزیر خارجہ اسرائیل کے صدر آئزک ہرزوگ سے تل ابیب میں ملاقات کر رہے ہیں۔ 3 نومبر 2023
امریکی وزیر خارجہ اسرائیل کے صدر آئزک ہرزوگ سے تل ابیب میں ملاقات کر رہے ہیں۔ 3 نومبر 2023

امریکی وزیر خارجہ بلنکن کا ایک مہینے میں اسرائیل کا تیسرا دورہ

اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ شروع ہونے کے بعد امریکی وزیر خارجہ بلنکن ایک بار پھر خطے کا دورہ کر رہے ہیں۔ جمعے کے روز انہوں نے تل ابیب میں تیسری مرتبہ اسرائیل کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو سے ملاقات کی اور لڑائی میں انسانی ہمدردی کی امداد پہنچانے کے لیے عارضی وقفے کی اپیل کی۔

بلنکن نے اسرائیل کے لیے امریکی حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ اسے اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔ لیکن انہوں نے کہا کہ غزہ میں انسانی بحران کا خطرہ بڑھ رہا ہے اور فلسطینی شہریوں تک امداد کی فراہمی بڑھانے کے لیے ’انسانی ہمدردی کے وقفے‘ کی ضرورت ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اسرائیل اور حماس کی اس جنگ سے فلسطین کے دو ریاستی حل کی جانب بڑھنے کے لیے راستہ بحال کرنا اور بھی ضروری ہو گیا ہے۔

امریکی وزیر خارجہ بلنکن نے تل ابیب میں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو سے ملاقات کے دوران جنگ میں انسانی ہمدردی کی امداد کے لیے عارضی وفقہ دینے پر زور دیا۔ 3 نومبر 2023
امریکی وزیر خارجہ بلنکن نے تل ابیب میں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو سے ملاقات کے دوران جنگ میں انسانی ہمدردی کی امداد کے لیے عارضی وفقہ دینے پر زور دیا۔ 3 نومبر 2023

اسرائیل کا عارضی جنگ بندی سے انکار

اسرائیل کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے اس وقت تک جنگ میں عارضی وقفہ دینے سے انکار کر دیا جب تک یرغمال بنائے گئے اسرائیلی شہری اپنے گھروں کو بحفاظت واپس نہیں آ جاتے۔

اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ اسرائیل اس وقت تک عارضی جنگ بندی پر غور نہیں کرے گا جب تک غزہ میں رکھے گئے ان 240 یرغمالیوں کو آزادی نہیں مل جاتی جنہیں 7 اکتوبر کو حماس کے عسکریت پسند پکڑ کر اپنے ساتھ لے گئے تھے۔

اسرائیلی فورسز کی زمینی کارروائیوں میں شدت

نیتن یا ہو نے کہا ہے کہ اسرائیلی فورسز نے غزہ شہر کا گھیراؤ سخت کر دیاہے اور یہ کارروائی حماس کے عسکریت پسندوں کو کچلنے تک جاری رہے گی۔

ان کا کہناتھا کہ اسرائیل اپنی پوری قوت سے فوجی کارروائی کو آگے بڑھا رہا ہے۔

اسرائیلی ٹینک غزہ کی جانب بڑھ رہے ہیں۔ 3 نومبر 2023
اسرائیلی ٹینک غزہ کی جانب بڑھ رہے ہیں۔ 3 نومبر 2023

اسرائیل کی انتہائی دائیں بازو کے رہنما حکومت پریہ زور دے رہے ہیں کہ حماس کو اسرائیلی کمیونٹز پر وحشیانہ حملہ کرنے کا مزہ چکھایا جائے اور اس سے بدلہ لیا جائے۔

حزب اللہ گروپ جنگ میں داخل ہو چکا ہے

امریکہ کی جانب سے دہشت گرد قرار دی جانے والی تنظیم حزب اللہ کے رہنما حسن نصر اللہ نے اسرائیل حماس جنگ شروع ہونے کے بعد اپنی پہلی عوامی تقریر کرتے ہوئے کہا کہ ان کا گروپ "جنگ میں داخل ہو چکا ہے"۔

جمعے کو اپنے ویڈیو خطاب میں انہوں نے خبردار کیا کہ لڑائی میں شدت آ سکتی ہے۔ تاہم اُنہوں نے واضح طور پر یہ نہیں کہا کہ حزب اللہ باقاعدہ طور پر اسرائیل کے خلاف جنگ میں شامل ہوا ہے یا نہیں۔

اپنی تقریر میں، نصر اللہ نے امریکہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ "بحیرہ روم میں آپ کے بحری بیڑے ہمیں خوفزدہ نہیں کر سکتے۔"

حزب اللہ کے سربرہ سید حسن نصراللہ نے بیروت میں ایک ریلی کے درون اپنے ویڈیو خطاب میں کہا ہے کہ حزب اللہ اسرائیل حماس جنگ میں شریک ہو چکی ہے۔ 3 نومبر 2023
حزب اللہ کے سربرہ سید حسن نصراللہ نے بیروت میں ایک ریلی کے درون اپنے ویڈیو خطاب میں کہا ہے کہ حزب اللہ اسرائیل حماس جنگ میں شریک ہو چکی ہے۔ 3 نومبر 2023

حزب اللہ کی جانب سے جمعرات کو بھی شمالی اسرائیل میں مارٹر گولے داغے گئے اور ڈرونز سے حملے کیے گئے تھے۔ جس کے جواب میں اسرائیلی لڑاکا طیاروں اور گن شپ ہیلی کاپٹرز نے حزب اللہ کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔

اسرائیلی فوج کے ترجمان ریئر ایڈمرل ڈینیل ہگاری نے بتایا کہ حزب اللہ کے حملوں میں کچھ عام شہری زخمی ہوئے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم پوری طرح چوکس ہیں اور شمال کی جانب سے کسی بھی حملے کا جواب دینے کے لیے تیار ہیں۔

حزب اللہ ایک مضبوط ملیشیا ہے

حزب اللہ حماس سے کہیں زیادہ مضبوط ہے،۔اس کے پاس تقریباً ڈیڑھ لاکھ راکٹ اور میزائل ہیں۔ کچھ میزائلوں کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ درست نشانہ لگانے والے گائیڈڈ ہتھیار ہیں جو اسرائیل کے اندر تک مار کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

اسرائیل کا کہنا ہے کہ حزب اللہ نے شہری علاقوں میں اپنی فوجی تنصیبات بنا رکھی ہیں تاکہ عام شہریوں کو ڈھال کے طور پر استعمال کیا جا سکے۔

اسرائیل نے دھمکی دی ہے کہ وہ حزب اللہ سے نمٹنے کے لیے لبنان میں تباہی مچا سکتا ہے۔

بیروت میں حزب اللہ کی ایک ریلی کا منظر۔ 3 نومبر 2023
بیروت میں حزب اللہ کی ایک ریلی کا منظر۔ 3 نومبر 2023

اسرائیل اور حزب اللہ 2006 میں ایک ماہ طویل جنگ لڑی تھی۔ اگر حزب اللہ حماس اسرائیل لڑائی میں کودتا ہے تو لڑائی کا دائرہ پھیلنے کا خدشہ ہے کیونکہ ایران ، حماس اور حزب اللہ دونوں کی مدد کرتا ہے۔

غزہ میں بڑے پیمانے پر ہلاکتیں اور تباہی

غزہ میں اب تک 9200 سے زیادہ فلسطینی مارے جا چکے ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں، جب کہ زخمیوں کی تعداد 23 ہزار سے زیادہ ہے۔یہ اعداد و شمار غزہ کی وزارت صحت کے فراہم کردہ ہیں۔ تاہم وزارت صحت نے یہ نہیں بتایا کہ ان میں کتنے عسکریت پسند اور کتنے عام شہری ہیں۔

امریکی عہدے دار اور مغرب ان اعداد وشمار کو شک کی نظر سے دیکھتے ہیں، جب کہ رملہ میں فلسطینی اتھارٹی کی وزارت صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ انہیں غزہ کے اسپتالوں سے ڈیٹا مہیا کیا جاتا ہے ، جس کے مطابق یہ گنتی درست ہے۔

دوسری جانب اسرائیل کی طرف سے جاری کیے جانے والے اعداد و شمار کے مطابق 7 اکتوبرمیں کی علی الصباح حماس کے 1500 جنگجوؤں کے حملے میں 1400 افراد ہلاک اور 5400 کے لگ بھگ زخمی ہو گئے تھے۔ جب کہ جنگجو جاتے ہوئے 240 کے قریب افراد کو یرغمال بنا کر اپنے ساتھ لے گئے تھے۔

غزہ میں زمینی کارروائی کے آغاز سے اب تک 24 اسرائیلی فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔

غزہ شہر میں واقع پناہ گزین کیمپ الشاطی پر اسرائیلی فضائی حملے کے بعد ایک شخص افسردہ نگاہوں سے تباہی کا منظر دیکھ رہا ہے۔ 28 اکتوبر 2023
غزہ شہر میں واقع پناہ گزین کیمپ الشاطی پر اسرائیلی فضائی حملے کے بعد ایک شخص افسردہ نگاہوں سے تباہی کا منظر دیکھ رہا ہے۔ 28 اکتوبر 2023

جنگ کے آغاز سے لبنان کے ساتھ اسرائیل کی سرحد پر مختلف واقعات میں سات اسرائیلی فوجی اور ایک شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔

لبنان کی سرحد پر سیکیورٹی ہائی الرٹ

اسرائیل نے کہا ہے کہ اس نے لبنان کے ساتھ اپنی سرحد پر سیکیورٹی ہائی الرٹ کر دی ہے کیونکہ اسرائیل میں حماس کے حملے کے بعد شروع ہونے والا تنازعے کا دائرہ بڑھ سکتا ہے۔

(اس رپورٹ کے لیے کچھ معلومات رائٹرز، اے ایف پی اور ایسوسی ایٹڈ پریس سے لی گئیں ہیں)

فورم

XS
SM
MD
LG